وفاق2018تک ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کردیگا، موجودہ حکومت نے صوبے کے ساتھ بجلی کے خالص منافع اور دیگرتمام امورطے کرلئے ہیں ، کے پی کے حکومت اس حوالے سے کسی قسم کا تعاون نہیں نہیں کررہی،

وفاقی وزیرمملکت عابرشیرعلی کی واپڈاہاؤس پشاورمیں میڈیاکو بریفنگ

جمعرات 25 اگست 2016 20:24

پشاور۔25 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے کہاہے کہ وفاق پورے ملک سے مارچ2018ء تک پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب لاناچاہتاہے تاہم خیبرپختونخواحکومت صوبے میں گرڈسٹیشنزکے لئے زمین کی خریداری کے حوالے سے رکاوٹیں ڈال رہی ہے تاکہ اگلے انتخابات سے قبل عوام میں یہ تاثردے کہ صوبے میں بجلی کے تمام مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ وفاق ہے تاہم پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اس مکروہ پروپیگنڈہ میں ناکام ثابت ہوگی۔

واپڈاہاؤس پشاورمیں میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے کہاکہ پرویزخٹک جھوٹ بول کرعوام کوگمراہ کررہے ہیں کہ وفاق صوبے کے 600میگاواٹ بجلی کو چوری کررہاہے موجودہ حکومت نے صوبے کے ساتھ بجلی کے خالص منافع اور دیگرتمام امورطے کرلئے ہیں لیکن کے پی کے حکومت اس حوالے سے کسی قسم کا تعاون نہیں کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ اور ان کے وزراء کے رشتہ دار بجلی چوری میں ملوث ہیں اور خود ہمارے پاس ان کے ثبوت موجود ہیں پنجاب میں صوبائی حکومت جب کام کررہی ہے تو کس نے اسکے ہاتھ روکے ہیں کے پی حکومت عوام کوحقائق سے آگاہ کرے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نوشہرہ اورچکدرہ میں 220،220کے وی گرڈسٹیشن کوتعمیرکرناچارہی ہے اور اس حوالے سے کروڑوں روپے زمین کی خریداری کیلئے صوبائی حکومت کو دو سال قبل ادا کئے گئے ہیں لیکن تاحال زمین کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہوسکاہے اگریہ دونوں منصوبے رواں سال مکمل ہوجاتے تو خیبرپختونخوامیں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دیگربجلی کا تعطل چالیس فیصدختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت مزید سیاست چمکانے کے بجائے گرڈسٹیشن کیلئے زمین کی خریداری کو جلدازجلدمکمل کرے کیونکہ تاجکستان ازبکستان سے کاسا 1000معاہدے کے تحت پاکستان کو 1300میگاواٹ بجلی کی فراہمی بھی شروع کی جانی ہے اور اس حوالے سے بھی صرف کے پی حکومت رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔عابد شیر علی نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوامیں265ایسے فیڈرہیں جہاں بلوں کی ادائیگی کے باعث زیرولوڈشیڈنگ ہورہی ہے 514فیڈرز پر90لائن لائسسزکاسامناہے صوبائی حکومت نے ہمارے ساتھ ایک فارمولے پر دستخط بھی کئے ہیں کہ جہاں لائن لائسزہوگی وہاں بجلی فراہم نہیں کی جائے گی ۔

اسی طرح وفاقی حکومت پشاورمیں پانچ سوکے وی اور کوہاٹ میں220کے وی کاایک اور گرڈسٹیشن تعمیر کرنا چارہی ہے ان دومنصوبوں کی لاگت90ملین ڈالرسے زائد ہے اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک30ملین ڈالرکی لاگت سے ایک نئے ٹرانسمیشن لائن بھی بچھائی جارہی ہے تربیلاایکسٹنشن کے ذریعے 1400میگاواٹ،قادرپورتھرمل سٹیشن کے ذریعے3600میگاواٹ بجلی عنقریب نیشنل گرڈ میں داخل ہوجائے گی مجموعی طور پر 2018ء تک 8سے10ہزار میگاواٹ نیشنل گرڈکاحصہ بنیں گی اورتوقع کررہے ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا جو وعدہ کیاتھا اس کو عملی شکل دی جاسکے لیکن کے پی کے حکومت اس حوالے سے مسلسل وفاق کیلئے مسائل کھڑے کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں سے وزیراعلیٰ سمیت اس کی پوری صوبائی حکومت کنٹینرپرناچ گانے اور قوم کو گمراہ کرنے کے ساتھ احتجاج میں مصروف نظرآرہی ہے اور جب ان سے استعدادکارکے متعلق سوال پوچھاجاتاہے تو تمام نزلہ وفاق پر گرایاجاتاہے۔

متعلقہ عنوان :