فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رہے لیکن عدالتی اور انتظامی اصلاحات کی جائیں جن میں ترجیح ترقیاتی کاموں کو دی جائے، فاٹا کو گلگت بلتستان کی طرز کی کونسل بنایا جائے، فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے، فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا جائے

فاٹا اصلاحات کمیٹی کی قبائلی علاقہ جات کے مستقبل کے بارے میں چار اہم سفارشات

جمعرات 25 اگست 2016 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) فاٹا اصلاحات کمیٹی کی جانب سے قبائلی علاقہ جات کے مستقبل کے بارے میں چار اہم سفارشات میں شامل ہے کہ فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رہے لیکن عدالتی اور انتظامی اصلاحات کی جائیں جن میں ترجیح ترقیاتی کاموں کو دی جائے، فاٹا کو گلگت بلتستان کی طرز کی کونسل بنایا جائے، فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے، فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی جانب سے قبائلی علاقہ جات کے مستقبل کے بارے میں یہ چار سفارشات دی گئی ہیں۔فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رہے لیکن عدالتی اور انتظامی اصلاحات کی جائیں جن میں ترجیح ترقیاتی کاموں کو دی جائے، فاٹا کو گلگت بلتستان کی طرز کی کونسل بنایا جائے، فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے، فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے تمام ایجنسیوں کو ضلعے کی حیثیت دی جائے گی اور فرنٹیئر ریجنز کو بھی ان اضلاع میں ضم کیا جائے گا۔فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کے مطابق قبائلی علاقوں کے اکثر عوام اس سے متفق ہیں کہ قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے۔تاہم اس کمیٹی کے مطابق کرم ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور ایف آر پشاور کے قبائلی سربراہان چاہتے ہیں کہ فاٹا کو اسی طرح رہنے دیا جائے۔

اس کے علاوہ سیاسی پارٹیاں، نوجوان اور تاجر اور تعلیم یافتہ لوگ کھل کر فاٹا کو پختونخوا میں ضم کرنے کے حق میں تھے اور یہ دلیل پیش کر رہے تھے کہ قبائلی علاقوں تک اعلیٰ عدالتی رٹ کو پھیلایا جائے۔فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی تجاویز میں لکھا گیا ہے کہ قبائلی عوام وہاں کی روایات اور جرگہ سسٹم کو اْسی طرح اپنی شناخت کے طور پر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کے سفارشات پر مبنی رپورٹ عام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس رپورٹ کو مزید بحث اور عوامی ردعمل جاننے کے لیے عام کر دیا جائے تاکہ کمیٹی کی سفارشات پر قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :