ازخود نوٹس کیس ، بچوں کے اغواء کی خبریں پھیلانے والے محب وطن نہیں ، انہیں ہر صورت پکڑا جائے ‘ سپریم کورٹ

ملک دشمن عناصر خوف و ہراس پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلارہے ہیں ،لوگ خبروں پر توجہ نہ دیں ‘ ریمارکس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ کو مختصر قرار دیدیا ،تفصیلی رپورٹ طلب

جمعرات 25 اگست 2016 17:19

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء) سپریم کورٹ نے پنجاب میں بچوں کے اغوا ء کیخلاف ازخودنوٹس کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ کو مختصر قرار دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی جبکہ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملک دشمن عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلارہے ہیں جس کا مقصد خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا ہے ،یہ محب وطن نہیں ،لوگ بچوں کے اغوا ء کی خبروں پر توجہ نہ دیں ، انہیں ہر صورت پکڑا جائے ۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصو صی بینچ نے بچوں کے اغواء کیخلاف ازخودنوٹس کیس کی سماعت شروع کی تو ایڈیشنل آئی جی عارف نواز نے عدالت میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کے بعد تین سو دس بچوں کی گمشدگی کے واقعات ہوئے ،جولائی سے اب تک 170بچے بازیاب کرائے جا چکے ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل آئی جی عارف نواز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بچوں کے اغوا ء سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی نے رپورٹ پیش کر دی جس میں کہاگیا کہ 310 بچے ابھی بھی لاپتہ ،170بچوں کو بازیاب کرالیا گیا ہے ۔اس موقع پر کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے وائس چانسلر پروفیسر فیصل مسعود بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کے اعضا ٹرانسپلانٹ نہیں کیے جاسکتے جبکہ تیرہ سال کے بچوں کے اعضا کے ٹرانسپلانٹ کے وقت خصوصی اجازت لی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں بچوں کے اعضا ء کو ٹرانسپلانٹ کرنے کے لئے گیارہ ہسپتال موجود ہیں،ان ہسپتالوں میں بچوں کے اعضا ٹرانسپلانٹ کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔انہوں نے بتایاکہ 5سال سے کم عمر کے بچے کا گردہ کسی کو نہیں لگایا جا سکتا ۔

گردہ نکالنے کے بعد ٹرانسپلانٹ کرنے میں 45 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے اس لیے یہ ممکن نہیں لگتا۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ بچوں کے اغوا ء سے متعلق خبریں کون پھیلا رہا ہے جس پر جواب دیتے ہوئے یڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی گینگ سامنے نہیں آیا جو بچوں کے جسمانی اعضا بیچتا ہوتاہم شوشل میڈیا پر اس طرح کی خبریں زیر گردش ہیں ۔

جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ملک دشمن عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلارہے ہیں جس کا مقصد خوف و ہراس کی فضا ء پیدا کرنا ہے ،لوگ بچوں کے اغوا ی کی خبروں پر توجہ نہ دیں یہ محب وطن نہیں ، انہیں ہر صورت پکڑا جائے ۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ افواہیں پھیلانے والوں کو روکنا بھی ہمارا فرض ہے۔ این جی او خوف کم کرنے کے لئے کیا کردار ادا کر رہی جبکہ میڈیا بھی اپنا کردار ادا کرے اور سنسنی نہ پھیلائے بلکہ ایسے عناصر کو روکنے میں ساتھ دے ۔ فاضل بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ کو مختصر قرار دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزیدسماعت15روزتک ملتوی کردی۔