کا نگو وائرس کی تصدیق آسان نہیں اس لیے کا نگو وائرس سے بچاؤ کے لیے لو گو ں سے زبر دستی نہیں کر سکتے، محمدعلی ملکانی

بلو چستا ن اور خیبر پختو نخواہ سے آنے والے مو یشیو ں میں کا نگو وائرس کا زیا دہ امکان ہو تا، فیڈریشن ہاؤس میں سیمینار سے خطاب

جمعرات 25 اگست 2016 20:47

کرا چی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء)سندھ کے وزیر برائے لائیواسٹاک محمدعلی ملکانی نے کہاہے کہ کا نگو وائرس کی تصدیق آسان نہیں اس لیے کا نگو وائرس سے بچاؤ کے لیے لو گو ں سے زبر دستی نہیں کر سکتے، کر اچی کی مو یشی منڈی کا دور ہ کر رہا ہو ں تا کہ آگا ہی فر اہم کی جا سکے ۔ بلو چستا ن اور خیبر پختو نخواہ سے آنے والے مو یشیو ں میں کا نگو وائرس کا زیا دہ امکان ہو تا لہذااس سے پچا ؤ کے لیے صو بے اور شہر کو اس وائرس سے پا ک کر نے کی کو شش کر رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو فیڈریشن ہا ؤس میں ڈاکٹرز کے ایک سیمینار سے خطا ب کر تے ہو ئے کہی۔ نائب صدور ذولفقارعلی شیخ ،حنیف گو ہر، فیصل جمال دشتی، ارشد فاروق کے علاوہ ایف پی سی سی آئی سند ھ ریجنل قا ئمہ کمیٹی برا ئے لیبارٹیز سروسزکے چیئرمین ڈاکٹر فر حان عیسیٰ عبداﷲ ، شکیل احمد ڈھینگرا، ڈاکٹر ثنا انوار،پروفیسر ڈاکٹر شاہا نہ عروج کا ظمی اور بڑ ی تعداد میں ڈاکٹر نے شر کت کی۔

(جاری ہے)

محمدعلی ملکانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مو یشی لا نے والی ہر گا ڑی پر اسپر ے کرنا آسان نہیں ہے سہر اب گو ٹھ اور بھینس کا لو نی میں کیمپ قائم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مو یشیوں کی ویکسین نہیں کر سکتے کیونکہ اس کے بعد ایک ما ہ تک گو شت قابل استعمال نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ چھو ٹے جانو روں میں کا نگو وائرس کے خطرا ت بہت زیا دہ ہو تے ہیں ۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ وائرس سے بچا ؤ کے لیے جلد ایڈوائز ری بو رڈ کے قیا م کا اعلا ن کیا جا ئے گا ۔ ذوالفقار شیخ نے کہاکہ اس بات میں دورائے نہیں ہو سکتی کہ جب سندھ کے نئے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے منصب سنبھالا انہوں نے سب سے اولین تر جیح شہر سے گندگی صاف کرنے کو دی ہے جس کہ وجہ سے شہر کی خو بصورتی ماند پڑ رہی تھی اور گندگی کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی تھیں ہمیں خو شی ہے کہ شہر میں ہنگا می بنیادوں پرصفا ئی ستھرائی کا کام جا ری ہے۔

یہ بات انہوں نے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک قسم کا کیڑا ہوتا ہے جو کھال کے ذریعے کا ٹتا ہے اور جیسے ہی اسکا زہر خون میں ملتا ہے انسان کو بخار چڑھنا شروع ہو جا تا ہے ۔یہ دیکھنے میں چھوٹے کیڑے ہوتے ہیں جھاڑیوں ،پودوں ،جانوروں کو چھونے سے لوگو ں کو شکار کر تے ہیں ۔اس کو Tic Biteکہتے ہیں کیونکہ اس کے کاٹنے کا عمل بڑا تیزہوتا ہے۔ ذولفقا ر علی شیخ نے کہاکہ کر ا چی میں اب تک دو کیسیز رپورٹ ہو ئے ہیں ہما رے لئے اس کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ گئی ہے کیو نکہ عیدالضحیٰ قریب آرہی ہے اور پورے شہر میں ہزاروں جانور جن میں گائے،بھینسیں، بکریاں شامل ہیں جگہ جگہ ان کی منڈیاں لگی ہو ئی ہیں پانی کی شہر میں ویسے بھی قلت ہے اس لئے اس کیلئے ضروری ہے کہ سخت احتیا طی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ یہ وائرس نہ پھیل سکے۔

اس موقع پر حنیف گو ہر نے کہاکہ حکومت سندھ کو چا ئیے کہ جہاں جہاں جانورں کی منڈیاں لگی ہیں وہاں فو ری طو ر پر اسِپرے کئے جائے اور جانوروں کو نہلانے کا بندوبست ہونا چا ئیے اور خریدتے وقت جانوروں کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہو سکے تو دستا نے پہن کر جا نور کو ہاتھ لگا ئیں ۔تاہم یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر جانور میں بیماری کی علامت ہو بحرحال احتیاط لازمی ہے۔

ہم محمد علی ملکانی وزیر لائیواسٹاک اور فشرز سے اُمیدرکھتے ہیں کہ وہ کانگو وائرس کے حوالے سے سخت احتیاطی اقدامات اٹھا ئیں گے تا کہ یہ بیماری نہ پھیل سکے ۔وزیر اعلی سندھ نے پہلے ہی کر ا چی شہر سے ہر قسم کا کچرا اٹھانے کے احکامات صادر کر دیئے ہیں لیکن چو نکہ کر ا چی میں جانو ر و ں کی بھر مار ہے اس لئے اس کیلئے خاص ٹیمیں تشکیل دی جائیں تا کہ وہ اِسپرے کریں یہ بیماری نہ پھیل سکے ۔