ناقص سکیورٹی انتظامات: راولپنڈی پولیس نے سرکاری و نجی بنک بند کرا دیئے

تمام سرکاری و نجی بنکوں کے باہر جنگلے لگا ئے جائیں ،سی پی او اسرار احمد

جمعہ 26 اگست 2016 15:45

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 اگست۔2016ء) ضلعی پولیس نے ناقص سکیورٹی انتظامات پر راولپنڈی شہرو چھاؤنی کے متعدد سرکاری و نجی بنک بند کروا دیئے اور تمام سرکاری و نجی بنکوں کے باہر آہنی جنگلے لگا نے کا حکم دیتے ہوئے تمام بنکوں میں پبلک ڈیلنگ کو جنگلوں کی تنصیب سے مشروط کر دیا ہے اور بنکوں کی انتظامیہ کو ہدائیت کی ہے کہ جنگلوں کی تنصیب تک اپنے بنکوں میں مکمل شٹر ڈاؤن رکھیں گے اور کسی قسم کا لین دین نہیں ہو گا اس ضمن میں سی پی او راولپنڈی اسرار احمد نے جمعہ کی صبح مختلف علاقوں میں بنکوں کا دورہ کیا اور موقع پر بنکوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ فوری طور پر پبلک ڈیلنگ روک دیں اس موقع پر سی پی او کے ساتھ موجودپولیس اہلکاروں نے بنکوں میں موجود صارفین کو باہر نکال کر بنکوں کے گیٹ بند اورشٹر ڈاؤن کروا دیئے جس سے بنکوں میں لین دین کے لئے آنے والے مردو خواتین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ضلعی پولیس نے یہ اقدام 2روز قبل تھانہ ویسٹریج کے علاقے میں واقع بنک الفلاح میں 2کروڑ روپے ڈکیتی اور واردات کے دوران مزاحمت پر 2سکیورٹی گارڈز کو زخمی کرنے کے واقعہ کے بعد اٹھایا ہے اس ضمن میں بنکوں کی انتظامیہ نے پولیس کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سی پی او براہ راست بنکوں کے معاملات میں مداخلت کا حق نہیں رکھتے تمام قومی بنک براہ راست سٹیٹ بنک آف پاکستان کے ماتحت ہیں اور سٹیٹ بینک کی وضع کردہ پالیسی کے تحت ہی کام کرتے ہیں سٹیٹ بنک کی جانب سے ایس او پی کے تحت بنکوں میں نہ صرف مطلوبہ تعداد میں سکیورٹی گارڈز پہلے سے تعینات ہیں بلکہ بنکوں میں کلوز سرکٹ کیمروں سمیت تمام مناسب حفاظتی انتظامات بھی موجود ہیں بنک ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی صبح اٹھ کر بنک بند کروائے اوربنک کھولنے یا بنکوں میں پبلک ڈیلنگ کو جنگلوں کی تنصیب سے مشروط کر دے اگر انتظامیہ و پولیس سکیورٹی کے حوالے سے کوئی اقدامات بہتر کرنا چاہتی ہے تو براہ راست برانچوں کی بجائے سٹیٹ بنک سے رابطہ کرے بنک ذرائع کے مطابق بعض بنک مرکزی شاہراہوں پر ایسی جگہوں پرقائم ہیں جہاں جنگلے نصب ہی نہیں ہو سکتے اور اگر جنگلے نصب بھی کر دیئے جائیں تو ٹی ایم اے یا کنٹونمنٹ بورڈ انہیں تجاوزات قرار دے کر اٹھا کر لے جاتے ہیں بنک ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سی پی او کو بھی آگاہ کیا گیا ہے لیکن ان کا جواب ہے اگرٹی ایم اے یا کنٹونمنٹ کا کوئی اہلکار جنگلے اتارنے آئے تو اسے ان کا نمبر دے دیں ادھرشہر و چھاؤنی میں 80فیصد سے زائدبنک بند ہونے کے باعث صارفین کو انتہائی مشکلات کا سامنا کر نا پڑا بنکوں میں لین دین کے لئے بڑی تعداد میں موجود مردو خواتین نے پولیس کی جانب سے بنکوں سے زبردستی نکالے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اپنی ناکامی چھپانے کے لئے محض کاروائی ظاہر کر رہی ہے بنکوں کے صارفین کے مطابق جنگلے لگانے کے بعد بھی کیا ضمانت ہے کہ پھر کسی بنک میں ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہو گی صارفین کے مطابق پولیس ایسے بلاجواز اقدامات کی بجائے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے ادھر پولیس ذرائع کا کہنا ہے آہنی جنگلوں سے مراد سڑک پر جنگلے گانا نہیں بلکہ آہنی گیٹ لگوانا ہے ۔

متعلقہ عنوان :