اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان ،چین کے سیاسی برادرانہ تعلقات اقتصادی تعلقات کے نئے دور میں داخل ہوگئے، مولانافضل الرحمن

متحدہ قومی موومنٹ دو آمروں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، امت مسلمہ کا یورپ سے معیشت میں کوئی مقابلہ نہیں ،مسلمانوں کو دبایا جارہا ہے، عشائیہ سے خطاب

جمعرات 25 اگست 2016 21:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان اور چین کے سیاسی برادرانہ تعلقات اقتصادی تعلقات کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارا گھیراؤ کیا جارہا ہے، بھارت پاکستان میں مسائل پیدا کررہا ہے، 15سال قبل کہہ دیا تھا کہ بھارت نے اپنی دفاعی لائن مغربی سرحدوں پر منتقل کردیا ہے،دینی مدارس کے خلاف سندھ حکومت کے امتیازی قانون کو مسترد کرتے ہیں، نہ ماضی میں ڈکٹیشن قبول کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ دو آمروں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ امت مسلمہ کا یورپ سے معیشت میں کوئی مقابلہ نہیں مسلمانوں کو اگر دبایا جارہا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں کے پاس اپنا معاشی نظام ہے، دہشت گردی مغرب کی ضرورت ہے جس کیلئے سباب تیار کئے جاتے ہیں اور حالات تیار کئے جاتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی سندھ بزنس فورم کے صدر بابر قمر عالم کی جانب سے تاجر برادری کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری،جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، نائب امیرقاری محمد عثمان، صوبائی سرپرست مولاناعبدالکریم عابد،مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر، سینئر نائب صدر وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت شیخ خالد تواب،معروف اسٹاک بروکر عقیل کریم ڈھیڈی، چیرمین کراچی انڈسٹریل الائنس میاں زاہد حسین، چیئر مین سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن ہارون چاند، حاجی مسعود پاریکھ اور دیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے. مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دینی مدارس کے حوالے سے سندھ حکومت نے امتیازی قانون بنایا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں ،دینی مدارس کے خلاف قانون سازی کر کے سندھ حکومت نے اپنے ہی وعدے کی خلاف ورزی کی ہے ،مدارس رجسٹریشن پر جاری مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر کے امیتازی قانون بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں تین قسم کی معیشتیں ہیں، سرمایہ دارانہ، سوشلزم اور کمیونزم ۔تینوں میں کہیں توازن نہیں ۔ ریاست سرمائے کی مالک ہے ،تو کہیں ریاست نے سرمائے کو نجکاری کی شکل میں منتقل کردیا ہے۔ دنیا میں سرمایہ دار بھی ہے اور محنت کش بھی، کسان بھی ہے اور جاگیردار بھی اسلام نے انہیں آپس میں معاہدوں کا ایک باقاعدہ نظام وضع کیا ہے، سرمایہ دار اور محنت کش حقوق اور بطور انسانی شرف کے برابر ہیں، انہوں نے کہا کہ 70سال گزرنے کے باوجود اسلامی نظام معیشت کو رائج نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارے پاس سرمایہ دارانہ وسوشلزم نظام کا اور کیا رہ جاتا ہے، امت مسلمہ کا مغربی معیشت سے کوئی اقتصادی مقابلہ نہیں لیکن مسلمانوں کا ایک ہی گناہ ہے کہ ان کے پاس اپنا معاشی نظام ہے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار ہے، ترکی ارتقاء سے گزررہا تھا اس کے خلاف سازشیں شروع کردی گئیں، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان ہمارے گھر کی طرح ہے ہم سب نے مل کر اسے چلانا ہے، جے یو آئی کی اپنی سو سالہ تاریخ ہے اگلے سال ہم جے یو آئی کا صدسالہ کانفرنس منعقد کرنے جارہے ہیں جس میں کارکنان نے 30تا 50لاکھ افراد کی شرکت کا عزم ظاہر کیا ہے، جے یو آئی تاجروں اور تمام طبقات کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔

جے یو آئی سندھ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت تاجروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں بلیک میل کرتی ہے اور ان کے لیے مشکلات کھڑی کرتی ہے، پاکستان کو اسلامی اور فلاحی ریاست بننا ہے جس کے لیے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، جے یو آئی اس میدان میں نظریہ پاکستان کے تحفظ کی جدوجہد کررہی ہے تاجر برادری جے یو آئی کے ساتھ مل کر ملکی ترقی اور سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ایس ایم منیر، خالد تواب اور میاں زاہد حسین نے عشائیے سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن جس طرح اپنی سیاسی تدبر سے انتشار کو ختم اور جمہوریت کو درپیش خطرات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اس کی ملکی سیاست میں مثال نہیں ملتی انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی کہ تاجروں سے ملاقاتیں باقاعدگی سے ہونی چاہیے تاکہ تاجروں کے مسائل کے حل میں ان کی آواز بن سکے. مولانا عبد القیوم یالیجوی نے آخر میں دعا کرائی۔

متعلقہ عنوان :