سندھ حکومت کا ایم کیوایم کے مزید 32غیرقانونی دفاتر مسمار کرنے کا فیصلہ

جمعہ 26 اگست 2016 16:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اگست ۔2016ء) سندھ حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے اسکول، پارکس اور واٹر بورڈ کی زمین پر قائم مزید 32 غیر قانونی دفاتر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ قائد کی جانب سے 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے ایم کیو ایم کے خلاف کراچی سمیت دیگر شہروں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن جاری ہے اور اب تک متعدد رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنوں کی گرفتاری بھی عمل میں آچکی ہے جب کہ بیشتر دفاتر کو بھی سیل کردیا گیا ہے تاہم اب سندھ حکومت نے سرکاری اراضی پر قائم غیر قانونی 32 دفاتر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق 3 روز کے اندر اب تک ایم کیو ایم کے 190 دفاتر کو سیل کیا جاچکا ہے جب کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے متصل دفاتر کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کرنے کے علاوہ 32 مزید دفاتر کو مسمار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کے مطابق صوبائی حکومت نے ایم کیو ایم کے جن غیر قانونی دفاتر کو گرانے کا فیصلہ کیا ہے وہ دفاتر اسکول، پارکس اور واٹر بورڈ کی زمین پر قائم ہیں۔

ذرائع کے مطابق متحدہ کے 32 سیکٹر اور یونٹس آفسز سرکاری اراضی پر قائم ہیں۔دستاویز کے مطابق یہ دفاتر گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروزآباد ، نیو ٹاون ، پی آئی بی، سولجر بازار، بریگیڈ ، جمشید ٹاون، نیو ٹاون اورعزیر بھٹی تھانے کی حدود میں سرکاری اراضی پر غیرقانونی طور پر بنائے گئے ہیں۔دستاویز کے مطابق بریگیڈ تھانے کی حدود میں 6، مبینہ ٹاون میں 4 اور فیروز آباد میں3 دفاتر ہیں۔

اس کے علاوہ پی آئی بی، سولجر بازار اور بریگیڈ میں بھی متحدہ کے دفاتر غیرقانونی ہیں تاہم متحدہ کے دفاتر گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروزآباد اور نیو ٹاؤن میں گرائے جائیں گے اور اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی اور حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں قائم ایم کیو ایم کے غیر قانونی دفاتر مسمار کر دیئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :