ٹریننگ پروگرام اداروں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر تے ہیں‘سید منصور علی شاہ

مجھ سمیت عدلیہ سے منسلک ہر فرد کو تربیت کی ضرورت ہے‘ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

جمعہ 26 اگست 2016 17:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اگست ۔2016ء ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کوئی ادارہ ٹریننگ کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، ٹریننگ پروگرام اداروں کی ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہیں، خامیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے انہیں د رست کرنے کی ضرورت ہے۔ فاضل چیف جسٹس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں اکیڈمی کے انسٹرکٹرز کو کروائے جانے والے چار ہفتوں پر مشتمل ماسٹر ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطا ب کر رہے تھے۔

اس موقع پر یورپین یونین کے پروگرام پنجاب میں انصاف تک آسان رسائی کے انچارج جان لپٹن، سڈنی کے سنٹر فار جوڈیشل سٹڈیز کے ڈائریکٹر لیونگ سٹون آرمیٹیج، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ اور ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ تربیتی کورسز سے ججز کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا، جہاں جہاں ہماری کمزوریاں ہیں ہم دوران تربیت ان پر قابو پا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے، تربیتی کورسز میں بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں لائی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں نئے بھرتی ہوئے والے جوڈیشل افسران کو ایک ماہ کی پری سروس ٹریننگ کے بعد عدالتوں میں بٹھا دیا جاتا تھا جس سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے تھے، لیکن اب کم از کم چھ ماہ کی پری سروس ٹریننگ کروائی جائے گی اور عدالتوں میں سینئر جوڈیشل افسران کے ساتھ بٹھا کر فیصلے لکھنا اور کورٹ چلانے جیسے معاملات سکھائے جائیں گے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ وہ یورپین یونین اور بیرون ممالک کے انسٹرکٹرز کے مشکور ہیں جنہوں نے اکیڈمی کے انسٹرکٹرز کو ماسٹر ٹریننگ فراہم کی ہے، فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ آج ہمارے پاس اکیڈمی میں تربیت یافتہ ٹرینرز موجود ہیں اور اکیڈمی میں انسٹرکٹرز کی خالی آسامیوں کو بھی بہت جلد پر کیا جائے گا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی ذمہ داری ہے کہ پنجاب کی عدلیہ کے 26 ہزارافراد کو ٹریننگ فراہم کرے لیکن یہ امر قابل افسوس ہے کہ اب تک محض پندرہ فیصد افراد کو ٹریننگ فراہ کی جاسکی۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا رواں سال اکتوبر میں جنرل ٹریننگ پروگرام2016-17 شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت ایک سال میں صوبے کے تمام جوڈیشل افسران کو ٹریننگ کورسز کروائے جائیں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ جوڈیشل افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے نیا شعبہ بنایا جارہا ہے، تربیتی کورسز کے رپورٹ کارڈ ز کو جوڈیشل افسران کے سروس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا اور اسی کے مطابق پروموشن اور ٹرانسفرز سمیت دیگر معاملات زیر غور آئیں گے۔

فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جوڈیشل افسران کیلئے بہت جلد بنچ بکس کا اجراء کیا جائے گا جس میں بنیادی قوانین سمیت عدالتوں سے متعلق تمام معلومات موجود ہوں گی۔فاضل چیف جسٹس نے ٹریننگ کورسز مکمل کرنے والے انسٹرکٹرز کو اسناد بھی دیں۔ جن میں ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی، ڈائریکٹر ایڈمن چودھری محمد سلیم،سینئر انسٹرکٹر جزیلہ اسلم، سینئر انسٹرکٹر محمد عامر منیر، سینئر انسٹرکٹر ندیم احمد سہیل چیمہ سینئر انسٹرکٹر، رائے محمد خان،سیشن جج خالد بشیر، سیشن جج ریٹائرڈ جاوید رشید محبوبی، سیشن جج شیخ زوار احمد، ایڈیشنل سیشن جج شاہدہ سعید، ایڈیشنل سیشن جج عائشہ خالد، ایڈیشنل سیشن جج خالد محمود بھٹی، ایڈیشنل سیشن جج شازب سعید، ایڈیشنل سیشن جج محسن کاموکا، سول جج یوسف، سول جج جہانزیب اختر اور سینئر سول جج رانا عمران شفیع شامل ہیں ۔

متعلقہ عنوان :