راولپنڈی میں تجاوزات کیس :عدالت نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کو نوٹس جاری کر دیئے

جمعرات 25 اگست 2016 14:15

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 اگست۔2016ء)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عبادالرحمان لودھی نے شہر وچھاؤنی میں تجاوزات کی بھرمار ،اڈیالہ روڈ پرپٹرول و ڈیزل سے بھرے آئل ٹینکروں کی پارکنگ ،صفائی کی ناگفتہ بہ صورتحال نالوں کی صفائی ،غیر قانونی تعمیرات ،سڑکوں شاہراہوں ولنک روڈز پر غیر قانونی سپیڈ بریکرزاور ٹریفک جام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ تمام اداروں ے سربراہان کونوٹس جاری کرتے ہوئے 29اگست کو عدالت میں پیش ہو کر جواب دینے کی ہدایت کی ہے توہین عدالت کی یہ درخواست ہائی کورٹ بارکی مجلس عاملہ کے سابق رکن انوار ڈار ایڈووکیٹ نے انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی ہے درخواست میں ڈی سی فاو راولپنڈی طلعت محمود گوندل ،ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی عظمت محمود،راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی چیف ایگزیکٹو افسر صائمہ شاہ، چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسررانا رفیق ایڈمنسٹریٹر راول ٹاؤن نازیہ پروین سدھن ، ایڈمنسٹریٹر پوٹھوہار ٹاؤن عارف رحیم اور چیف ٹریفک افسر کو فریق بنایا گیا ہے درخواست گزار نے پہلے سے دائر رٹ پٹیشن اور اس پر عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت عالیہ کے واضح احکامات کے باوجود شہر و چھاؤنی سے نہ توتجاوزات ہٹائی گئیں ،نہ اڈیالہ روڈ پرپٹرول و ڈیزل سے بھرے آئل ٹینکروں کی پارکنگ ختم کی گئی،نالوں سمیت شہر و چھاؤنی میں صفائی کی صورتحال بدستورناگفتہ بہ ہے ،غیر قانونی و بغیر نقشہ تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری ہے ،جبکہ سڑکوں شاہراہوں ولنک روڈز پر غیر قانونی سپیڈ بریکرزاور ٹریفک جام بھی اذیت ناک صورتحال اختیار کر چکا ہے عدالت نے درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد ڈی سی او سمیت فریق بنائے گئے متعلقہ تمام اداروں کے سربراہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ہے یاد رہے کہ انوار ڈار نے گزشتہ سال دسمبر میں عدالت عالیہ میں دائررٹ میں شہر وچھاؤنی کے مذکورہ گھمبیر مسائل کی نشاندہی کی تھی رٹ میں مذکورہ مسائل کو محض بد انتظامی قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا متعلقہ افسران صرف اپنے دفاتر میں بیٹھے رہتے ہیں جس سے شہر مسائل کی گرداب میں پھنس چکا ہے جس پر فاضل عدالت نے مختلف مواقع پر احکامات جاری کرنے کے ساتھ رواں سال 2جون کو تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا