قومی شناخت کا مسئلہ حل کئے بغیر پاکستان میں سماجی ہم آہنگی و مذہبی رواداری ممکن نہیں‘ ادبیات اور دینیات کے ٹوٹے ہوئے رشتے کو جوڑ کر ہی رواداری کو فروغ مل سکتا ہے ، پڑھے لکھے دہشت گردوں کے پاس علم کی نہیں ہنر کی ڈگریاں ہیں

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیزکے زیر اہتمام تقریب سے فتح محمد ملک ، ڈاکٹر خالد مسعود ، خورشید ندیم ، کر جینی فر جگ جیون ، محمد عامر رانا اور صفدر سیال کا خطاب

جمعرات 25 اگست 2016 19:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) قومی شناخت کا مسئلہ حل کئے بغیر پاکستان میں سماجی ہم آہنگی و مذہبی رواداری ممکن نہیں ، ادبیات اور دینیات کا ٹوٹا ہوا رشتہ بحال کر کے رواداری کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔برطانوی ہند میں مساجد سے بنی آدم کا سبق ملتا تھا آج کے پاکستان میں مخالف فرقے کی گردنیں کاٹنے کا سبق ملتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار یہاں پر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیزکے زیر اہتمام ’’سماجی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ میں تعلیم کا کردار ــ‘‘ کے موضوع پر ایک رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کیا گیا ۔ مقررین میں معروف ماہر تعلیم اور دانشور فتح محمد ملک ، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود ، خورشید ندیم ، کرسچین سٹڈی سینٹر راولپنڈی کی ڈائریکٹر جینی فر جگ جیون ،پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا اور صفدر سیال شامل تھے ۔

(جاری ہے)

فتح محمد ملک نے کہا کہ ادبیات اور دینیات کے ٹوٹے ہوئے رشتے کو جوڑ کر ہی رواداری کو فروغ مل سکتا ہے کیونکہ پڑھے لکھے دہشت گردوں کے پاس علم کی نہیں ہنر کی ڈگریاں ہیں ۔ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ یہ سوال بھی بڑا اہم ہے کہ ہمیں مذہبی شناخت متحد کرتی ہے یا قومی شناخت ؟اس لئے اس پر بحث کی ضرورت ہے تاکہ ایک قومی بیانیہ تشکیل دیا جا سکے ۔ محمد عامر رانا نے کہا کہ نصاب تعلیم میں یکسانیت سے ہی قومی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔

خورشید ندیم نے کہا کہ سائنس کے مضمون کے ساتھ ساتھ سماجی علوم کو بھی فروغ دیا جائے تاکہ قومی سطح پر پائے جانے والے ابہامات دور ہو سکیں ۔ جینیفر جگ جیون نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں غیر مسلموں کے ساتھ امتیازات برتے جاتے ہیں جو آئین کی خلاف ورزی ہے ۔قبل ازیں صفدر سیال نے رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طلباء میں تنقیدی سوچ کو رواج دیا جائے ۔تکثیریت پر مبنی معاشرہ ہی ترقی کی ضمانت بن سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :