کراچی کی کھربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی خلاف ضابطہ الاٹ کرنے کا انکشاف

ہفتہ 27 اگست 2016 16:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) کراچی کی کھربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی خلاف ضابطہ الاٹ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ الاٹمنٹ گذشتہ 45 برس کے دوران کی گئی، پر زیادہ الاٹمنٹ گذشتہ 20 سال کے دوران متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیوایم) کے دور میں ہوئی، رفاعی پلاٹ کے نام پر سیاسی جماعتوں سے لیکر مذہبی تنظیموں، مدارس، اسکولوں، قونصلیٹ اور یہاں تک کے پولیس کلب کو بھی سرکاری اراضی الاٹ کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے کراچی میں زمینوں کی الاٹمنٹ کے متعلق گذشتہ 45 برس کی تفصیلات حاصل کرلی، کے ڈی اے، کے ایم سی اور بورڈ آف ریوینیوسے حاصل شدہ ریکارڈ کے تحت، ایم کیو ایم سمیت، مذہبی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں نے مختلف انجمنوں اور ٹرسٹ کے نام پر پلاٹ حاصل کئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایم کیوایم کے گذشتہ 20 سالہ دور میں حاصل کی گئی، زمین کے اوپر انکوائریاں شروع کردی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے ادارو میں کئی پارکس اور رفاعی پلاٹس فروخت ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ لاوارث کراچی کے فلاحی پلاٹون پر سیاسی جماعتوں سے لیکر سرکاری ادارے بھی قابض نکلے، مجموعی طور پر ڈھائی ہزار ایکڑ سے زائد اربوں روپے کی مالیت کی سرکاری اراضی قوائد کے بغیر الاٹ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیب نے سرکاری اراضی پر قابض اداروں کی فہرست جاری کردی ہے۔

دستاویزات کے مطابق جن اداروں کو خلاف ضابطہ سرکاری اراضی الاٹ کی گئی ان میں معمار ہاؤسنگ پرجیکٹ، ٹی اینڈ ٹی، قلندر شور فاؤنڈیشن، ڈائریکٹر آف ایجوکیشن، کے الیکٹرک، چشتی مسجدکمیٹی، انجم سفینہ اسلام، مسجد بلال کمیٹی، جامع مسجد فردوس، انجم حیدری مشن، مسجد توحید، ادارہ تنظیم المومنین، جامع مسجد بیت المکرم، انجمن غوثیہ مسجد، ڈائریکٹر آف کالجز کراچی، جامع اشرافیہ ایسوسی ایشن، گلزار حبیب ٹرسٹ، انجمن قبہ صدیق، ادارہ نور العرفان، چوہدھری محمد علی چیئرٹیبل ٹرسٹ، اہلسنت ٹرسٹ، گل رانا ایجوکیشن، المجلس العلم، وائٹ ہال ایجوکیشن ہاؤسنگ سوسائٹی، زیدی عابد فاؤنڈیشن، الامید ری ہیبیلیٹیشن سوسائٹی، شاہین ایجوکیشن سوسائٹی، الاصغر سوسائٹی شامل ہیں۔

