مسجد اقصی بیت المقدس کے دفاع کیلئے عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا‘ڈاکٹر عکرمہ سعید صبری

اگر امت مسلمہ نے مسجد اقصی کو نظر انداز کر دیا تو غاصب قوتیں مکہ اور مدینہ پر بھی چڑھ دوڑیں گی،مسجد اقصیٰ صرف فلسطینیوں کا نہیں پوری عرب اور مسلم دنیا کا مسئلہ ہے‘قبلہ اول کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 26 اگست 2016 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اگست ۔2016ء ) قبلہ اول مسجد اقصی (بیت المقدس) کے امام وخطیب ڈاکٹر عکرمہ سعید صبری نے کہا ہے کہ مسجد اقصی بیت المقدس کے دفاع کے لیے عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا، اگر امت مسلمہ نے مسجد اقصی کو نظر انداز کر دیا تو غاصب قوتیں مکہ اور مدینہ پر بھی چڑھ دوڑیں گی،فلسطینی کسی بھی قیمت پرقبلہ اول اور بیت المقدس سے دستبردار نہیں ہوں گے،یہودیوں کا قبلہ اول اور بیت المقدس کے ایک ذرے پربھی کوئی حق نہیں ہے، وہ فلسطین سے نکل جائیں۔

مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس مسلمانوں کی عزت، عظمت رفتہ اور ایمان کا جزو ہے،مسجد اقصیٰ صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری عرب اور مسلم دنیا کا مسئلہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز ی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے مرکزی دفتر106راوی روڈ کی جامع مسجد میں جمعہ کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر عکرمہ سعید صبری نے کہا کہ قبلہ اول انتہاپسند یہودیو ں کے ہاتھوں سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ اسرائیل اشتعال انگیز کارروائیوں کے ذریعے خطے میں مذہبی جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔ امت مسلمہ کا مسجد اقصی سے لگا ؤعقیدے کی بنیاد پر ہے کیونکہ اسراء اور معراج کا سفر نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک ہے اور ان معجزات پر ایمان ہمارے عقیدے کا لازمی جزو ہے- امت مسلمہ کے پاس ہر طرح کی اقتصادی قوت، فکری صلاحیت اور انسانی وسائل کی قوت موجود ہے بس ایک وحدت کی کمی ہے- انہوں نے اپنے خطبہ میں غاصب صہیونیوں اور اسرائیلی ریاست کی جانب سے قبلہ اول کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو قبلہ اول سے دور کرنے کی سازشیں کررہا ہے مگر فلسطینی قوم نے قبلہ اول سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ امام قبلہ اول نے عالم اسلام میں جاری فسادات اور خون خرابے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلمانوں کا مشترکہ دشمن عالم اسلام کے طبقات کو ایک دوسرے سے ٹکرا کرتباہ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے مسلمانوں کو فرقہ واریت سے بالا تر ہوکر صرف اسلام کی خدمت کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت ایک لعنت ہے اور مسلمانوں کو اس لعنت میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل قبلہ اول کو زمانی اور مکانی اعتبار سے یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس مذموم مقصد کے لیے یہودی شرپسندوں کو مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے لیے کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔

یہودی آباد کار مذہبی ایام کی آڑ میں قبلہ اول کو اپنے مذہبی مرکز کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں جو اپنے نتائج کے اعتبار سے نہایت خطرناک طرز عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں جیسے جیسے انتہا پسند سیاسی جماعتیں برسراقتدار آ رہی ہیں، ایسے ہی قبلہ اول کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔مسجد اقصی اپنے انہدام کے لئے مزید کسی لاپرواہی کی ہرگز متحمل نہیں، اس کے نیچے کھودی گئی سرنگوں کی وجہ سے اس کی بنیادیں پہلے ہی کمزور ہو چکی ہیں- اس مقدس مسجد کی حفاظت کرنا، اس کو یہودیانے کی کوشش اور اس کے تقدس پر کیے گئے رکیک حملوں کو روکنا ہر مسلمان پرشرعاً واجب ہے-اس بابرکت مسجد پر قبضے کے لیے اسرائیل نے عالمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے جس سے اس کا مقصد مسجد اقصی کو مذموم ہیکل سلیمانی کے نام سے موسوم کرنا ہے-امام قبلہ اول نے کہا کہ قبلہ اول پھر کسی صلاح الدین ایوبی کا منتظر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے دست و پا نہتے فلسطینی اکیلے بیت المقدس کی بازیابی کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں اور سر پہ کفن باندھ کرصہیونیوں کے خلاف میدان جنگ میں ڈٹے ہوئے ہیں، وہ صہیونی افواج کی گولیوں کا جواب کنکر اور پتھر سے دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کا دفاع صرف فلسطینیوں کی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی ذمہ داری ہے۔عالم اسلام کو قبلہ اول کے دفاع اور بیت المقدس کو پنجہ یہود سے آزاد کرانے کے لیے اپنی مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

امام قبلہ نے فلسطین سمیت عالم اسلام کے استحکام اور امن کے لیے خصوصی دعا کی ۔امام صاحب کے خطبہ کا اردو ترجمہ قاری صہیب احمد میر محمدی نے کیا ۔قبل ازیں امام قبلہ اول کی مرکزی دفتر آمد پر مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنماؤں حاجی عبدالرزاق، حاجی نذیر انصاری،حافظ بابر فاروق رحیمی، حافظ عبدالغفار، رانا نصراﷲ خاں، مولانا عبدالرحیم قریشی، قاری عطا الرحمن حقانی ،حافظ صفوان فاروقی ،اور عامر ظہیر اور کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔

متعلقہ عنوان :