وزرائے خزانہ کانفرنس میں سارک ممالک مابین تجارت کے فروغ ، مقاصد کے حصول کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے ، سافٹا پر عمل درآمد کر کے ساؤتھ ایشین اکنامک یونین بنانے کیلئے عمل کو تیز ، ٹیرف اور نان ٹیرف بیرئیرزکو کم اور ختم ، سرمایہ کاری کو فروغ اور تحفظ دینے ، منفی لسٹ کو ختم کرنے کیلئے اقدامات ، علاقائی رابطوں کے فروغ اور سارک ڈویلپمنٹ فنڈز کو بڑھا نے کا فیصلہ کیاگیا ، تجارت بڑھانے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور تجارتی تنظیموں کے تعاون سے سٹڈی کرائی جائے گی ، اس وقت صرف5فیصد تجارت سارک ممالک کے درمیان ہو رہی ہے ، سی پیک کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت دیگر ممالک تک پھیلایا جائے گا ، مجھے سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کی گورننگ کونسل کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے ، اگلی کانفرنس افغانستان میں ہوگی

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی 8ویں سارک وزراء خزانہ کانفرنس کے بعد سارک کے سیکرٹری جنرل ارجن بہادر تھاپہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 26 اگست 2016 22:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سارک وزراء خزانہ کانفرنس سود مند رہی ،جس میں ممبرزممالک کے وفود نے شرکت کی، سارک ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ ، سارک کے مقاصد کے حصول کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے ، سافٹا پر عمل درآمد کر کے ساؤتھ ایشین اکنامک یونین بنانے کے لئے عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ، ٹیرف اور نان ٹیرف بیرئیرزکو کم اور ختم کیا جائے گا، سرمایہ کاری کو فروغ اور تحفظ دیا جائے گا، منفی لسٹ کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ، علاقائی رابطوں کو فروغ دیا جائے گا، سارک ڈویلپمنٹ فنڈز کو بڑھایا جائے گا جو اس وقت صرف456ملین ڈالر ہے ، تجارت کو بڑھانے کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور تجارتی تنظیموں کے تعاون سے سٹڈی کرائی جائے گی ، اس وقت صرف5فیصد تجارت سارک ممالک کے درمیان ہو رہی ہے ، دنیا کے دیگر ممالک اکنامک بلاکس بنا کر بہت آگے جاچکے ہیں لیکن سارک کو تین دہائیوں سے فعال نہیں کیا جا سکا، سی پیک کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت دیگر ممالک تک پھیلایا جائے گا ، مجھے سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کی گورننگ کونسل کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے ، اگلی کانفرنس افغانستان میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو 8ویں سارک وزراء خزانہ کانفرنس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سارک کے سیکرٹری جنرل ارجن بہادر تھاپہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24اگست کو سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کے حوالے سے اجلاس ہوا، 25کو سا رک سیکرٹری خزانہ کانفرنس ہوئی جس میں کئی سفارشات تیار کی گئیں اور ان سفارشات کی بنیاد پر آج سارک وزراء خزانہ کانفرنس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں ۔

سارک ڈویلپمنٹ گورننگ کونسل کا مجھے چیئرمین منتخب کیا گیا ہے اور سارک وزراء خزانہ کانفرنس کا چیئرمین میزبان ملک کی حیثیت سے منتخب کیا گیا تھا ۔ اجلاس میں کئے گئے اہم فیصلوں کے تحت ساؤتھ ایشین اکنامک یونین کے لئے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سارک کے مقاصد کے حصول ، معاشی ترقی ، ثقافت کے فروغ ، علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لئے سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے لئے زوردیا گیا ہے ۔

ساؤتھ ایشین فری ٹریڈنگ ایگریمنٹ (سافٹا) کے ساؤتھ ایشین اکنامک یونین کی طرف سے پیش رفت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کیا جائیگا ، توانائی کے شعبہ میں تعاون ، تجارت کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرنا ، منفی لسٹ سے اشیاء کی تعداد کو کم کرنا، ریلوے ،سڑکوں اور فضائی رابطوں کے ذریعے علاقائی رابطوں کو مضبوط کرنا ، دوہرے ٹیکسوں کو ختم کرنا، کسٹم کے نظام کوآسان بنانے کے لئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

کسٹم کے عمل کو آسان بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، سارک ڈویلپمنٹ فنڈز کے تحت سوشل ونڈ کو مضبوط کیا جائے گا ، سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت 11منصوبے چل رہے ہیں ۔ سارک ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے سٹڈی کی جائے گی جس کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ فنڈ اور تجارتی تنظیموں سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔

9سارک وزراء خزانہ کانفرنس افغانستان میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سارک سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سارک ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اسٹرٹیجک پلان تیار کر کے گورننگ کونسل کو بنا کر جمع کرایا جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کے آڈٹ کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کوئی فرم دوسری فرم حاصل کرنے نہیں کر سکے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں تمام ممبر ممالک کے وفود شرکت کی ہے ۔

بھارت کے سیکرٹری اکنامک افیئرز نے بھرپور نمائندگی کی ہے ۔ وفود کو وصول کرنے کیلئے وزارت خارجہ نے سٹینڈرڈ پر وٹوکول کے طریقہ کار کو اپنایا گیا ہے ۔ کسی بھی ملک کے وزیر خزانہ کا استقبال کرنے کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ سارک ڈویلپمنٹ فنڈ 456ملین ڈالر پر مشتمل ہے جو بہر کم ہے اس کو بڑھایا جائے گا۔ اس وقت سارک کے ممالک میں صرف5فیصد تجارت ہورہی ہے ۔

آمدورفت کو آسان بنانے کے لئے تجارتی تنظیموں کے عہدیداروں کو ارکان پارلیمنٹ کی طرز پر سٹیکرز جاری کرنے کی تجویز دیں گے ۔ بینک کے نظام کو فعال بنانے کے لئے ممالک کے درمیان کلچرنگ سسٹم بنانے کی ضرورت ہے ۔ مشترکہ کوئی تجویز قابل عمل نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سی پیک صرف پاکستان اور افغانستان تک محدود نہیں ہوگا، یہ افغانستان ، وسطی ایشیا اور دیگر ممالک تک پھیلے گا۔ دنیا کے ممالک اکنامک بلاکس بنا کر بہت آگے جاچکے ہیں لیکن سارک کو تین دہائیوں سے فعال نہیں کیا جا سکتا ۔ سافٹا پر اگر عمل درآمد ہوا تو اکنامک یونین بن سکتی ہے ۔ اس کے عمل درآمد میں منفی لسٹ ، ٹیرف اور نان ٹیرف ،بیرئیرز حائل ہیں