حکومت ملک بھر کے دور افتادہ اورپسماندہ علاقوں میں 2018تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات کی فراہمی کیلئے پر عزم ہے،تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی لاناحکومت کا کارنامہ ہے ،اس کیلئے شفاف نیلامی عمل میں آئی ، بین الاقوامی سطح پر اعتراف کرکے پاکستان کو ایوارڈ سے نوازا گیا

وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کا یوتھ پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن سے خطاب

جمعہ 26 اگست 2016 22:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 اگست ۔2016ء ) وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ حکومت ملک بھر کے دور افتادہ اورپسماندہ علاقوں میں 2018تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہے،تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی لاناحکومت کا کارنامہ ہے جس کے لیے شفاف نیلامی عمل میں آئی جس کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ہمارے ہاں براڈ بینڈ کی شرح نمو میں ناقابل یقین حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے براڈ بینڈ کی شرح نمو جو دوسال پہلے تک محض فیصد سے بھی کم تھی وہ آج 24فی سے بھی بڑھ چکی ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ فری لانسنگ کے حوالہ سے پاکستان دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے ہم معاشرتی اور اقتصادی ترقی کو ترویج کے لئے پاکستان میں ایکیسلریٹڈ ڈیجیٹیلائیزیشن کے وژن پر عمل پیرا ہیں۔

(جاری ہے)

حال ہی میں غریب بچیوں کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کیا جانے والے منصوبو ں کا مقصد غریب بچیوں تک انفارمیشن سیکٹر کی ترقی کے ثمرات پہنچاناہے، وویمن ایمپاورمنٹ پروگرام کے تحت پسماندہ دیہی علاقوں کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ 30ہزار خواتین کو سمارٹ فون اور تربیت مہیا کرنے کا پروگرام ترتیب دے رہے ہیں اس سلسلے میں فیزیبل سٹڈی کروائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد ان دیہی علاقو ں میں بسنے والی انتہائی غریب خواتین تک بنیادی ای سہولیات پہنچانا ہے۔وہ جمعہ کو ای گورننس اور پاکستان میں آئی ٹی کی صورتحال کے بارے میں یوتھ پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے آئی سی ٹی سیکٹر کی ترویج و ترقی کے لیے کیے جانے والے اہم اقدامات سے بھی شرکاء کو آگا ہ کیا۔

اور کہا کہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی لاناحکومت کا کارنامہ ہے جس کے لیے شفاف نیلامی عمل میں آئی جس کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ہمارے ہاں براڈ بینڈ کی شرح نمو میں ناقابل یقین حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے براڈ بینڈ کی شرح نمو جو دوسال پہلے تک مخص3فیصد سے بھی کم تھی وہ آج 24فی سے بھی بڑھ چکی ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ فری لانسنگ کے حوالہ سے پاکستان دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے ہم معاشرتی اور اقتصادی ترقی کو ترویج کے لئے پاکستان میں ایکیسلریٹڈ ڈیجیٹیلائیزیشن کے وژن پر عمل پیرا ہیں۔حال ہی میں غریب بچیوں کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کیا جانے والے منصوبو ں کا مقصد غریب بچیوں تک انفارمیشن سیکٹر کی ترقی کے ثمرات پہنچاناہے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت غریب بچیوں کو مائیکرو سافٹ کے اشتراک سے جدید ٹیکنالوجی کی مہارت سے بہرہ ور کیا جائے گا ان میں کوڈنگ اور کمپیوٹنگ جیسی جدید تربیت بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسل سروسز کمپنی کے تحت ہم غریب اور پسماندہ علاقوں میں آئی سی ٹی کی سہولیات مہیا کرنے کے منصوبے شروع کر چکے ہیں ہم بیک وقت سیکٹر کے سپلائی اور ڈیمانڈ دونوں اطراف کو دیکھ رہے ہیں ایک طرف ہم پسماندہ علاقوں کو (ربط) فراہم کررہے ہیں تو دوسری طرف ہماری کوشش ہے کہ ان سہولیات کی دستیابی اور رسائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان غریب علاقوں کے مکین بھی ٹیکنالوجی میں ہونے والی فقید المثال ترقی سے بہرہ ور ہو سکیں, انہوں نے کہا کہ وویمن ایمپاورمنٹ پروگرام کے تحت پسماندہ دیہی علاقوں کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ 30ہزار خواتین کو سمارٹ فون اور تربیت مہیا کرنے کا پروگرام ترتیب دے رہے ہیں اس سلسلے میں فیزیبل سٹڈی کروائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد ان دیہی علاقو ں میں بسنے والی انتہائی غریب خواتین تک بنیادی ای سہولیات پہنچانا ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہم نے موثر حکمت عملی کے تحت گرے ٹریفک کے ناسور کا قلع قمع کیا ہے اور وائیٹ ٹریفک کو 4سوملین منٹس سے 1.6بلین سے زیاد ہ کی سطح پر دوبارہ واپس لے کر آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سالہا سال کی محنت کے بعد سائبرکرائمز ایکٹ کی صورت میں موثر قانون کو سامنے لائی ہے۔

ہم نے پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین کو 21نئے حقوق دیئے ہیں ۔سیشن کے اختتام پر وزیر مملکت انوشہ رحمن نے یوتھ پارلیمنٹ کے ممبران کے اٹھائے گئے سوالات کے موثر جوابات دیئے۔اسمبلی کے شرکاء نے وزیر مملکت کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کے لیے اٹھائے گئے ان کے اقدامات کو سراہا۔