سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق نے سینیٹر اعظم سواتی کی ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز کیخلاف تحریک استحقاق پر سی ڈی اے کو 5 روز کے اندر پارلیمنٹ لاجز کے مسائل اور شکایات کے ازالے کا حکم

سینیٹر شاہی سید کی تحریک استحقاق پر آئندہ اجلاس میں وزیر پانی و بجلی ‘ کے الیکٹرک اور نیپرا حکام کو پیش ہو کر بریفنگ دینے اور سینیٹر عطاء الرحمن کی تحریک استحقاق پر آئی جی پنجاب کو آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت

جمعہ 26 اگست 2016 20:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 اگست ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق نے سینیٹر اعظم خان سواتی کی طرف سے پارلیمنٹ لاجز کی مسجد کی صفائی ستھرائی نہ ہونے کے معاملہ پر ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز کیخلاف دائر تحریک استحقاق پر سی ڈی اے کو 5 روز کے اندر پارلیمنٹ لاجز کے اندر کی مسجد جبکہ 2 ماہ کے اندر پارلیمنٹ لاجز کے تمام اپارٹمنٹس کے مسائل اور شکایات کے ازالے کا حکم دیدیا جبکہ سینیٹر عطاء الرحمن کی تحریک استحقاق پر آئی جی پنجاب کو آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی،سینیٹر شاہی سید کی تحریک استحقاق پر آئندہ اجلاس میں وزیر پانی و بجلی کے الیکٹرک اور نیپرا حکام کو پیش ہو کر بریفنگ دینے کا پابند کیا گیا،جلاس میں چیئرمین کمیٹی کے بیٹے سمیت سانحہ کوئٹہ کے تمام شہداء کے ایصال ثو اب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو چیئرمین سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین سینیٹر سلیم ضیاء ‘ سینیٹر عطاء الرحمن اور سینیٹر ہلال الرحمن جبکہ تحریک استحقاق جمع کرانے والے سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر شاہی سید کے علاوہ سیکرٹری پانی و بجلی کے الیکٹرک اور نیپرا حکام ‘ سی ڈی اے افسران اور پنجاب پولیس کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کے بیٹے سمیت سانحہ کوئٹہ کے تمام شہداء کے ایصال ثو اب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ممبران نے بیٹے کی شہادت پر چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سے تعزیت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے تعزیت پر تمام شہداء کے اہل خانہ کی طرف سے ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی کی طرف سے 18 جولائی کو ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز کے خلاف دائر کی گئی تحریک استحقاق پر بحث کے دوران سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میرا ذاتی کام نہیں تھا میں نے آج تک کبھی ڈائریکٹر سی ڈی اے یا کسی اور کے ساتھ اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں کوئی سفارش نہیں کی۔

رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہونے سے ایک روز قبل میں پارلیمنٹ لاجز کی مسجد میں گیا تو دیکھا کہ مسجد کے دونوں غسل خانوں کی اوور فلو کے باعث بری حالت تھی۔ میں نے ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز کو اسی دن تحریری طور پر لکھا کہ باتھ روم کی حالت بہتر کروائیں پھر میں اعتکاف بیٹھ گیا لیکن ڈائریکٹر صاحب نے اس پر کوئی توجہ دی ان 10 روز میں صفائی کی دور کی بات کسی نے باتھ روم کا چکر لگانے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی۔

سی ڈی اے ڈائریکٹر کا دفتر مسجد سے چند گز کے فاصلے پر ہے۔ مسجد اﷲ کا گھر اور ہمارے روز مرہ معاملات کا محور ہے۔ میرا ذاتی معاملہ ہوتا تو میں معاف کر دیتا لیکن اجتماعی معاملہ پر میں معافی نہیں دے سکتا۔ صفائی نہ کر کے تمام پارلیمنٹرینز کا استحقاق مجروح کیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز میں بہت سی چیزیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

پارلیمنٹ لاجز میں چوریاں شروع ہو چکی ہیں ۔ خاندانو ں کے خاندان ہیں جن کی رہائش ہے ۔ بہت ساروں کے پاس کارڈ نہیں ہیں اور انہیں چیک بھی نہیں کیا جاتا۔ شام 5 بجے لاجز کے باہر قطاریں لگی ہوتی ہیں میں حیران ہوتا ہوں کہ یہ لاجز ہیں کہ راجہ بازار ۔ میرے اپارٹمنٹ میں ایئر کنڈیشنر کا مسئلہ تھا کئی دفعہ کمپلینٹ کی مگر معاملہ حل نہ ہو سکا۔ میں نے سائیڈ کمرہ اپنے ایک مہمان کو دینے کا کہا تاہم وہ بات بھی نہ مانی گئی جبکہ دوسری طرف 4,4 کمرے سالوں سے ایک ایک ایم این اے یا سینیٹر کے نام پر بک ہیں۔

سینیٹر سلیم ضیاء کا کہنا تھا کہ معزز ممبر اعظم خان سواتی نے صفائی کیلئے فنڈز دینے کا بھی کہا تھا پھر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی یہ ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز پر سنگین الزام ہے۔ اس پر کارروائی ہونی چاہیے ۔ سینیٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ میرے اپارٹمنٹ کا بھی اے سی خراب تھا 10 ماہ سے شکایات کر رہا ہوں آتے ہیں اور چیک کر کے چلے جاتے ہیں مگر ٹھیک نہیں کرتے ۔

پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کی بھرمار ہے۔ خدارا مسجد کی صفائی کے معاملہ پر آنکھیں بند نہ کی جائیں۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز کی طرف سے معذرت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ میری 3 ماہ پہلے اس عہدے پر تعیناتی ہوئی ہے ۔ میں پہلی مرتبہ یہاں آیا ہوں جن دنوں سینیٹر صاحب نے تحریری طو رپر صفائی کا کہا مجھے آئے چند روز ہی ہوئے تھے میں نے آگے عملے کو احکامات دئیے تاہم انہوں نے ڈیلیور نہیں کیا۔

میں نے ان ملازمین کا ٹرانسفر کیا تو اب معاملات بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں۔ ممبر سی ڈی اے انجینئرنگ کا کہنا تھا کہ جو بھی معاملات ہیں انہیں حل ہونا چاہیے اور انہیں حل کریں گے۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز سیکیورٹی کے معاملہ پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے ملاقات ہوئی ہے اور نئے کیمرے لگانے بارے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ جلد تمام اپارٹمنٹس میں نئے اے سی بھی لگائے جائیں گے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آپ 2 دن لاجز میں رہ کر وہاں پھرتے چوہوں کو دیکھ لیں تو مجھے یقین ہے کہ آپ وہاں کبھی مہمان نہیں لائیں گے۔ اگر ہر دفعہ معافی دینے کا سلسلہ چلتا رہا تو ملک چلانا مشکل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی صفائی کے معاملات کو 5 دن میں حل کیا جائے جبکہ پارلیمنٹ لاجز کے تمام اپارٹمنٹس کے مسائل 2 ماہ کے اندر حل کئے جائیں اس کے لئے 7 روز کے اندر تمام پارلیمنٹرینز کو لیٹرز بھجوائے جائیں کہ وہ ان پر اپنے مسائل اور بنیادی ضروریات تحریر کر کے دیں۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کی طرف سے رولز آف پروسیجر کے قانون 143 میں ترامیم کے حوالے سے اعظم خان سواتی کو قانون پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے وقت دیا گیا جبکہ قانون 196 پر بحث کے د وران سینیٹر اعظم خان سواتی کا کہنا تھا کہ جو رپورٹ کمیٹی کی طرف سے ہاؤس میں پیش کر دی جاتی ہے وہ ہاؤس کی پراپرٹی بن جاتی ہے اسے ایڈاپٹ کرنے کیلئے موو کا اختیار صرف کمیٹی ممبران کے پاس نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہاؤس کی ملکیت ہونے کے ناطے یہ اختیار تمام سینیٹر کو حاصل ہونا چاہیے۔

سینیٹر عطاء الرحمن کی طرف سے تحریک استحقاق پر بحث کے دوران سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے بتایا کہ 20 اور 21 جولائی کی درمیانی شب چشمہ بیراج سے گزر رہا تھا کہ کندیاں چیک پوسٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی جب میں نے اپنا کارڈ دکھایا تب بھی انہوں نے مجھ سے توہین آمیز رویہ اپنائے رکھا۔ بعد ازاں میں نے ڈی پی او کو فون کیا لیکن انہوں نے بات نہیں کی ۔

ان کے سیکرٹری نے بتایا کہ وہ مہمانوں کے پاس ہیں ۔ اگلے روز یہی خبر اخبارات کی زینت بنی ہوئی تھی۔ پتہ چلا کہ اس حوالے سے ایس ایچ او کندیاں نے پریس کانفرنس کی ہے۔ایس ایچ او کی طرف سے پریس کانفرنس میں مجھ پر دھمکیاں دینے اور گالم گلوچ کے سنگین الزامات لگائے گئے جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ایس ایچ او کندیاں اور ڈی پی او میانوالی کی بریفنگ اور معذرت کو مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں آئی جی پنجاب کو پیش ہونے کی ہدایت کی جبکہ سینیٹر شاہی سید کی طرف سے 2013ء میں دائر کی گئی تحریک استحقاق پر وزیر پانی و بجلی‘ نیپرا اور کے الیکٹرک حکام کو آئندہ اجلاس میں پیش ہو کر بریفنگ دینے کی بھی ہدایت کی۔

شاہی سید کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگ ہمارے پاس آ کر روتے ہیں کہ کے الیکٹرک والے بل اکٹھا کرنے کے پبلک کو پرائیویٹ ٹھیکے دیتے ہیں جس بندے کی 10 ہزار تنخواہ ہوتی ہے اسے 80 ہزار کا بل تھما دیا جاتا ہے۔ کے الیکٹرک حکام سفید ہاتھی بنے ہوئے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ نیپرا حکام کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ رولز توڑنے پر گزشتہ ماہ کے الیکٹرک پر ایک کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو فراہم کردہ 650 میگا واٹ بجلی کا معاہدہ وزارت اور کے الیکٹرک کے درمیان ہوتا ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ پہلے معاملات بہت خراب تھے اب بہتری آ رہی ہے۔650 میگا واٹ کا منصوبہ جنوری 2015ء سے ختم ہو گیا تھا پھر بھی کے الیکٹرک کو بجلی دی جا رہی ہے۔ کے الیکٹرک خود بجلی کیوں پیدا نہیں کرتا۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پہلے بریفنگ لیں گے پھر اس معاملہ پر سفارشات دیں گے۔