وزیرِ اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور صوبہ پنجاب بالخصوص لاہور میں ہونے والے دہشت گردی سانحات کے اصل ذمہ دارہیں

جمعرات 25 اگست 2016 22:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) محکمہ پولیس پر لکھی گئی کتاب (معاشرے کا ناسور)کے مصنف اظہر عباس نے گورنر پنجاب کی خدمت میں وزیراعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب اور سی سی او پی لاہور کے خلاف پانچ صفحات پر مشتمل تفصیلی درخواست4066494643/TCS کے ذریعے ارسال کی جو 19.08.16گورنر ہاوس میں وصول کرلی گئی ہے۔ جس میں الزام عائد کیا ہے کہ یہ اعلیٰ عہدیدار صوبہ پنجاب بالخصوص لاہور میں دہشت گردی سانحات کے واسطہ بلاواسطہ اصل ذمہ دار ہیں۔

یہ صاحبان تمام تروسائل ، طاقت اور اختیارات رکھنے کے باوجود معاشرے میں ایسا تاثر پیش کررہے ہیں جیسے ایک عام بے بس اور لاچارشہری۔ ان اعلیٰ عہدیداران کی خدمت میں آرٹیکل 5کے تحت اپنی ایک کتاب( معاشرے کا ناسور ) پیش کی تھی جس میں ایک ایساپُرامن اورموثرطریقہ متعارف کروایا گیا ہے جس کے ذریعے قتل وغارت کیے بغیرمعاشرے میں دہشت گردی ، تخریب کاری اور خودکش حملوں جیسے جرائم کو نہ صرف رُوکا جاسکتا ہے بلکہ ہمیشہ کے لیے ختم بھی کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان اعلیٰ عہدیداروں نے ایسے حساس حل کو پسِ پشت ڈال کر بادی النظر میں مجرمانہ غفلت اورصوبہ پنجاب سے غداری کا ارتکاب کیا ہے اور ایک شہری کی بیس سالہ مخلصانہ کاوش کی حوصلہ شکنی بلکہ تذلیل کی ہے جس سے سائل دلی اور ذہنی صدمہ سے دوچار ہے۔ انہوں نے گورنر پنجاب سے استدعا کی ہے کہ اس معاملہ کی فوری انکوائری کرکے ان ذمہ داران کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق کاروائی کی جائے۔

بصورت دیگر سائل اپنا احتجاج سڑکوں پر نہیں بلکہ عدلیہ میں ریکارڈ کروانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیسی حیران کن بات ہے کہ کوئی شہری گمنامی میں دہشت گردی کا حل پیش کرتا رہااوراقتدار میں مدہوش ان ذمہ داروں کے کان پر جوں تک نہیں رنیگی۔یہ ہی وجہ ہے کہ عوام کوغیر قانونی اور انتشاری احتجاجی راستے اختیار کرنے پر مجبور کرکے پھر دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

ان صاحبان نے اس حل کی شنوائی نہ کرکے معاشرے میں بادشاہت اور ھت دھرمی کا تاثر قائم کررکھا ہے ۔اگریہ ذمہ داران امریکہ سے ٹکر لینے والے دہشت گردوں سے اپنے گھر اور بچے محفوظ رکھ سکتے ہیں تو پھر عوام کے معصوم بچوں کو کیوں محفوظ نہیں رکھا جاسکتا ۔بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ ذمہ داران حقیقی دہشت گردی اور دہشت گردوں کو ختم ہی نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ظاہری طورپر ان کا ذاتی کوئی نقصان نظر نہیں آتا۔

جس طرح آج کے دور میں سابق صدر ، وزیرِ اعظم ،چیف آرمی سٹاف ، چیف جسٹس اوردوسرے عہدیداراور اکثریت والی پارٹیاں غلط ثابت ہوسکتیں یا اُن کے لیڈر غلط ہوسکتے ہیں تو صحیح تحقیق کرنے پر ان کا غلط ہونابھی ثابت ہوسکتا ہے۔آج میڈیا تک بات پہنچا دی ہے۔اب پاکستانی عوام اور عدلیہ دیکھے گی کہ ہمارا آزاد میڈیا ایسی خبر کی نشرواشاعت میں کیا کردار ادا کرتا ہے اور ان ذمہ داروں سے سوال پوچھتا ہے۔

متعلقہ عنوان :