سرکاری اراضی حاصل کرنے والوں میں چارٹرڈ آف پاکستان، پی آئی آے ٹریننگ سینٹر، اسلامک ایجوکیشن سوسائٹی، ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن، اولڈ اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن، آل پاکستان حسین ایجوکیشن، ڈاریکٹر آف اسکول ایجوکیشن، اسپیشل ایجوکیشن منسٹری آف ہیلتھ، محمد حسین اکیڈمی، امن ایجوکیشنل سوسائٹی، المدینہ چیرٹیبل ٹرسٹ، دی سوسائٹی آف پرموشن ڈائگنوسٹک سینٹر، دارلشفا انٹرنیشنل، مرحبا چیریٹریبل، انجمن ترقی اردو، سندھ شوگر لمیٹڈ، جیولاجیکل سروے آف پاکستان، انسٹیٹیوٹ کاسٹ آف منیجمنٹ، پاکستان اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوشن، خیر محمد میموریل ٹرسٹ، سیکرٹری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ، المدینہ چیریٹیبل ٹرسٹ، نارتھ ناظم آباد ویلفیئر ٹرسٹ، ورلڈ فاؤنڈیشن آف اسلام مشن، انجمن فلاح، انجمن حسین، انجمن رحمانیہ، انجمن فروغ ایمان، انجمن اہلسنت و الجماعت، مدرسہ عشرت السلام، انجمن ملت، انجمن امدادیہ، جامعہ اشرافیہ، مسجد حرمیں کمیٹی، بزم صولت، مدرسہ تجدید القران، ادارہ اشاعت السلام، انجمن مسجد خیر البشر، انجمن مسجد قبا، انجمن فاروق اعظم، ڈائریکٹر آف ایجوکیشن آفس ڈسٹرکٹ ویسٹ، چلڈرن اکیڈمی اسکول، لٹل فاکس اسکول، کراچی پبلک ایجوکیشن سوسائٹی، سی پی کالج، کے ایم سی بھی شامل ہیں۔

سرکاری اراضی حاصل کرنے والوں میں کراچی فائن آرٹ، کمپری ہینسو اسکول، دی آرچ بشپ آف کراچی، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال، مرحبا چیریٹیبل ٹرسٹ، امام کلینک، حبیب میڈیکل سینٹر، کاسموپولیٹن گرلز سوسائٹی اسکول، سوسائٹی آف ڈولپمنٹ آف چائلڈ ایجوکیش، راشد منہاس ایجوکیشن سوسائٹی، ماڈرن ایجوکیشن سوسائٹی، شبانہ بیوٹی پارلر، ٹرینٹی پرائیویٹ اسکول، سندھ پولیس ویلفیئر ٹرسٹ، انسٹیٹیوٹ آرکٹیکٹ آف پاکستان، آغا خان فاؤنڈیشن، کراچی بار ایسوسی اشن، فاؤنڈیشن آف میوزیم آرٹ، کراچی گرامر اسکول صدر، پالپا کا آفس، سندھ آرکائیوز اینڈ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ، سول ایوی ایشن اتھارٹی، افغان قونصلیٹ، فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، پکک، سول،سروسز کلب، سندھ ٹیکسٹ بورڈ، ہائی وے سول انجینئرنگ آفس، آلائنس فرانس ڈی کراچی، ریذیڈنٹ انجنیئر پی ڈبلیو کراچی، ادارہ شماریات، اسلامک چیمبر آف کامرس، زیبسٹ، کے الیکٹرک، دی چیف فائر آفیسر آف دی کراچی، نیشنل ریسرچ انسٹیٹیوٹ، سندھ بلوستان بار کونسل، پاکستان پوسٹ، پاکستان انجینئرنگ کوسل، انٹیلیجنس بیورو، حکومت بلوچستان، ویلفیئر ڈویزن، پاکستان ٹیکسیشن ڈپارٹمینٹ، ترکی قونصلیٹ، کویٹ قونصلیٹ، چینی قونصلیٹ، بحرین قونصلیٹ، پاکستان انسٹٹیوٹ آف وومین، سینٹ مائیکل کنوینٹ سوسائٹی، پولیس کلب، کراچی پلے ہاؤس، بینظیر وومین انڈسٹریل ڈپارٹمینٹ، پاکستان ایسوسی ایشن آف وومین، التمش اسپتال شامل ہیں۔

سرکاری اراضی خلاف ضابطہ حاصل کرنے والوں میں کراچی گرامر اسکول بوٹ بیسن اور کراچی گرامراسکول صدر کی برانچز بھی شامل ہیں۔نیب نے گذشتہ 45 برس کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے، جو کے ڈی اے، کے ایم سی اور بورڈ آف ریوینیو کا ہے، ایم کیو ایم سمیت، مذہبی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں نے مختلف انجمنوں اور ٹرسٹ کے نام پر پلاٹ حاصل کئے ہیں، ایم کیو ایم کے گذشتہ 20 سالہ دور میں حاصل کی گئی، زمین پر انکوائریاں شروع کردی گئی ہیں

متعلقہ عنوان :