سندھ میں 11 لاکھ سے زائد افراد ایمرجنسی صورت حال کا شکار ہیں ‘ اقوام متحدہ

جمعہ 26 اگست 2016 13:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اگست ۔2016ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا صوبہ سندھ پانی کے بحران کا شکار ہے جہاں 11 لاکھ سے زائد افراد ہنگامی صورت حال کا شکار ہیں۔یورپی یونین سول پروٹیکشن اینڈ ہیومنٹیرین ایڈ آپریشنز (ای سی ایچ او) کے فنڈز سے چلنے والے اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر (ایف اے او) نے 2 رپورٹس جاری کی ہیں جس میں کہا گیا کہ بارشوں کے بعد فصلوں اور لائیو اسٹاک کے استعمال کے بعد زون کی 75 فیصد آبادی کو ضروریات زندگی کے استعمال کا پانی حاصل ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مختصرا یہ کہ 11 لاکھ ایک ہزار 6 سو 23 افراد ایمرجنسی کی صورت حال سے دوچار ہیں۔ہاوٴس ہولڈ اکنامک اینالسٹ (ایچ ای اے) اور سندھ ڈروٹ نیڈس اسسمنٹ (ایس ڈی این اے) کے نام سے جاری رپورٹ کے مطابق 2015-2013 کی خشک سالی کے باعث سندھ میں پانی کی قلت میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے شدید متاثرہ علاقوں میں کاشت میں نمایاں کمی آئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ‘پہلے حصے میں ان لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو مال مویشیوں پر گزارا کررہے تھے اور خشک سالی کے باعث انھوں نے اپنے دو تھائی مویشی اور آمدنی کھو دی۔

دوسرے نمبر پر ان متاثرہ افراد کو رکھا گیا ہے جو مغربی زون میں مزارے (کسی اور کی زمین پر کاشتکاری کرنے والے) کا کام کررہے تھے اور انھیں یہاں سے نقل مکانی کرنا پڑی تاکہ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے دوسرا ذریعہ معاش تلاش کرسکیں ‘یہ پہلے ہی سے انتہائی غریب طبقہ تھا ‘تیسرا طبقہ وہ ہے جو خشک سالی سے متاثر ہونے والے شعبہ ذراعت میں مزدوری سے وابستہ تھے ‘ان میں زیادہ ترعورتیں شامل ہیں اور ان کیلئے مزدوری کے مواقع روز بروز کم ہوتے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کی ترجیحات میں یہاں کے لوگوں کیلئے گھریلوں ضروریات کی اشیاء کی فوری فراہمی شامل ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق مذکورہ رپورٹ کے نتائج سے سٹیک ہولڈرز، وفاق اور سندھ حکومت، نیشنل اور انٹر نیشنل ہیومینٹیرن کرداروں کو فیصلہ سازی، مداخلتوں اور پروگرامز ترتیب دینے مدد ملے گی۔

ایف اے او کے مقامی نمائندے ناصر حیات نے کہاکہ خشک سالی سے متاثرہ طبقے کو ہماری مدد کی ضرورت ہے، اس میں سب سے زیادہ متاثر بے زمین گھرانے، مزارے اور چھوٹے تاجر ہیں، اس کے علاوہ درمیانی درجے کے زمیندار بھی خشک سالی سے متاثر ہورہے ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی این اے) کے ڈائریکٹر ظفر اقبال نے بتایا کہ ان رپورٹس کی مدد سے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ہنگامی حالات اور آفات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :