پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا چیئرمین نادار کی اجلاس میں عدم شرکت اور افسران کی ناقص کارکردگی پر سخت برہمی کااظہا ر

اگر پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ نادرا حکام کا یہ رویہ ہے تو عام آدمی کے ساتھ برتاؤ کیسا ہوتا ہوگا ،نادرا کا پورا کا پورا سسٹم سوالیہ نشا ن بن چکا ہے ،اس کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے، روحیل اصغر، عام شکایات مل رہی ہیں کہ نادرا کا نشانات انگوٹھا کا نظام نشانات پہچان نہیں سکتا ہے، شاہدہ اخترعلی

جمعرات 25 اگست 2016 19:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے نادرا کے افسران کی ناقص کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کو مطلق العنان قرار دیدیا ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار تو متحرک ہیں اور کہتے کہ نادرا بہت اچھا کام کررہا ہے لیکن زمینی حقائق ناقابل بیان ہیں، اچھا نہیں لگتا کہ بیان کیا جائے ،نادرا ملازمین کا صارفین کے ساتھ رویہ انتہائی نامناسب ہوتا ہے، دفاتر کے باہر لائنیں لگی ہوتی ہیں کنوینئرکمیٹی نے کہاکہ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اس وقت نادرا کے ادارے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ، کسی افسر کو فون کیا جائے تو وہ کال سننا ہی گوارا نہیں کرتا اور نہ ہی رنگ بیک کرتا ہے، کنوینرنے چیئرمین نادرا کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ افسران کیا چیئرمین نادرا سے کم درجہ کے افسران ہیں ،اس نے شرکت کیوں نہیں کی ، ان کا یہ رویہ مناسب نہیں ، ان کی عدم موجودگی پر ان کو نوٹس دیا جائے اور ان کو آئندہ تمام اجلاسوں میں شرکت کا پابند کیا جائے سارے افسران موجود ہیں لیکن وہ نہیں آئے صرف ان کی وجہ سے اجلاس موخر کرنا مناسب نہیں ، ان کے اس رویہ سے میں مطمئن نہیں ، ممبر کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ اگر یہ رویہ ہمارے ساتھ ایسا ہے تو عام آدمی کے ساتھ ان کا برتاؤ کیسا ہوتا ہوگا ،نادرا کا پورے کا پورا سسٹم پر اسی وجہ سے سوالیہ نشا ن بن چکا ہے جس کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ نادرا کا تھمب امپریشن سسٹم میچ ہی نہیں کر سکتاہے میر ا ذاتی تجربہ ہے عام ووٹر کا کیسے کرے گا ،ممبر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ اس حوالے سے عام شکایات مل رہی ہیں کہ نادرا کا نشانات انگوٹھا کا نظام نشانات پہچان نہیں سکتا ہے ، ممبران نے کہا کہ آپ اپنی غلطی کو تسلیم کریں اگرا ٓپ مکمل جدید ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہیں تو اس کو اپنائیں پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کنونئیر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں وزارت داخلہ کے کابینہ ڈویژن کے مالی سال 2009-10کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چئیرمین نادرا کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ افسران کیا ان سے کم درجہ کے افسران ہیں جو انہوں نے شرکت نہیں کی ہے ان کا یہ رویہ مناسب نہیں ہے ان کی عدم موجودگی پر ان کو نوٹس دیا جائے اور ان کو آئندہ تمام اجلاسوں میں شرکت کا پابند کیا جائے انہوں نے کہاکہ سارے افسران موجود ہیں لیکن وہ نہیں آئے صرف ان کی وجہ سے اجلاس موخر کرنا مناسب نہیں ہے ان کے اس رویہ پر میں مطئمن نہیں ہوں نادرا کے منسٹر تو ایکٹو ہیں اور کہتے کہ نادرا اچھا کام کررہا ہے لیکن زمینی حقائق ناقابل بیان ہیں اچھا نہیں لگتا کہ بیان کیا جائے اہلکاروں کا رویہ نامناسب ہوتا ہے دفاتر کے باہر لائنیں لگی ہوتی ہیں میرا ذاتی تجربہ ہے نادرا کو اس وقت کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔

کسی افسر کو فون کیا جائے تو وہ کال اٹینڈنہیں کرتے اور نہ ہی رنگ بیک کرتے ہیں ، ممبر کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ اگر یہ رویہ ہمارے ساتھ ایسا ہیتو عام آدمی کے ساتھ ان کا برتاؤ کیسا ہوتا ہوگا نادرا کا پورے کا پورا سسٹم پر اسی وجہ سے سوالیہ نشا ن بن چکا ہے جس کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ نادرا کا تھمب امپریشن سسٹم میچ ہی نہیں کر سکتاہے میر ا ذاتی تجربہ ہے عام ووٹر کا کیسے کرے گا ممبر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ اس حوالے سے عام شکایات مل رہی ہیں کہ نادرا کا نشانات انگوٹھا کا نظام نشانات پہچان نہیں سکتا ہے ، ممبران نے کہا کہ آپ اپنی غلطی کو تسلیم کریں اگرا ٓپ مکمل جدید ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہیں تو اس کو اپنائیں کنونئیر کمیٹی نے کہا کہ اس کا تدارک کریں کہ کوئی سم نکلوانی ہو تو نشانات انگوٹھا میچ نہیں کرتا ہے جس پر ڈپٹی چئیرمین نادرا نے کہا کہ ہما ر ا نشانات انگوٹھا سسٹم کا نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل ہے اور ڈیجیتل سیکننگ سسٹم کہلاتا ہے جو ننانوے اعشاریہ 9 فیصد ٹھیک ہے بعض اوقات بڑھتی عمر کی وجہ سے نشانات انگوٹھا میں مسئلہ آجاتا ہے جس پر رکن کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ میری عمر کوئی 100 سال تو نہیں ہوگئی ہے کہ بڑھتی عمر کی وجہ سے میچ نہیں ہوپاتا ،ڈپٹی چئیرمین نے کہاکہ وہ اس ایشو کودیکھیں گے اگر سسٹم کی تبدیلی کی ضرورت ہوئی تو تبدیل کردیں گے ، ڈپٹی چئیرمین نادرا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت نادرا میں 3 ہزار سے زائد ملازم کام کررہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کے 1000 سے زائد ہائی سروسر انسٹال ہیں 3 ڈیٹا سنٹر ہیں اسی وجہ سے یہ آئی ٹی بیسڈ ارگنائزیشن ہے پورے ملک میں 557 رجسٹریشن سینٹر اور 13 اووسیز سینٹرز ہیں آن لائن رجسٹریشن کا عمل شروع ہو چکا ہے ہم 55 ملین شہریوں کے شناخت صرف ایک سیکنڈ میں کرسکتے ہیں 12کروڑ80 لاکھ لوگوں کے ایکٹو فوٹو گراف سے شناخت کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ 38000 مشتبہ شناختی کارڈ اس وقت بلاک کیے گئیہیں جو جعلی دستاویزات اور ملازمین کی ملی بھگت سے بنوائے گئے تھے ، کنونئیر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ نادرا نے اصل کام چھوڑ کر دیگر منصوبے بھی شروع کردیے ہیں جس پر مطمئن نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ دیہاتوں میں نادرا کا حال اور ساکھ پٹواریوں سے بھی زیادہ بری ہے میں اپنی عزت کی قسم کھا کرکہتا ہوں کہ نادرا کاحال اتنا برا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں دفاترکے باہر ایجنٹس بیٹھے ہوتے ہیں اہلکار چھوٹا موٹا اعتراض لگا دیتے ہیں جس کے بعد وہ ایجنٹوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور ایجنٹ اعتراض جاکر کلئر کرالیتے ہیں ، دفاتر کے باہر لائن لگی ہوتی ہے آپ نہیں جانتے ہیں کہ باہر کیا ہورہا ہے لوگوں کے ساتھ عملے کا برتاؤ مناسب نہیں ہے چوکیدار ہی گریبان سے پکڑتے ہیں دھو پ میں لوگ کھڑے ہوتے ہیں یہ سایہ ہے نہ بیٹھنے کی جگہ ہے خواتین تین ، تین گھنٹے کھڑی رہتی ہیں محکمے کا نادراسے متعلق عوام الناس کی رائے تشویشناک ہے میں بغیر کسی تعصب کے کہہ رہا ہوں کہ نادرا س وقت سب سے زیادہ تکلیف دہ محکمہ بن چکا ہے ، ممبر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ نہ صرف مظفر گڑھ بلکہ اسلام آباد میں بھی ایجنٹوں کی بھرمار ہے کنونئیر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ اس بحث کا مطلب معاملات کو سمجھنا تھا کہ ایجنٹوں اور اہلکاروں کی ملی بھگت روکنے اور شہریوں کی سہولت کے لیے مانٹیرنگ کے نظام کو بہتر کیا جائے تاکہ خواتین اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے

متعلقہ عنوان :