قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط اور استحقاق نے سٹیٹ بنک سے ارکان پارلیمنٹ کوگزشتہ16 سالوں میں فراہم اور معاف کرائے گئے قرضوں کی تفصیلات10 روز میں طلب کرلیں

چیئرمین کمیٹی کی سیکرٹری خزانہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار ، وضاحت طلب ،آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت وزارت پانی و بجلی کے حکام کو سابق سی ای او حیسکو کو حاضری کیلئے پابند بنانے کی تنبیہ

جمعرات 25 اگست 2016 20:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاقات نے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے پارلیمنٹیرینز کوگزشتہ16 برسوں میں فراہم کئے اور معاف کرائے گئے قرضوں کی تفصیلات10 روز میں طلب کرلیں، چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری خزانہ کے اجلاس میں شریک نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے عدم شرکت سے متعلق تحریری طور پر کمیٹی کو آگاہ نہ کرنے پر وضاحت طلب کرلی،اجلاس میں رکن قومی اسمبلی نثار احمد جٹ کی تحریک استحقاق کے جواب کیلئے سابق سی ای او حیسکوکے پیش نہ ہونے پر بھی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا،چیئرمین کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی حکام کو ہدایت کی کہ یا تو سابق سی ای او حیسکو کو حاضری کیلئے پابند کیا جائے یا ہم سمن جاری کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو چیئرمین جنید انور چوہدری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قوائد و ضوابط اور استحقاق کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چوہدری محمود بشیرگروپ کرن حیدر، ماجدہ حمید، نواب محمد یوسف تالپور، شگفتہ جمانی،غلام سرور خان، ناصر احمد جٹ، عمران ظفر لغاری سمیت دیگر ممبران اور اسٹیٹ بنک وزارت پانی و بجلی ، وزارت خزانہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں رکن قومی اسمبلی غلام سرور خان پرائیویٹ بنک اور مالیاتی اداروں کی طرف سے قرضے کی عدم فراہمی کا معاملہ اٹھایا گیا۔

اسٹیٹ بنک حکام کی طرف سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پارلیمنٹیرینز کی شکایات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بنک نے ایک شکایات سیل بنایا گیا ہے، اسی سلسلے میں تمام بنکوں میں فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں ابھی تک شکایات سیل میں صرف ایک شکایت آئی ہے،ا گر غلام سرور خان کی شکایت آئی ہوتی تو اسے دور کیا جاتا۔چوہدری محمود بشیر کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بنک پارلیمنٹیرینز کو عزت دینے کیلئے کوئی پالیسی کیوں نہیں بناتا، ہمیں عام شہری جتنی بھی عزت نہیں جاتی۔

اس موقع پر متعدد ممبران نے یہ معاملہ بھی اٹھایا کہ اگر کوئی ممبر اپنا ذاتی اکاؤنٹ بھی کھلوانا چاہے تو بنک حکام 1 سے ڈیڑھ مہینہ لگا دیتے ہیں۔ غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے پہلے قرضے لے کر معاف کروا لیے انہیں دوبارہ فراہم کر دیے جاتے ہیں، اسٹیٹ بنک بتائے کہ گزشتہ سالوں میں کن کن پارلیمنٹیرینز کو گاڑی ، زراعت اور دیگر چیزوں کے لئے لون دیے گئے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی جنید انور چوہدری نے کہا کہ گزشتہ دنوں میڈیا پر قرضہ معاف کرانے والوں کی لسٹ کا بڑا چرچہ تھا، قرضے معاف کرانے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا انہیں دوبارہ قرضہ فراہم کردیا جاتا ہے اور جو شریف رکن قرضہ لینا چاہے ان کو نہیں دیا جاتا،اسٹیٹ بنک 2000 سے لے کر اب تک کی لسٹ فراہم کرے کہ کتنے پارلیمنٹیرینز نے قرضے لیے، کتنوں نے معاف کروائے اور کتنوں کو ڈیفالٹ کے بعد دوبارہ قرضہ فراہم کیاگیا، یہ لسٹ 10 روز میں فراہم کی جائے۔

سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے عدم شرکت سے متعلق تحریری طور پر کمیٹی کو آگاہ نہ کرنے پر وضاحت طلب کرلی،اجلاس میں رکن قومی اسمبلی نثار احمد جٹ کی تحریک استحقاق کے جواب کیلئے سابق سی ای او حیسکوکے پیش نہ ہونے پر بھی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا،چیئرمین کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی حکام کو ہدایت کی کہ یا تو سابق سی ای او کو حاضری کیلئے پابند کیا جائے یا ہم سمن جاری کریں گے۔

متعلقہ عنوان :