وزیر اعلی سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے کراچی شہر میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے کیلئے انتظامیہ کو حکم دیدیا

دس دنوں کے اندر تمام کمرشل عمارتوں اور شاپنگ سینٹرز کے بند کئے ہوئے پارکنگ ایریاز کو کھلوایا جائے اہم شاہراؤں سمیت تمام علاقوں سے غیر قانونی تجاوزات اور غیر قانونی پارکنگ فوری طور پر ختم کرائی جائے، اجلاس میں فیصلہ

جمعرات 25 اگست 2016 21:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے کراچی شہر میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے کیلئے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ دس دنوں کے اندر تمام کمرشل عمارتوں اور شاپنگ سینٹرز کے بند کئے ہوئے پارکنگ ایریاز کو کھلوایا جائے اور اہم شاہراہوں سمیت تمام علاقوں سے غیر قانونی تجاوزات اور غیر قانونی پارکنگ فوری طور پر ختم کرائی جائے۔

یہ فیصلہ انہوں نے جمعرات کو وزیراعلی ہاؤس میں ٹریفک مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ،آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ،وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ،سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحہ فاروقی، ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے بتایا کہ کراچی کی آبادی 2کروڑ 30لاکھ ہے اور 39لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ ہمارے پاس 39لاکھ گاڑیوں کیلئے ٹریفک پولیس کی تعداد 32سو ہے۔

جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ٹریفک پولیس اہلکار کو 1031گاڑیوں کو سنبھالنا ہوتا ہے۔لاہور کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لاہور کی آبادی 9.7ملین ،جبکہ 2.2ملین گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں اور ٹریفک پولیس کی تعداد 31سو ہے۔اس کے حساب سے لاہور میں ایک ٹریفک اہلکار کو 677گاڑیاں سنبھالنی ہوتی ہیں۔روڈ سیفٹی اور ٹریفک کی روانی کی انتظام کاری کے حوالے سے ڈی آئی جی امیر شیخ نے بتایا کہ ٹریفک کی سست روانی گاڑیوں کے تعداد میں روزانہ اضافے،پارکنگ ایریاز کی کمی،سڑکوں پر غیر قانونی تجاوزات، ہڑتالوں کی وجہ سے روڈ بلاک ،سیکیورٹی خدشات اور ریلیوں،ٹریفک کے شدید دبا،سڑکوں کی خستہ حالی،سڑکوں پر سیوریج کا پانی اور پیدل گھومنے والوں کیلئے فٹ پاتھ یا پیڈسٹرین برج کے ناہونے جیسے مسائل شامل ہیں۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں قائم تقریبا شاپنگ پلازہ اور کمرشل عمارتوں کو انکی بیس مینٹ ،پہلے،دوسرے یا دیگر فلور پر پارکنگ ایریاز بنے ہوئے ہیں،جبکہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثرعمارت مالکان نے وہ پارکنگ ایریاز بند کئے ہوئے ہیں اور انکی گاڑیاں سڑکوں پر پارکنگ کی ہوئی ہوتی ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو دس دنوں کے اندر پارکنگ ایریاز کھلوانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ طارق روڈ،خالد بن ولید روڈ،آئی آئی چندریگر روڈ، تین تلوار،دو تلوار اور کلفٹن سمیت دیگر علاقوں میں اکثرشاپنگ سینٹرز اور تجارتی عمارتوں میں پارکنگ کی جگہہ موجود ہوتی ہے لیکن وہ انہیں بند کرکے اپنی گاڑیاں سڑکوں پر پارک کردیتے ہیں۔اس موقع پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ شہر میں صرف 3ڈرائیونگ لائسنس سینٹرز ہیں اور 50فیصد ڈرائیورں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شہر میں 88ٹریفک سیکشن ہیں جن میں سے 70فیصد ٹریفک سیکشنز فٹ پاتھ،سڑک کے کونے میں یا پھر پلوں کے نیچے بنے ہوئے ہیں اور شہر میں کوئی بھی ٹریفک ہیڈکوارٹر نہیں ہے۔اس پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس کو ٹریفک پولیس کو مستحکم کرنے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ یومیہ 8ہزار ٹریفک چالان کاٹے جاتے ہیں اور 2013میں ٹریفک چالان کی مد میں 253ملین کی وصولی ہوئی جوکہ 2014میں 403ملین جبکہ 2015میں 459ملین روپے کی اضافی ریکارڈوصولی ہوئی۔

وزیراعلی سندھ نے سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دی جائے اور وہ اس بات پر بھی غور کریں گے کہ ٹریفک کے بارے میں آگاہی کو اسکول کے سلیبس میں شامل کیا جائے۔انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ٹریفک پولیس کے مسائل کے حل کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ایک جامع حکمت عملی مرتب کریں،کیونکہ میں چاہتاہوں کہ ٹریفک پولیس کو آلات اور سازوسامان سے آراستہ کیا جائے اور ان کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کیلئے انہیں تربیتیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو ٹریفک پولیس کی تعداد میں اضافے کیلئے بھرتیوں کی سفارش پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :