لا اینڈ آرڈر کا معاملہ ، بچوں اور خواتین کیخلاف جرائم ہو یا کرپشن پنجاب کا ہر منفی کام میں پہلا نمبر حکمرانوں کیلئے لمحہ فکر یہ ہے‘محمود الرشید

پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر زرا بھی عمل درآمد نہیں ہورہا، اب تو سندھ اور دوسرے صوبوں سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں پنجاب میں حکمرانوں کی زیر سرپرستی دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے اڈے قائم ہیں جو حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں‘ اپوزیشن لیڈر

جمعرات 25 اگست 2016 20:58

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء ) اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کا معاملہ ہو، بچوں اور خواتین کیخلاف جرائم ہو یا کرپشن، پنجاب کا ہر منفی کام میں پہلا نمبر آنا حکمرانوں کیلئے لمحہ فکر یہ ہے،حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ میں جو رپورٹ جمع کرائی اس میں اعتراف کیا ہے کہ پولیس نے170بچوں کو بازیاب کرایا جبکہ تاحال 310بچے ابھی بھی لاپتہ ہیں،پنجاب میں بچوں کے اغوا ء اور جنسی جرائم میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا، ایک سال کے دوران صرف پنجاب میں1535بچوں سے زیادتی کے واقعات ہوئے۔

ساحل کی رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ بچوں کو منفی مقاصد کیلئے اغوا ء کیا جا رہا ہے،2016تا جون2017کے دوران مجموعی طور پر2127بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جن میں1535واقعات پنجاب، بلوچستان میں521، خیبر پختون خو ا میں96، اسلام آباد میں88، جموں کشمیر میں6جبکہ گلگت بلتستان میں2واقعات پیش آئے۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ حکومت صوبے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر بناتے ہوئے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

ایک سوال کے جواب میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر زرا بھی عمل درآمد نہیں ہورہا، اب تو سندھ اور دوسرے صوبوں سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں کہ پنجاب میں حکمرانوں کی زیر سرپرستی دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے اڈے قائم ہیں جو حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ صوبہ میں فوری طور پر رینجر ز تعینات کی جائے تاکہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور حکومت پنجاب غنڈہ عناصر کی پشت پناہی کر رہی ہے، رینجر ز ریاستی ادارہ ہے، حکومت پنجاب پریشان ہونے کی بجائے صوبے میں امن و امان کا قیام اپنی ترجیح بنائے اور رینجر ز کو اختیارات دے۔