سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار بیرون ملک فرار،کر پشن کا گٹھ جوڑ ملکی سا لمیت پر حملہ آور ہے‘ ڈاکٹر طاہر القادری

لگتا ہے گالیاں دینے کی تقریر کی درخواست اسلام آباد سے بیرون ملک گئی، تقریر لندن ،تخریب کراچی میں ہوئی،معاملہ تحقیق طلب ہے برطانیہ بھیجے جانیوالے ثبوت تسلی بخش ہیں تو حکومت نے بغاوت کا مقدمہ خود کیوں دائر نہیں کیا ؟ ڈی جی خان دھرنے سے خطاب

جمعرات 25 اگست 2016 22:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ قصاص تحریک کے سلسلے میں ڈی جی خان میں منعقدہ احتجاجی جلسے اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ لیڈروں کا گٹھ جوڑ اب ملکی سا لمیت کے خلاف کارروائیوں میں بدل گیا۔مفاہمت کی سیاست ہر قومی جرم کو آب زم زم سے دھو کر پاک صاف کرتی جا رہی ہے ،خدا جانے ملک کا انجام کیا ہو گا؟ لگتا ہے گالیاں دینے کی تقریر کی درخواست اسلام آباد سے بیرون ملک گئی تقریر لندن سے اورتخریب کراچی میں ہوئی،معاملہ تحقیق طلب ہے۔

برطانیہ کو دئیے جانے والے ثبوت تسلی بخش ہیں تو ان کی روشنی میں حکومت نے بغاوت کا مقدمہ دائر کیوں نہیں کیا؟ ماڈل ٹاؤن کے قاتل وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف،وفاقی و صوبائی کابینہ کے وزراء ہیں۔

(جاری ہے)

قصاص ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔شریف برادران کے درمیان رابطوں کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر توقیر کو سفیر بنا کر سوئٹرز لینڈ بھجوا یا گیا، گولیاں چلانے والے ایس پی سلیمان کو بیرون ملک فرار کروا دیا گیا، ڈی آئی جی اور سانحہ ماڈل کے آپریشن کے نگران رانا عبدالجبار کو 11اگست کو 2سال کی چھٹی دے کر غائب کر دیا گیا ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک اور اہم کردار ایس پی عمر ریاض چیمہ کو بھی دو سال کی چھٹی دے کرمنظر سے ہٹا دیا گیابقیہ بھاگنے کی تیاریوں میں ہیں کیا ابھی بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار کون ہیں؟ ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گالیاں دینے والوں اور انکے سہولت کاروں ،فوائد اٹھانے والے تمام کرداروں کے چہروں سے پردہ اٹھانا انتہائی ضروری ہے ۔ ڈی جی خان میں احتجاجی ریلی فیصل مسجد سے شروع ہو کر ٹریفک چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ احتجاجی دھرنے سے شیخ رشید احمد، خرم نواز گنڈاپور، خواجہ عامرفرید کوریجہ، فیاض وڑائچ، سابق وزیراعلیٰ دوست محمد کھوسہ، سردار سیف الدین کھوسہ، سردار شاکر مزاری، سردار سیف اﷲ سدوزئی ایڈووکیٹ ،سردار ریاض خان لغاری اور ملک اختر ملانہ نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو شریف برادران کے حکم پر شہید کیا گیا۔سفاک حکمرانوں نے بزرگوں کی بزرگی کا لحاظ کیا نہ خواتین کی عصمت کا اور نہ بچوں کی معصومیت کا17 جون 2014 ء کے دن ان کے دماغ پر خون سوار تھا میری پاکستان آمد کو روکنے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی گئی ۔17 جون کے دن بے گناہ شہریوں کو قتل کیا گیا اور اس کے بعد دو سال سے مسلسل انصاف کا قتل عام کیا جارہا ہے۔

انصاف نہ ملنے پر سڑکوں پر آئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آزادی کے مہینے میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سلامتی پر سنگین حملے ہوئے مگر نہ سوموٹو ایکشن ہوا نہ وزیراعظم نے لب کشائی کی۔وفاقی وزیر اطلاعات کی کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ میں ملاقات کے کچھ دیر بعد گالیاں ،توڑ پھوڑ اور حملے شروع ہو گئے اور پھر ملاقات کی اس خبر کو رکوانے کیلئے حکومت نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے واقعات کے پیچھے سانحہ کوئٹہ طرز کی سوچ ،پلاننگ اور مقاصد کارفرما ہیں۔ان مقاصد میں پاکستان کو برابھلا کہہ کر عوام کو مشتعل کرنا،فوج کی مشکلات بڑھانا، کشمیر کے دہکتے ہوئے ایشو سے توجہ ہٹانا، دباؤ کا شکار شریف حکومت کو ریلیف دینا اور سلامتی کے ایشوز سے میڈیا کی توجہ ہٹانا شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ قائد کی طرف سے پاکستان کو گالیاں دئیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ جب بھی پاکستان کی سا لمیت پر حملہ ہوتا ہے وزیراعظم لب کشائی کیوں نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے ایشوز پر ٹھوس اقدامات کی بجائے قرارداد اور بیانات کا سہارا لیا جارہا ہے جن پر کبھی عمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے ان واقعات سے قبل میڈیا پر جو قومی بحثیں چل رہی تھیں حکومت اس سے ناخوش تھی۔ تحریک قصاص، تحریک احتساب، پانامہ لیکس مقبوضہ کشمیر میں مظالم ،ناجائز اثاثوں پر بحث ہورہی تھی اب ٹی وی کی سکرینوں پر نئی بحثوں کا آغاز ہو چکا ہے اس لیے ہم کہتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور کراچی کے واقعات کا آپس میں گہرا تعلق اور ٹائمنگ انتہائی اہم ہے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے مزیدکہا کہ تخت لاہور نے جنوبی پنجاب کے ساتھ اقتدار کے مسلسل 8 ویں سال بھی امتیازی سلوک ختم نہیں کیا، ڈیرہ غازی خان میں ترقیاتی بجٹ کا 1.3فیصد جبکہ لاہور میں 58فیصد خرچ کیا ۔کسانوں کے ساتھ ظلم انتہا کو پہنچ گیا ،گندم کی امدادی قیمت 1300تھی کسانوں کو بمشکل 1100 ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال دریائے سندھ لاکھوں خاندانوں کا رزق بہا لے جاتا ہے مگر حکمرانوں کے پاس لاہور کی ایک سڑک پر اورنج ٹرین بنانے کیلئے کھربوں روپے ہیں مگر دریا کے پشتے پختہ کرنے کیلئے فنڈز نہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ انصاف کی تیز ترین فراہمی کیلئے ہائیکورٹ کا بنچ قائم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ داجل شہر میں عوام نے ڈاکوؤں سے تحفظ کا مطالبہ کیا اور احتجاج کیا تو ردعمل میں داجل شہر کے 1500رہائشیوں پر مقدمہ درج کر دیا گیا۔ پولیس چھوٹو گینگ کے سامنے بے بس ہے مگر عوام پر ظلم کرنے میں شیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس والے اپنا قبلہ درست کر لیں ان کے آقاؤں کا اقتدار حالت نزع میں ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے احتجاجی دھرنے میں بھرپور شرکت کرنے پر پی ٹی آئی، پی پی ، ایم ڈبلیو ایم ،جماعت اسلامی، ق لیگ، سنی اتحاد کونسل، سول سوسائٹی، وکلاء، کسان تنظیموں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 27 کو ملتان اور 28 کو راولپنڈی ،کراچی ،کوئٹہ میں قصاص و سا لمیت پاکستان کیلئے دھرنے ہونگے۔شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نواز حکومت پاکستان کو سول وار کی طرف دھکیل رہی ہے،ان لٹیروں کو اقتدار سے نہ بھگایا تو ناقابل تلافی نقصان ہو گا ،فوج کے خلاف سازشوں کی منصوبہ بندی وزیر اعظم ہاؤس سے ہو رہی ہے ۔ سیکرٹری جنرل عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عوامی تحریک کے کارکن ظالم نظام سے لڑتے ہوئے قربانیاں دے رہے ہیں ۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذریعے ہماری قیادت اور کارکنوں کو ڈرانے کی کوشش کی گئی مگر ہمارے کارکن پہلے سے زیادہ پر عزم ہیں اور قصاص لے کر سڑکوں سے جائینگے ،سردار دوست کھوسہ محمد کوسہ نے خطاب کرتے ہوئے شریف برادران نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔شیخ رشید اور میں شریف برادران کو اچھی طرح جانتے ہیں۔تمام تر اختلافات سے بالا ہو کر انہیں اقتدار سے باہر نکالنا ہو گا ۔انکی کرپشن کے چرچے پوری دنیا میں ہیں۔ایک قتل ہو جائے تو یہ پورا میڈیا لے کر پہنچ جاتے ہیں،ماڈل ٹاؤن میں 14قتل ہوئے انہیں فاتحہ خوانی کی توفیق نہ ہوئی ۔