بولیویا کے نائب وزیرداخلہ کو احتجاجی کان کنوں نے اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 26 اگست 2016 12:30

بولیویا کے نائب وزیرداخلہ کو احتجاجی کان کنوں نے اغوا کرنے کے بعد قتل ..

لاپاز(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اگست۔2016ء) بولیویا کے نائب وزیرداخلہ روڈولفو ایلانز کو احتجاجی کان کنوں نے اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کان کن مزدوروں کے قوانین کی تبدیلی کے لیے احتجاج کر رہے تھے جبکہ ان سے مذاکرات کے لیے آنے والے نائب وزیر داخلہ کو وہاں سے اغوا کر لیا گیا۔

روڈولفو ایلانز کے قتل کی تصدیق ہونے کے بعد وزیر داخلہ کارلوس رومیرو نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے اس واقعے کو بزدلانہ اور وحشیانہ قتل قرار دیا۔پنڈورو کے مغربی پہاڑی قصبے میں کان کن احتجاج کر رہے تھے، جن سے روڈولفو ایلانز مذاکرات کرنے گئے تھے۔اس علاقے میں کان کنی کے قوانین پر پیدا ہونے والے تنازع کے باعث احتجاج کیا جا رہا تھا۔

(جاری ہے)

روڈولفو ایلانز نے اس سے قبل مقامی میڈیا سے ٹیلی فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں خیریت سے ہوں اور اپنے دوستوں کے تحفظ میں ہوں، اس لیے لوگ مجھ پر حملہ نہیں کر سکتے۔تاہم بعد ازاں رپورٹس میں بتایا گیا کہ نائب وزیر داخلہ کا قتل ہوچکا ہے اور ایک ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر نے انہیں مردہ حالت میں دیکھا ہے۔ریڈیو کے ڈائریکٹر نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے نائب وزیر داخلہ کو مردہ حالت میں دیکھا تھا۔

ایک اور بیان میں وزیر دفاع ریمی فریرا نے کہا کہ اب تک 100 سے 120 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور روڈولفو ایلانز کو تشدد کرکے قتل کرنے والوں کی شناخت کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں کو عدالت ضرور لے کر جایا جائے گا اور انہیں اس کی سزا ضرور ملے گی۔مظاہرین قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ وہ یہ مطالبہ بھی کرتے آرہے ہیں کہ انہیں نجی یا غیر ملکی کمپنی کے لیے کام کرنے کا حق دیا جائے۔

گزشتہ ہفتے یہ مظاہرے اس وقت پرتشدد صورت اختیار کر گئے تھے جب احتجاج کرنے والوں نے ایک مرکزی شاہراہ بلاک کر دی تھی۔کان کنوں کی قومی فیڈریشن کے مطابق دو روز قبل 2 کارکن ہلاک ہوچکے ہیں تاہم حکومت نے صرف ایک ہلاکت کو تسلیم کیا۔کئی روز سے مرکزی شاہراہ پر پولیس سے جھڑپ کے بعد مظاہرین نے جمعہ کی صبح ایک بار پھر حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی۔

متعلقہ عنوان :