سابق چیف جسٹس کاسانحہ کوئٹہ جیسے واقعات کو روکنے کیلئے ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ

سانحہ کوئٹہ ٗ حکومت شہداء کے بچوں کو مفت علاج، تعلیم کے ساتھ ساتھ نوکریاں اور ماہانہ وظیفہ دینے کا اعلان کرے ٗافتخار چوہدری زخمیوں کو بروقت فرسٹ ایڈ فراہم کر دی جاتی تو 25وکلاء کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں ٗ سابق چیف جسٹس

جمعرات 25 اگست 2016 21:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء) پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات کو روکنے کیلئے ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کے بچوں کو مفت علاج، تعلیم کے ساتھ ساتھ نوکریاں اور ماہانہ وظیفہ دینے کا اعلان کرے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے کوئٹہ میں ہونے والے ہولناک واقعہ کے وقت میں ملک سے باہر تھا اور واپس آکر میں نے کوئٹہ کا چار روزہ دورہ کیا ہے، اس دوران شہید ہونے والے وکلاء اور میڈیا کیمرہ مینوں سمیت دیگر افراد کے گھروں میں فاتحہ خوانی کیلئے بھی گیا ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں جتنے وکلاء شہید ہوئے ہیں ان میں کئی لوگ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج بنتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہاں کے مقامی افراد نے بتایا کہ اگر زخمیوں کو بروقت فرسٹ ایڈ فراہم کر دی جاتی تو 25وکلاء کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔ افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ واقعہ میں شہید ہونے والوں کے بچوں کا بہت برا حال ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان بچوں کو مفت صحت ،تعلیم اور ماہانہ وظیفہ کے ساتھ ساتھ ہر گھر میں ایک ،ایک نوکری دینے کا بھی اعلان کرے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان ثناء اﷲ زہری کو اقتدار سنبھالے تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے وہاں سیکورٹی اور ہسپتالوں کے بہتر انتظامات کرنا چیف سیکرٹری کا کام ہے، وزیر اعلیٰ کے بھائی اور دیگر رشتہ دار بھی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات کو روکنے کیلئے ہم نے سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی ارسال کردیا ہے کہ وہ اس واقعہ کا از خود نوٹس لیں۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد کے سابق صدر زاہد محمود راجہ سمیت دیگر وکلاء بھی موجود تھے۔