مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،بھارتی افواج کے ہاتھوں 80 سے زائد افراد شہید اور 500کے قریب کشمیری زخمی ہو چکے ہیں ،بھارتی وزیر اعظم کا بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی کڑی ہے،پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کیلئے اہم فورمز پر بات کر رہا ہے،اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں عملدرآمد کی منتظرہیں،پاکستان مسلسل بھارت سے باہمی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل کاخواں ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے تمام اقدامات کر رہے ہیں ، بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں،بھارت نے او آئی سی کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے والے کمیشن بھیجنے کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا، ابھی تک جان کیری کے دورے کی تاریخ موصول نہیں ہوئیں بلوچستان پر بھارتی بیانات پر بھرپور عوامی جواب بھارتی بیانات کی حقیقت کھولنے کے لیے کافی ہیں،الطاف حسین کے حوالے سے وزارت داخلہ معاملات دیکھ رہی ہے

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ

جمعرات 25 اگست 2016 18:48

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء ) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں80 سے زائد افراد شہید اور7000کے قریب کشمیری زخمی ہو چکے ہیں ، ان میں 500افراد و ہ شامل ہیں جن کی آنکھیں شدی متاثرہوئی ہیں ،بھارتی وزیر اعظم کا بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی کڑی ہے،پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے اہم فورمز پر بات کر رہا ہے ،اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں گزشتہ 6دھائیوں سے عملدرآمد کی منتظرہیں،شملہ معاہدے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی بالادستی کی بات کی گئی ہے،پاکستان مسلسل بھارت سے باہمی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل کاخواں ہے،بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث اس کا حل نہیں نکل رہا،ابھی تک جان کیری کے دورے کی تاریخ موصول نہیں ہوئیں،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے تمام اقدامات کر رہے ہیں،ہم بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں،بھارت نے گزشتہ ماہ او آئی سی کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے والے کمیشن بھیجنے کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا،بلوچستان پر بھارتی بیانات پر بھرپور عوامی جواب بھارتی بیانات کی حقیقت کھولنے کے لیے کافی ہیں،الطاف حسین کے حوالے سے وزارت داخلہ معاملات دیکھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرا ت کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کا جایزہ لے رہے ہیں۔بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں80 سے زائد افراد شہید اور 7000کے قریب کشمیری زخمی ہو چکے ہیں۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو معاون خصوصی طارق فاطمی نے کشمیر کی صورتحال پر اعتماد میں لیا۔

ابھی تک بھارتی فوج کے ہاتھوں آنکھوں پر زخم کھانے والوں کی تعداد 500تک پہنچ چکی ہے۔سارک کا عمل 1989میں شروع ہوا۔سارک ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا عمل انتہائی کم رفتار ہے۔سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول اور اپنے انسانی و قدرتی ذرائع اور وسائل کو بروے کار لانے کے حوالے سے سوچنا ہو گا۔الطاف حسین کے معاملہ پر وزارت داخلہ نے کئی مواقع پر برطانوی حکومت سے معاملہ اٹھایا۔

وزارت داخلہ کے برطانوی وزارت داخلہ سے معاہدات کے تحت ایسے بہت سے معاملات پر رابطے موجود ہیں۔الطاف حسین کے حوالے سے وزارت داخلہ معاملات دیکھ رہی ہے۔بھارتی وزیر اعظم کے بیانٓ پورے بلوچستان نے مظاہروں کی شکل میں جواب دیا۔بھارتی وزیر اعظم کا بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی کڑی ہے۔امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا دورہ پاکستان منسوخ کرنے کے حوالے سے کسی بیان سے آگاہ نہیں ہیں۔

گزشتہ ماہ جان کیری نے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔پیٹر لوایے کا دورہ پاکستان معمول کے دورے کا حصہ ہے۔ابھی تک جان کیری کے دورے کی تاریخ موصول نہیں ہوئیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے اہم فورموں پر بات کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کی کشمیر پر قرارداد گزشتہ 6دھائیوں سے عملدرآمد کے لئے انتظار کر رہی ہے۔

ہم مسئلہ کشمیر پر اپنی بھرپور کو شیش کر رہے ہیں۔گزشتہ 15برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔افغان باہمی امن مزاکرات افغان حکومت کے امن عمل کے حوالے سے خواہشات کی ترجمانی کرتا ہے۔افغانستان کے مسئلہ کا حل مزاکرات کے زریعہ ہی ممکن ہے۔طارق فاطمی ا ین ایس جی کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کے حصول کے لیے چند ممالک کے دورے پر ہیں۔

وہ یہ دورہ این ایس جی کے لیے حمایت کے حصول کے لیے کر رہے ہیں۔پاکستان این ایس جی کے لیے تمام ضروری معیار پر پوراترتاہے۔پاکستان سارک ممالک کی 19ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا اس حوالے سے تمام اقدامات جاری ہیں۔ہم سارک کانفرنس کے حوالے سے پر امید ہیں۔پاکستان مسلسل بھارت سے باہمی مذاکرات کے زریعے مسئلہ کشمیر کا حل کاخواں ہے۔

بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث اس کا حل نہیں نکل رہا۔اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی نازک اور سنجیدہ ہے۔شملہ معاہدے کے پہلے آرٹیکل میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی بالادستی کی بات کی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر پر قراردادیں ابھی تک حل طلب ہیں۔بھارت کی جانب سے افغانستان کا اسلحہ فراہمی کا معاملہ کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ معاہدوں پر کوئی اعتراض نہیں۔

افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ہم بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں۔بھارت نے گزشتہ ماہ او آئی سی کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے والے کمیشن بھیجنے کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا۔بلوچستان پر بھارتی بیانات پر بھرپور عوامی جواب بھارتی بیانات کی حقیقت کھولنے کے لیے کافی ہیں۔