لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ فراہم کرنے والی گاڑیوں میں سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے اور گاڑیوں کی مانیٹرنگ کرنے کے احکامات صادر کر دئیے،،عدالت نے اعضاءکی پیوند کاری کے قانون میں موجود سقم دور کرنے کے لئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 26 اگست 2016 12:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 اگست۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور عی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایاکہ سکولوں میں جانے والے بچوں کو راستے سے اغواءکئے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے والدین اور بچے خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت بچوں کی جان کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

سرکاری وکیل نے محکمہ تعلیم کی جانب سے جواب داخل کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے چار ہزار عوامی اور دو ہزار نجی اے اور اے پلس کیٹیگری کے سکولوں کی دیواریں سکیورٹی کے پیش نظر بلند کر کے ،،خار دار تاریں لگا کر سکیورٹی اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں۔مرکزی دروازوں پر رکاوٹیں لگا کر سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے وائس چانسلر فیصل مسعود نے عدالت کو بتایا کہ پانچ سال سے چھوٹے بچوں کے جسمانی اعضاءکی پیوند کاری ممکن نہیں البتہ بڑی عمر کے بچوں کے جسمانی اعضاءکی پیوند کاری سے متعلق قوانین میں سقم موجود ہیں۔

جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت بیس ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ فراہم کرنے والی گاڑیوں میں سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے اور گاڑیوں کی مانیٹرنگ کرنے کے احکامات صادر کر دئیے،،عدالت نے اعضاءکی پیوند کاری کے قانون میں موجود سقم دور کرنے کے لئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لئے طلب کر لیا۔