پاکستان کے ڈرون حملوں کیخلاف موقف کو پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے‘امریکہ پر واضح کیا ہے ڈرون حملے سالمیت کیخلاف ہیں ‘ملا اخترمنصور پر ڈرون حملے سے افغان امن عمل مذاکرات کو براہ راست نقصان پہنچا ‘طالبان کا ایک گروپ مذاکرات کا حامی تو دوسرا مخالف ہے‘پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں‘بارڈر مینجمنٹ کیلئے سہولیات کو یقینی بنایا جائیگا‘دستاویز ات کے بغیر آنے والوں کو اجازت نہیں دی جائیگی

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سینٹ کی دفاع اور خارجہ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں بریفنگ

جمعرات 25 اگست 2016 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈرون حملوں کے خلاف موقف کو پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے،امریکہ پر واضح کر دیا ہے ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں ،ملا اخترمنصور پر ہونے والے ڈرون حملے سے افغان امن عمل مذاکرات کو براہ راست نقصان پہنچا ہے طالبان کا ایک گروپ مذاکرات کا حامی تو دوسرا مخالف ہے،پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لئے مواثر اقداات کیے جا رہے ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے لئے سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا، دستاویز ات کے بغیر آنے والوں کو اجازت نہیں دی جائیگی،سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغان بارڈر پر چار مقامات پر گیٹ تبدیل کئے جا رہے ہیں افغانستان کے ساتھ مفاہمتی عمل ہماری طرف سے پہلی ترجیح ہے،پاکستان اور افغانستان دونوں جانب سے یہی پیغام ہے کہ مسائل کا حل عسکری نہیں ہے،لیکن دونوں مرتبہ حالات ایسے پیدا کئیے گئے کہ مسئلہ حل نہ ہو پایا ،افغانستان،طالبان اور حقانی کو بھی یہی پیغام ہے کہ مسائل کا حل بات چیت سے ہی نکلے گا ، افغانستان سے باڈر کے راستے ہزاروں لوگ آتے ہیں لیکن جو لوگ بدامنی کے لئے آتے ہیں انکا راستہ بند کرنا ہوگا ،پاکستان نے جنوبی چین سمندری تنازع پر چین کے موقف کی تائید کی ہے،پاکستان کا موقف ہے اس معاملے کو انٹرنیشنل بنانے کی بجائے متعلقہ ممالک مل کر حل کریں چین پاکستان کی اصولی موقف سے خوش ہے،گذشتہ چند ماہ میں افغانستان سے 50 سے 60 تلخ بیانات آئے لیکن ہم نے کوئی جواب نہیں دیا،جمعرات کو سینیٹ کی دفاع اور خارجہ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر نزہت صادق کی مشترکہ صدارت میں ہوا ،اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ شکیل آفریدی کو ایف سی آر کے تحت 33سال ی سزا دی گئی شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی مخبری کی سزا نہیں بلکہ منگل باغ کے ساتھ تعلقات پر دی گئی،ملا منصوراختر کے پاکستانی شناختی کارڈکی موجودگی سے کئی سوالات اٹھتے ہیں،وزارت خارجہ حکام نے خارجہ پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ برطانیہ کے ساتھ دفاعی،معاشی ڈائیلاگ سمیت پارلیمانی تعلق کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے، روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے وزیر اعظم نے ہدایت دی ہے،جنوبی اور شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کا تنازع اس مسئلے کا حل ہے،ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ سالوں کا کام دوتین سال میں نہیں ہو سکتا امریکہ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ہماری مدد کر رہا ہے،ایف 16 نہ ملنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ جانتے تھے جو وہ چاہتے ہیں پاکستان نہیں کرے گا پوری قوم اسوقت پاک فوج کے ساتھ ہے ،حکومت پاکستان کی ہدایات اور وسائل بھی ہمارے ساتھ ہیں،طورخم بارڈر پہ ہم جو کام کر رہے ہیں اسکا فائدہ افغانستان کو بھی ہوگا ،اگر ہم خود کو برا کہیں گے تو سب برا ہی کہیں گے,طورخم باڈر پہ کافی حد تک کام کر چکے ہیں 2600کلو میٹر کے بارڈر پہ کام کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں امریکہ بارڈر مینیجمنٹ پہ ہماری مدد کر رہے ہیں چمن بارڈر پہ پاکستان کی جانب سے پوری کوشش کر رہے ہیں بارڈر کو محفوظ بنانے کی ، بارڈر مینیجمنٹ کے لئے امریکہ کی حمایت حاصل ہے,ورلڈ بینک کی امداد سے تمام کراسنگ پوائنٹس کی تعمیر کریں گے,ہمارا ہدف سارے بارڈر کو محفوظ بنانا ہے چمن میں ایف سی کی کئی بٹالینز کام کر رہی ہیں،وزارت خارجہ حکام نے کمیٹی آگاہ کیا کہ ہر یورپی ملک کے ساتھ تاریخی اور مضبوط تعلقات ہیں،یورپی یونین کی ایک اپنی شناخت ہے،ہماری 25 فیصد ایکسپورٹ یورپی یونین کو جارہی ہے1.4 ملین ڈالر ہماری ایکسپورٹ بڑھی ہیں،پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور و دفاع کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے گا اور منیجمنٹ کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ کسی بھی شخص کو دستاویزات کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے بتایا کہ افغان بارڈر کے 4 مقامات پر گیٹ تبدیل کئے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے افغان حکومت کی جانب سے تلخ اور سخت بیانات آئے لیکن ہم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا افغانستان میں موجود طالبان کا ایک گروہ مذاکرات کا حامی ہوتا ہے تو دوسرا مخالفت شروع کردیتا ہے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 4 سو سے زائد عبوری راستے موجود ہیں لیکن اجلاس میں صرف 4 سرحدی راستوں پر سیکیورٹی اور منیجمنٹ کو مثر بنانے کی بات کی جارہی ہے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ واضح کیا جائے کہ اسامہ اور ملااختر منصور کو پاسپورٹ کس نے جاری کئے نامور دہشت گردوں کی پاکستان میں قیام یا آمد سے یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ جیسے ہم بھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو بتادیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں پنہاں ہے فوجی کارروائی سے مسئلوں کے حل نہیں نکلتے پاکستان کی جانب سے مفاہمتی عمل جاری رہے گا کیوں کہ افغانستان اور پاکستان میں قیام امن کا واحد راستہ بات چیت ہے اور ہماری امریکا اور چین سے بھی اپیل ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کو یقینی بنائے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری اس مفاہمتی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کا سامنا کمزوری سے نہیں بلکہ طاقت سے کرنا ہوگا۔ سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنایا جائے گا جس کا فائدہ ناصرف پاکستان بلکہ افغانستان کو بھی ہوگا۔

اجلاس میں دفاعی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 60 لاکھ افغان باشندوں کو اپنے پاس مہمان رکھا ہوا ہے لیکن افغان حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے۔ دفاعی حکام نے بتایا کہ افغان سرحد پر ایف کی 5 بٹالین سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں جبکہ ہماری 6 چیک پوسٹوں کے مقابلے میں افغانستان کی صرف 1 چیک پوسٹ ہے۔