بلوچستان اسمبلی : بھارتی وزیراعظم کا بلوچستان بارے بیان کی شدید مذمت

بھارتی وزیراعظیم کے بیان کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی دنیا کے سامنے نوٹس میں لایا جائے، وفاق سے مطالبہ ، مذمتی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور

ہفتہ 27 اگست 2016 19:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 اگست ۔2016ء ) بلوچستان اسمبلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بلوچستان بارے بیان کی مذمت کر تے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارتی وزیراعظیم کے بیان کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی دنیا کے سامنے نوٹس میں لایا جائے اور مشترکہ مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں مشیر وزیراعلیٰ محمد خان لہڑی نے مشترکہ مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان سے ثابت ہو تا ہے کہ بلوچستان میں جو دہشتگردی ہو رہی ہے وہ بھارتی سر کار کر وا رہی ہے بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان پاکستان کے خود مختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ورزی ہے بھارتی وزیراعظم کے بیان کا بھر پور جواب دینا بحیثیت قوم ہمار افرض ہے لہٰذا یہ ایوان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کر تا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ بھارتی وزیراعظم کا فوری طور پر نوٹس لے صوبائی وزیر داخلہ سر فراز بگٹی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بلوچستان کی فکر نہیں بلکہ کشمیر اور آسام کی فکر کرنی چاہئے بلوچستان کے عوام محب وطن اور وفادار ہے وہ تا قیامت پاکستان کے ساتھ رہیں گے ہم نے آزادی ہندوستان سے نہیں بلکہ انگریزوں سے حاصل کی ہے مودی اور الطاف حسین کے بیانات سے گھبرانے والے نہیں ہیں لیکن دونوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ہم اپنی ذمہ داریوں سے بری الزامہ نہیں ہے اور حالات واقعات کے مطابق مقابلہ کر رہے ہیں ”را“ بلوچستان کے عوام کو قتل کر نے اور ان کی معیشت کو کمزور کر نے کیلئے کچھ دوستوں کو فنڈنگ کر رہے ہیں جو کبھی بھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچوں کو بلوچوں، پشتونوں اور پنجابیوں سے لڑا رہے ہیں ”را“ کی ہدایت پر مسافر بسوں سے بے گناہ لو گوں کو اتار کر قتل کر دیا گیا انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس عزم کا اظہار کر تے ہیں کہ سانحہ کوئٹہ کے دکھ اور غم کو طاقت بنا کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرینگے ، صوبائی وزیر تعلیم صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرینگے انڈیا اور پاکستان ایٹمی قوتیں ہیں دنیا کے ذمہ دار ممالک اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ان معاملات کو ٹھیک کریں دونوں ملکوں کو معاملات الجھانے کی بجائے درستگی کی طرف لے جائے اقوام متحدہ ان تمام تر صورتحال کا نوٹس لیں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب سانحہ کوئٹہ ہوا تو بھارتی وزیراعظم نے جو بیان دیا وہ قابل مذمت ہے ہندوستان تو ہمیشہ سے ہمارا دشمن رہا ہے اور مختلف واقعات کی الزامات بھی لگاتے رہے بلوچستان میں مزاحمت کار کو فنڈنگ کر تے ہیں ہمیں چاہئے کہ باہر کے دشمن سے جو اندرکے دشمن ہیں کو پہنچان لے اور ان کے خلاف کا رروائی کی جائے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہونی چاہئے اور جو پالیسی روارکھی ہے ان پالیسی کو ٹھیک کر نا چا ہئے دشمن کو فنڈنگ اور ایجنٹ پیدا کر تا ہے ہمیں اندر کے دشمن زیادہ خطرناک ہے ان کے خلاف کا رروائی ہونا چاہئے 25 دن گزرنے کے باوجود سانحہ کوئٹہ نہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا اور نہ دہشتگردوں کے خلاف کوئی کا رروائی کی گئی صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے قرارداد پر بحث کر تے ہوئے کہا ہے کہ جو لو گ باہر بیٹھ کر بھارتی وزیراعظم کے بیان کی حمایت کر تا ہے وہ بلوچ عوام کے ہمدرد نہیں بلکہ ان کے دشمن ہے خود تو باہر بیٹھ کر اپنی زندگی پر سکون گزار رہے ہیں مگر یہاں کے بلوچ دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں اور انہیں کی گولیوں سے بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کل کے اور آج کے بلوچستان میں زمین اور آسمان کا فرق ہے اور ایک منصوبے کے تحت ہمارے تعلیم یافتہ لو گوں کو دہشتگردی وجنگ وجدول کی طرف دھکیل رہے ہیں اگر کوئی بلوچ عوام کی خیر خواہ ہیں تو یہاں بیٹھ کر ان کی حالات زندگی بدل ڈالیں اگر نہیں ہے تو وہ بلوچ قوم کو مزید پسماندگی کی طرف نہ دھکیلیں انہوں نے کہا ہے کہ آج پوری دنیا کو معلوم ہے کہ بلوچستان کو ایک منصوبے کے تحت پسماندگی اور جہالت کے طرف دھکیلا گیا ہے بلوچستان میں ”را“ کی فنڈ سے سیاسی کارکنوں، مزدوروں ، تعلیم یافتہ طبقہ اور لسانی بنیادوں پر قتل عام کیا گیا دہشتگردی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے عقل کے دعویدار دوسروں کی زندگی برباد کرنیوالے خود بھی کل تباہ وبرباد ہوجائینگے جو آگ بلوچستان میں لگی ہے اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا انہوں نے کہا ہے کہ آج بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد ایک ریفرنڈم ہے یہاں ترقی کا دور آرہا ہے اور اس ترقی کو عملی جامعہ پہنائیں گے نیشنل پارٹی کے کارکن قتل ہوئے کسی سے ذاتی اختلاف پر نہیں بلکہ بلوچ قوم کی تقدیر بدلنے کی خاطر قربانی دی ہے اس موقع پر سردار عبدالرحمان کھیتران، شیخ جعفر خان مندوخیل، میر عاصم کر د گیلو، حسن بانو نے خطاب کر تے کہا ہے کہ بلوچستان کو پرامن بنا نے کیلئے بھارت کی مداخلت کو روکنا نا گزیر ہو چکا ہے اور بلوچستان کے دشمنوں کوکسی بھی صورت یہاں برداشت نہیں کرینگے اور ان کے خلاف ہر ممکن کا رروائی ہونی چاہئے۔