الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے متحدہ کے غیر قانونی دفاتر کو سیل اور مسمار کیے جانے کا سلسلہ جاری-اب تک ایم کیوایم کے 13دفاتر گرائے جاچکے ہیں جبکہ 218 آفس سیل بھی کردیے گئے ہیں، انتظامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 27 اگست 2016 18:51

الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے متحدہ کے غیر قانونی دفاتر ..



کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 اگست۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے حکومت کی جانب سے متحدہ کے غیر قانونی دفاتر کو سیل اور مسمار کیے جانے کا سلسلہ جاری رہے۔رپورٹ کے مطابق ریلوے کالونی، آرام باغ اور کھارادر میں بھی ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار کردیے گئے۔

اب تک ایم کیوایم کے 13دفاتر گرائے جاچکے ہیں جبکہ 218 آفس سیل بھی کردیے گئے ہیں، انتظامیہ کا کہناہے کہ گرائے جانے والے تمام دفاتر سرکاری املاک پر تعمیر کئے گئے تھے۔شاہ فیصل کالونی میں سیل کیے جانے والے دفتر میں موجود جانوروں کو نکال لیا گیا اور وہاں موجود مگرمچھوں کو کراچی کے چڑیا گھر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایم کیو ایم کے مزید 5 دفاتر کو مسمار کیا گیا جبکہ میڈیا ہاﺅسز پر حملے کے الزام میں کئی خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا۔

کراچی میں خورشیدبیگم میموریل ہال کو بھی گرانےکا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خورشید بیگم سیکریٹریٹ مسمار کرنے کی تجویز دی ہے۔کے ڈی اے ڈپارٹمنٹ سے اس زمین کی تفصیل طلب کرلی گئی جہاں خورشید بیگم میموریل ہال تعمیر ہے، ذرائع کے مطابق خورشید بیگم سیکریٹریٹ رفاعی پلاٹ پر قائم ہے۔کے ڈی اے میں خورشید بیگم سیکریٹریٹ کا ریکارڈ تلاش کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے ، واضح رہے کہ نائن زیرو کے ساتھ ساتھ خورشید بیگم ہال کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ غیرقانونی طورپربنائے گئے ایم کیوایم کےدفاترگرائے جارہے ہیں اورگرائے جاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ 22 اگست کو میڈیا ہاوسز پرحملوں کے بعد متحدہ سکیورٹی کیلئے مسئلہ بن گئی تھی، لوگوں کوپریشانی سے بچانے کیلئے سڑکوں کی مرمت رات میں کی جارہی ہے۔مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں جہاں کہیں بھی تجاوزات قائم کی گئی ہیں انہیں ختم کرنے میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

کراچی کی عدالت نے میڈیا ہاوسز پر حملے کی ملزم خواتین کو 4 روزہ ریمانڈپرپولیس کے حوالے کردیا۔ایم کیوایم کی خواتین کارکنوں رابعہ ،عینی اور سمیرا کوانسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیا، پولیس کی طرف سے تینوں خواتین پر 22 اگست کو نجی ٹی وی چینل اے آروائی کے دفتر پرحملہ، جلاو گھیراو اور توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے تینوں خواتین کو4 دن کے ریمانڈ پرپولیس کی تحویل میں دے دیا۔

ایس ایس پی ساوتھ (انوسیٹی گیشن) عدیل چانڈیو نے بتایا کہ سمیرا کو برنس روڈ سے گرفتار کیا گیا جبکہ رابعہ اور قراة العین کو ڈیفنس سے حراست میں لیا گیا اور یہ تینوں ایم کیو ایم کی کارکن ہیں۔کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایم کیو ایم کے دفاتر سیل اور مسمار کیے جانے کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے احتجاج سے گریز کیا ہوا ہے۔پارٹی کا موقف ہے کہ اسے دفاتر کو مسمار کیے جانے پر تحفظات ہیں تاہم اس کے خلاف احتجاج نہیں کیا جائے گا بلکہ قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ ضلع شرقی میں ایم کیو ایم کے دفاتر کو سیل اور مسمار کیا گیا ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ جو دفاتر سیل ہیں انہیں بھی بالاآخر گرادیا جائے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے دفاتر کو اس لیے مسمار کیا جارہا ہے کیوں کہ وہ قبضے کی زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں۔تاہم سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے جن دفاتر کو سیل کیا گیا ان میں سے سب غیر قانونی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ان دفاتر کو بھی گرارہی ہے جو گزشتہ 30 برس سے وہاں موجود تھے، ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اس اقدام کے خلاف سڑکوں پر نہیں نکلے گی بلکہ نائن زیرو سمیت دیگر دفاتر کو دوبارہ کھلوانے کیلئے قانونی راستہ اختیار کرے گی۔