نیب آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے ملک بھر میں بلاامتیاز کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، قمر زمان چودھری

لوگوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی بھرپور مہم رواں سال جا ری رہے گی ادارے کے اندر بھی احتساب کا عمل شروع کیا گیا، نالائق، بد دیانت اور غفلت برتنے پر قانون کے مطابق 83 افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مربوط اور اجتماعی کوششیں ضروری ہیں،چیئرمین نیب کا ویانا میں بدعنوانی کے تدارک بارے عالمی کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 27 اگست 2016 18:49

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب )کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے ملک بھر میں بلاامتیاز کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، لوگوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی بھرپور مہم رواں سال جا ری رہے گی، ادارے کے اندر بھی احتساب کا عمل شروع کیا گیا، نالائق، بد دیانت اور غفلت برتنے پر قانون کے مطابق 83 افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔

بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مربوط اور اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔ چیئرمین نیب نے ویانا (آسٹریا)میں بدعنوانی کے تدارک بارے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کے دوران قومی احتساب بیورو کے قیام کے بنیادی مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے قیام کا مقصد ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کیساتھ بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانا تھا ۔

(جاری ہے)

معاشرے کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو نے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی سربراہی میں ایک جامع حکمت عملی اپنائی جس کو نیشنل اینٹی کرپشن سٹریجی کے طور پر بد عنوانی کے خلاف موثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے قومی احتساب بیورو کی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کی جانے والی عملی کاوشوں کو ٹرانسپر نسی انٹرنیشنل کی 2015ء کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کا کرپشن پرسپشن انڈیکس میں126 سے 117 تک نیچے آگیاہے اس کے علاوہ سارک ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جس کی ریٹنگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی گزشتہ سال کی رپورٹ میں بھی پاکستان کی ریٹنگ 175 ممالک میں سے 126 تک نیچے آگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق نیب پر عوامی اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے جو کہ42فی صد ہے جو کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی اس عہدے پر تعیناتی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لیئے ایک بہت بڑا چیلنج تھا ۔

قمرزمان چوہدری نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کی خاتمہ کے لئے بہترین حکمت عملی ترتیب دی گئی جس پربلا تفریق عمل کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو نے بدعنوان عناصر کے خلاف شواہد کی بنیا د پر قانون کے مطابق کاروائی کی اور277 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اپنے عہدے کا منصب سنبھالنے کے بعد ادارے میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائی گئیں ۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین نے کہا کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی دباؤ اور پریشر کو خاطر میں نہیں لاتے بلکہ میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کے خلاف کاروائی کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔

2014ء نیب کی بحالی کا سال تھا،ہم نے مسائل اور مشکلات کے جامع تجزیہ کے بعد ادارہ کے کام کرنے کے طریقہ کار اور ڈھانچہ میں اصلاحات کا ایک پروگرام شروع کیا جس سے ادارہ میں نہ صرف نئی روح پیدا ہوئی بلکہ اس میں مقاصد کے حصول، پروفیشنل ازم، شفافیت جیسے کردار بھی پیدا ہوئے جو ادارہ کے مختلف شعبوں میں نتائج کے حصول کیلئے بنیادی اہمیت کے حامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں سی آئی ٹی، ایس او پیز کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھالا گیا جن میں شکایت سے انکوائری او رانکوائری سے تحقیقات تک 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا۔ جبکہ عملہ کی استعداد کار میں بہتری کیلئے تربیت بھی فراہم کی گئی جس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ دو سال کی کاوشوں اور سخت محنت کے بعد نیب ایک بہترین انسداد رشوت ستانی کے ادارہ کی صورت میں سامنے آیا ہے جو اپنی موجودہ افرادی قوت کی استعداد کار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ 104 تحقیقاتی افسران کی بھرتی سے ایک ماڈل ادارہ بن چکا ہے۔

نئے تحقیقاتی افسروں کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گئی کرپشن اور وائٹ کالر جرائم جسے جرائم سے متعلق جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیور و کا مجموعی طور پر 1999 سے اب تک سزا کی شرح تقریباََ75 فیصد ہے انہوں نے کہا کہ نیب نے ان کی ہدایت پر نیامانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن سسٹم بنایا ہے جس سے اعداد و شمار کو محفوظ طریقہ سے مرتب کرنے بشمول شکایت کا اندراج ، شکایت کی تصدیق، انکوائری، تحقیق اور قانونی کارروائی کے حوالہ سے سسٹم سے استفادہ کرنے میں مدد کے ساتھ ساتھ نئے نظام کے تحت ریجنل بورڈز کے اجلاسوں اور ایگزیکٹو بورڈز کے اجلاسوں سمیت کیسوں کی بریفنگ، ان پر ہونے والے فیصلوں اور اجلاس میں شرکاء کی تعداد، وقت اور تاریخ سمیت مختلف سہولیات میسر ہوئی ہیں نیب کے علاقائی بیورز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایاگیا ہے۔

نیب نے تمام علاقائی دفاتر کی جانچ پڑتال کے لئے گریڈنگ سسٹم بھی متعارف کروایا اس کے تحت تمام علاقائی دفاتر کی گزشتہ سال بھی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اس سال جنوری اور فروری میں بھی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تمام علاقائی بیوروز کی خوبیوں اور خامیوں پر قابو پانے کے لئے اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ادارے کے اندر بھی احتساب کا عمل شروع کیا گیا، اس عمل کے تحت نالائق، بد دیانت اور غفلت برتنے پر 83 افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔

نیب کے ہیڈکوارٹر میں ایک اینٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ نیب بدعنوانی کیخلاف زیرو ٹالرننس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے ملک بھر میں بلاامتیاز کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور انسداد بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بلاامتیاز اور پیشہ وارانہ اہلیت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی بھرپور مہم شروع کی گئی ہے جو کہ 2016میں بھی جا ری رہے گی۔ نیب اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علموں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اس تعاون کی وجہ سے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 22ہزار انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد بیورو میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ نیب پاکستان سے کر پشن کے مکمل خاتمہ کے لئے پر عزم ہے اور نیب کے افسران کسی دباؤ اور پریشر کے بغیر میرٹ اور شواہد کی بنیاد پر بلاتفریق بدعنوان عناصر کے خلاف اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :