بین الاقوامی لابنگ گروپ یوتھ فورم فار کشمیر سیمینار

پاکستان کی خارجہ پالیسی ٹھیک نہیں یہ ناکام پالیسی ہے،چوہدری عبدالمجید یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان کچھ نہیں کر رہا، موجودہ تحریک کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے،ترجمان دفتر خارجہ قائداعظم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے وہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق آزادی دلوانا چاہتے تھے، سردار خالد ابرہیم

ہفتہ 27 اگست 2016 18:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 اگست ۔2016ء) آزاد کشمیر سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ٹھیک نہیں یہ ناکام پالیسی ہے، سیمینار میں حکومت کا نمائندہ موجود ہونا چاہئے تھا، آزاد کشمیر حکومت کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کا منڈیٹ ملا ہے، دفتر خارجہ نے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان کچھ نہیں کر رہا، موجودہ تحریک کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے، کوئی تحریک اتنے بڑے پیمانے پر سپانسر نہیں ہو سکتی، برہان وانی نے تحریک کو ایک نیا موڑ دیا ہے، سردار خالد ابراہیم نے کہا ہے کہ قائداعظم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ کشمیر پاکستان کی شررک ہے وہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق آزادی دلوانا چاہتے تھے، پاکستان کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، آرٹیکل257کے تحت پاکستان کا موقف ہمیشہ ایک رہا ہے، عبدالرشید ترابی نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ برہان وانی کو ہم نے کالی کی اور اس کے بعد اس کی شہادت ہوئی لوگوں کو یہ اسی باتیں کرتے ہوئے احتیاط کرنے چاہئے اس سے کشمریوں کی تحریک پر اثر بڑتا ہے، پاکستان کی سفارتی پالیسی انتہائی کمزور ہے، پاکستان کو مضبوط سفارتی مہم کا انقاد کرنے چاہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی لابنگ گروپ یوتھ فورم فار کشمیر کی جانب سے منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم چوہدری مجید، سردار خالد ابراہیم، ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی اور کشمیر سے متعلق سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے خطاب کیا، مقررین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اس وقت نئی مسلک سے اجاگر ہو رہا ہے لیکن پاکستان کی کمزور سفارتی پالیسوں کے وجہ سے کشمیر عالمی سطح پر اجاگر نہیں ہو رہا، پاکستان اپنی فارن پالیسی پر توجہ دینی چاہئے تاکہ مسلئہ کشمیر بہتر انداز میں عالمی دنیا کی سامنے پہنچا جا سکے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ پاکستان کا کشمیر پر موقف ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے، لیکن ہندستان نے کشمیر پر موقف تبدیل کیا ہے، غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ پاکستان کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتے انہتائی کمزور پالیسیاں ہیں پاکستان کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی ہوگی، اس موقع پر پاکستان کو ایک بھرپور سفارتی مہم کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنا پیغام دنیا میں پہنچا سکے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ تاثر کسی طور پر درست نہیں کہ پاکستان کشمیر کیلئے کچھ نہیں کر رہا، ہم نے ہر سطح پر کشمیر کے لیے آواز اٹھائی ہے، برہان وانی کی شہادت کے بعد حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں اقوام متحدہ کے سمیت انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کو خطوط لکھے اور کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھارت پر دباؤ ڈھالا جائے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرائے جائے اور اس کے ردعمل کے طور پر او آئی سی نے مذمت کی تھی، اس موقع پر آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل ناکام نظر آرہی ہے، ہم پاکستان کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، لیکن پاکستان کے حکمرانوں کی ترجیح کشمیر نظر نہیں آرہا، انہوں نے میڈیا سے کہا کہ آپ لوگوں کو 2مینٹ کشمیر کیلئے نہیں ملتے آپ لوگوں کو موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ ہو جائے تو پورا پورا دن بریکنگ نیوز چلتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم غلام نہیں ہیں ایک چینل نے کشمیر کے خلاف باتیں کی تھیں جس پر میں نے کشمیر میں اس کی نشریات پر پابندی لگائی تھے، سیمینار میں تمام تنظیم نے یک زبان مطالبہ کیا ہے کے پارلیمنٹ کو قومی کشمیر پالیسی بنائی چاہئے، جس میں کوئی حکومت تبدیل نہ لاسکے اور مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی سے چیئرمین شپ واپس لینے چاہئے، چوہدری مجید نے کہا کہ ایسی کسے کشمیر کمیٹی کو نہیں مانتے جس میں کشمیری نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :