سانحہ کوئٹہ کے واقعہ پر حکمرانوں کو ہوش آجانا چاہئے، صرف فوٹو سیشن کرکے سانحہ کوئٹہ جیسے واقعہ کو یکسر بھلا دیا گیا،بلوچ سیاسی و مذہبی رہنماء

ملک میں وفادار کو غدار اور غدار کو وفادار کا تمغہ دیا گیا ہماری خارجہ پالیسی مکمل ناکام ہوئی ہے ہماری افغان پالیسی نے بلوچستان کو بارود کا ڈھیر بنا دیا گیا، اقتصادی راہداری کو بلوچستان میں اصل حالت میں بحال کریں تو شہداء کے ساتھ غداری نہیں کرنے دیں گے ،تعزیتی ریفرنس سے خطاب

جمعرات 25 اگست 2016 22:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 اگست ۔2016ء) بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے واقعہ پر حکمرانوں کو ہوش آجانا چاہئے صرف فوٹو سیشن کرکے سانحہ کوئٹہ جیسے واقعہ کو یکسر بھلا دیا گیا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنائیں نائن الیون کے بعد سوسال کی دوستی دشمنی میں تبدیل ہوئی ملک میں وفادار کو غدار اور غدار کو وفادار کا تمغہ دیا گیا ہماری خارجہ پالیسی مکمل ناکام ہوئی ہے ہماری افغان پالیسی نے بلوچستان کو بارود کا ڈھیر بنا دیا گیا اگر سانحہ کوئٹہ کو سی پیک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے تو بلوچستان میں اب تک اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق کام شروع نہیں ہوا اقتصادی راہداری کو بلوچستان میں اصل حالت میں بحال کریں تو شہداء کے ساتھ غداری نہیں کرنے دیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کوئٹہ کے زیراہتمام سانحہ سول ہسپتال کے سلسلہ میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس سے جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کے قائمقام امیر مولانا عبدالقادر لونی ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ‘ بی این پی عوامی کے ڈاکٹر ناشناس لہڑی ‘ جماعت اسلامی کے حاجی عبدالقیوم کاکڑ ‘ اے این پی ضلعی صدر ابراہیم کاسی ‘ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رضا وکیل ایڈووکیٹ ‘ انجمن تاجران کے ابراہیم کاسی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات قابل مذمت اقدام ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ امن کی ضرورت ہے اور امن کو فروغ دینے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ خدارا اس غیروں کی جنگ سے ملک کو بدامنی کی آگ میں مزید نہ دھکیلا جائے اور نہ ملک کو تباہ کیا جائے اس غیروں کی جنگ میں شریک ہونے سے نتائج خطرناک برآمد ہورہے ہیں سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے اس ملک کے امن اور خوشحالی کو داؤ پر لگا دیا انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکمران بلوچستان کے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کریں اور اقتصادی راہداری منصوبے میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو شامل کیا جائے ۔