فاٹا اصلاحات کیلئے قائم کردہ کمیٹی نے ایف سی آر کے قانون کے خاتمے کی تجویز دی ہے ٗ سرتاج عزیز

دس نکاتی سفارشات اگلے ہفتے پارلیمان میں پیش کر دی جائیں گی ٗحتمی فیصلہ قبائلی جرگہ ہی کریگا ٗ مشیر خارجہ فاٹا کو مرحلہ وار خیبرپختونخوا میں پانچ سال میں ضم کیا جائیگا،پریس کانفرنس سے خطاب فاٹا کے عوام کی حب الوطنی کا موازنہ کسی سے نہیں کیا جاسکتا ٗ نوجوانوں کو ملک کے دیگرحصوں کے برابرترقی کے مواقع دیں گے ٗعبد القادربلوچ

جمعرات 25 اگست 2016 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کیلئے قائم کردہ کمیٹی نے ایف سی آر کے قانون کے خاتمے کی تجویز دی ہے ٗ دس نکاتی سفارشات اگلے ہفتے پارلیمان میں پیش کر دی جائیں گی ٗحتمی فیصلہ قبائلی جرگہ ہی کریگا ٗفاٹا کو مرحلہ وار خیبرپختونخوا میں پانچ سال میں ضم کیا جائیگا، گورنر خیبرپختونخوا کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی رواں سال کے آخر تک فاٹا کا دس سالہ ترقیاتی منصوبہ تیار کرے گی ۔

جمعرات کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ فاٹا اصلاحات کو پارلیمان میں بحث کیلئے پیش کیا جائیگا تاہم حتمی فیصلہ قبائلی جرگہ ہی کرے گا۔چھ رکنی کمیٹی نے فاٹا اصلاحات مرتب کرتے ہوئے ان امور کو مدنظر رکھا کہ اس سے قبائلیوں کی زندگی میں بہتری آئے، اصلاحات میں مقامی رواج اور جرگہ سسٹم کی تکریم کو مدنظر رکھا جائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد ان علاقوں کو جیوپولیٹیکل بفر زون سے تبدیل کر دیا جائے تاہم اس سے عدم تحفظ پیدا نہیں ہونا چاہیے اور یہ کہ فاٹا اصلاحات ایک عمل ہے اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے ٗکمیٹی کی تجاویز میں فاٹا کی حیثیت کے حوالے سے چار آپشنز دیے گئے ہیں جن میں چند تبدیلیوں کے ساتھ فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رہے ٗ فاٹا کو گلگت بلتستان کی طرح خصوصی حیثیت دے دی جائے ٗ فاٹا کو الگ صوبہ بنا دیا جائے اور فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا جائے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق کمیٹی کا خیال ہے کہ اگر فاٹا میں جلدازجلد موزوں اقدامات متعارف نہ کروائے گئے تو ضرب عضب سے حاصل ہونے والے فوائد ضائع ہو جائیں گے ٗکمیٹی کے مطابق یہ اصلاحات تبھی بامعنی ہوں گی جب بے گھر ہونے والے قبائلی اپنے گھر واپس چلے جائیں اور آپریشن سے متاثر ہونے والے گھروں اور دکانوں کو دوبارہ تعمیر میں ان کی مدد کی جائے ٗ فاٹا میں معاشی بہتری کے لیے کمیٹی نے دس سالہ ترقیاتی پروگرام کی تجویز دی ہے جس میں ساتوں ایجنسیوں کے شہری اور دیہی علاقوں کو شامل کیا جائے، اس کے علاوہ اسے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں شامل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ٗ اگلے برس فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ دس سالہ ترقیاتی منصوبے کا 30 فیصد نفاذ مقامی کونسلوں سے ہو گا ٗ کمیٹی نے فاٹا کے 21 ارب کے معمول کے سالانہ بجٹ میں طویل بنیادوں پر تین فیصد اصافہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایف سی آر کے بجائے نئے قانون ٹرائبل ایریا رواج ایکٹ نافذ کرنے کی تجویز ہے جو مقامی رواج اور جرگہ سسٹم پر مشتمل ہو اور اس میں جج کی حیثیت پولیٹیکل ایجنٹ کے بجائے جوڈیشل افسر کو سونپی جائے ٗ کمیٹی کی سفارشات میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا جائے تاہم دوسری جانب جرگہ سسٹم سول اور جرائم کے جھگڑوں کیلئے رائج رہے ٗ اس کے ساتھ ساتھ ہر ایجنسی میں ’رواج‘ کو لاگو رکھے جانے کی تجویز دی گئی ہے ٗ سرحدی حفاظت کیلئے فرنٹیئر کور کو مزید نفری دی جائے گی ٗ لیویز میں دو ہزار نفری کا اضافہ ہوگا اور ایف سی انھیں تربیت دے گی ٗ جائیداد کا ریکارڈ رکھنے کیلئے زمین کا بندوبست کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ لوگ اپنی زمینوں پر قرضہ لے سکیں اور سرمایہ کاری بھی کر سکیں۔

دفتر خارجہ میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بتایا کہ فاٹا میں غربت اور بے روزگاری کے سنگین مسائل ہیں ٗفاٹا کو اب علاقہ غیر کے طور پر نہیں چھوڑا جا سکتا، تاہم قبائلی ایجنسیوں کے باہم منسلک نہ ہونے کے باعث فاٹا کو الگ صوبہ بھی نہیں بنایا جا سکتا ٗ اس لیئے فاٹا کو مرحلہ وار خیبرپختونخوا میں پانچ سال میں ضم کیا جائیگا، گورنر خیبرپختونخوا کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی رواں سال کے آخر تک فاٹا کا دس سالہ ترقیاتی منصوبہ تیار کرے گی۔

مشیرخارجہ کے مطابق کمیٹی نے ایف سی آر کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے ٗ تاہم اپیل کا حق برقرار رکھتے ہوئے جرگہ سسٹم بھی جاری رکھا جائے گا۔ دوسری جانب اعلیٰ عدلیہ کا دائرہ اختیار بھی فاٹا تک بڑھایا جائیگا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بیس ہزار افراد کی بھرتیاں کی جائیں گی۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ اصلاحات کا مقصد فوج کی فاٹا میں مستقل موجودگی کو ختم کرنا ہے۔

اس سلسلے میں فوج سے ہر سطح پر مشاورت کی گئی ہے اور حال میں جاری رہے گی۔فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں جرگہ سسٹم ختم کیا گیا مگر وہاں پھر بھی یہ موجود ہے جرگہ یاپنچایت سسٹم ہرجگہ ہے اور یہ لندن اور پنجاب میں بھی ہے۔ ہم نے رپورٹ پیش کردی ہے جس میں مزید تجاویز بھی شامل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ میں مسائل حل کرنے پر توجہ دی گئی ہے وہاں کے عوام کی حب الوطنی کا موازنہ کسی سے نہیں کیا جاسکتافاٹا کے نوجوانوں کو ملک کے دیگرحصوں کے برابرترقی کے مواقع دیں گے۔