انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ کا پاکستان سے پولیو تدارک کے لیے بہترین کارکردگی کو جاری رکھنے پر زور

پولیو کا مکمل تدارک اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کی ہرایک اماجگاہ ختم نہیں کر دی جاتی،آئی بی ایم برائے عالمی پولیو تدارک پروگرام کاپاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اصلاحاتی تسلسل کے باعث حالیہ تسلی بخش کارکردگی پر اظہاراطمینان

جمعرات 25 اگست 2016 19:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ کا پاکستان سے پولیو تدارک کے لئے بہترین کارکردگی کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ پولیو کا مکمل تدارک اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کی ہرایک اماجگاہ ختم نہیں کر دی جاتی ۔نگرانی کے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ (آئی بی ایم ) برائے عالمی پولیو تدارک پروگرام نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے اصلاحاتی تسلسل کے باعث حالیہ تسلی بخش کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے تین سال قبل اور آج کے پاکستان میں پولیو کے حوالے سے نمایاں فرق ہے۔

آئی ایم بی کے حالیہ منعقدہ تیرہویں سہ ماہی اجلاس کی رپورٹ میں پاکستان میں پولیو تدارک پروگرام کے حوالے سے سال بہ سال بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جیسا کہ پولیو کیسز میں 59% کی کمی، پولیو وائرس کی ممکنہ آماجگاہوں میں کمی کے حوالے سے ماحولیاتی نمونہ جات کی تجرباتی رپورٹوں کے حوصلہ افزا نتائج، پولیو تدارک مہم کے معیار میں مجموعی طور پر اضافہ، جبکہ مہم کی دوران پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی، تاہم سال 2016 میں بورڈ نے اس موذی وائرس کی تعین کردہ ممکنہ آماجگاجہوں سے دیگر محفوظ علاقوں میں منتقلی کو روکنے کے لیے کوششوں اور جدودجہد کو مزید تیز اور فعال بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

حکومت پاکستان نے آئی ایم بی کی تجاویز کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران پولیو پروگرام کے تحت ملک بھر کے تمام علاقوں میں منعقدہ مہم میں کارکردگی کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان سال 2016 تک پولیو وائرس کو محفوظ علاقوں میں پھیلنے سے روکنے اور اس کی ممکنہ اماجگاہوں کے تدارت کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں خوشی ہے کہ آئی ایم بی اس بات کی تائید کرتا ہے کہ کیسے پاکستان کی موجودہ قیادت کی مضبوط سیاسی ہم آہنگی اور عزم کے باعث پولیو تدارک کے پروگرام کے تحت ملک کواس موذی وائرس سے محفوظ بناے میں انتہائی ذمہ داری کے ساتھ مثبت نتائج حاصل کئے گئے ہیں۔ اس موذی وائرس کو مات دینے کے لیے ہمیں عزم کرنا ہو گا کہ آنیوالے مہینوں میں مک کا کوئی ایک بچہ بھی پولیو ویکسین کی فراہمی سے محروم نہ رہ جائے۔

نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 2016-17 پولیو پروگرام کے معاملات چلاننے، انتظامی امور اور ممکنہ خدشات کے تعین سمیت پاکستان میں جاری پروگرام کی نگرانی اور خدشاتی عناصر سے بطریق احسن نمٹا جا سکتا ہے اور اسی بات کی تائید آئی ایم بی کی رپورٹ میں بھی کی گئی ہے۔ وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو سنیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ اس دستاویز کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پاکستان پولیو پروگرام میں نگرانی اور مشاہدے کے نظام میں مزید بہتری لانے پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت پاکستان میں ایمرجنسی اپریشن سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جس نے حکومتی اداروں سے منسلک متعلقہ سٹاف اور دیگر شراکتی اداروں کے نمائندوں کو ایک چھت تلے لا کھڑا کیا ہے تاکہ اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے مشترکہ طور پر کی جانے والی جدوجہد کو مزید فعال انداز میں رکھتے ہوئے پولیو کے موذی وائرس کا پاکستان سے ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

سنیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ اس پروگرام کے تحت پولیو کے تدارک اورخاص طور پر دونوں طرف سرحد پار اس موذی وائرس کی ممکنہ اماجگاہوں کے خاتمے کے لیے تعاون جاری رکھا ہے تاکہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک میں جاری پولیو پروگراموں کومزید مستحکم کیا جائے اور پروگرام میں بہتری لاتے ہوئے متعین کردہ مطلوبہ مثبت نتائج حاصل کئے جا سکیں۔

متعلقہ عنوان :