مقبوضہ کشمیر ، بھارتی افواج کی خون کی ہولی جاری ، مزید3کشمیریوں شہید

جمعرات 25 اگست 2016 14:11

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 اگست۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلے نہ رک سکا ،بھارتی وزیرداخلہ کی آمد پر 3کشمیریوں کی ”بلی“ چڑھا دی گئی،بھارتی سکیورٹی فورسز نے وحشیانہ انداز میں پیلٹ گن کا استعمال کرکے 150 احتجاجی مظاہرین کو زخمی کرڈالا، 48 روز میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد105 تجاوز کر گئی ،متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ، مقبوضہ وادی میں تاحال کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ، انٹرنیٹ اور فون سروس بھی معطل ہے ، پلوامہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران گرینیڈ دھماکے میں تین افسران سمیت 15 اہلکار زخمی ہو گئے جن میں سے 5 کی حالت تشویشناک ہے ۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں وادی ایک بار انسانی لہو سے اس وقت سرخ ہوئی جب پلوامہ کے پرچھو علاقے میں فورسز اور پولیس نے احتجاج کر رہے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پیلٹ بندوقوں کا دہانہ کھول دیا،جس کے ساتھ ہی47دنوں میں فورسز کی کاروائی میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد105تک پہنچ گئی۔

(جاری ہے)

فورسز اور پولیس نے درجنوں ریلیوں اور جلوسوں کو منتشر کیا جبکہ آنسو گیس اور پیلٹ بندوقوں کے دہانے کھولے گئے جن میں150 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے نصف درجن مظاہرین کی حالات نازک بتائی جاتی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنوبی ضلع پلوامہ میں مقامی طور پر چھو چلو کی کال دی گئی تھی اس مناسبت سے مقامی اوقاف کمیٹی نے مقامی فروٹ منڈ ی میں ایک عوامی جلسے کا اہتمام کیا تھا،تاہم فوج، فورسز اور پولیس نے شبانہ چھاپہ مار کاروائی کے دوران جائے تقریب کو تہس نس کیا جس کو مقامی لوگوں نے دن بھر محنت کر کے بنا دیا تھا۔ سحر سے قبل فوج کی 55 آ ر آر ، ایس اؤ جی پلوامہ اور182 بٹا لین سی آ ر پی ایف نے علاقہ کا محا صر ہ کیا جس کے دوران وہاں سجائے گئے اسٹیج کو اکھاڈ پھینکا ۔

معلوم ہوا ہے کہ اس دوران قریب رات کے3بجے یہ خبر پورے علاقے اور آس پاس کے علاقوں میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جبکہ مقامی مساجد سے لوڑ اسپیکروں پر اعلان کیا گیا۔اس دوران لوگوں نے گھروں سے باہر آنا شروع کردیا۔اس دوران لوگوں نے فوج اور فورسز کی اس کاروائی کے خلاف احتجاج کیا جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز اور پولیس نے پیلٹ بندوقوں کے دہانے کھول دئیے ۔

اسی اثنا میں ترچھل کے مضا فا تی علاقوں سے بھی لوگ اپنے گھروں سے باہر آ ئے اوروہ بھی احتجاج میں شامل ہو گئے تاہم پو لیس وفوج نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا جس دوران احتجاجی نوجوانوں نے ان پر پتھراؤ کیا۔پولیس نے احتجاجی نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھراؤ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور شلنگ کی اور جب نوجوانوں نے پتھراؤ میں شدت لائی توپولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ٹائر گیس شلنگ ربر گولیوں اور پلیٹ گن اور مرچی گیس کے گولے داغے گئے جس کے بعد طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث پورا علاقہ اشک آور گولوں سے لرز اٹھا اور ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔

ابتدائی طور فورسز اور احتجاجی نوجوانوں کے مابین جھڑپوں کے دوران بے تحاشہ آنسو گیس شیلنگ اورپیلٹ گن کے استعما ل سے54 مظاہر ین زخمی ہوئے ہیں۔ جھڑ پوں کے ساتھ ہی پورے پلومہ قصبہ میں کر فیو کا اعلان کیا گیا جسکے دوران پولیس نے لوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو گھروں کے اندر بیٹھے کی ہدایت دی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ زخمیوں کو اسپتال بھی پہنچانے کی اجازت نہیں دی گئی اور پلومہ اسپتال تک پہنچانے کے تمام راستوں کو بند کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شدید زخمیوں کو پہلے محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا جہاں سے انہیں پانپور اسپتال پہنچایا گیا اور بعد میں صدر اسپتال سرینگر منتقل کیا گیا۔صدر اسپتال میں داخل ہونے والے8زخموں سے چور لوگوں میں عامر احمد میر نامی12ویں جماعت کا طالب عالم بھی تھا جو زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔عامر کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں بھی نعرہ بازی ہوئی اور بعد میں نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا جس کے دوران سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی جبکہ کشمیر اکنامک الائنس کے نائب چیئرمین فاروق احمد ڈار سمیت وہاں پر موجود رضاکروں نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عامر کے جسم پر پیلٹوں کی بارش کی گئی تھی۔ دوسری جانب پلوامہ میں نوجوان کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظا ہروں کے بیچ اس وقت زبردست افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب ایک پراسرار گرینیڈ دھماکے میں ایڈ یشنل ایس پی،ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹراور ایس ایچ پلوامہ سمیت 15سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ جوابی کا روا ئی کے تحت فورسز کی فائر نگ سے چار نوجوان گو لیاں لگنے سے شدید زخمی ہونے کے بعدسرینگر منتقل کئے گئے۔

پلوامہ میں اس وقت جاری تشویش اور ناراضگی کی لہر خوف و ہراس میں بدل گئی جب ڈگری کالج پلوامہ کے نزدیک ایک سماعت شکن گرینیڈ دھماکے کی زد میں آکر ایڈیشنل ایس پی پلوامہ ، ڈی ایس پی پلوامہ اور ایس ایچ اؤ پلوامہ کے علاوہ کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کو بعد دوپہر اس وقت نامعلوم افراد نے گرینیڈ داغا جب مذکورہ پولیس افسران ڈگری کالج پلوامہ کے نزدیک اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

دھماکے کی زد میں آ کر ایڈ یشنل ایس پی،ڈی ایس پی رفیق احمد اور ایس ایچ عادل رشید زخمی ہوئے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران فورسز نے جوابی کاروائی کے تحت اندھا دھندگولیاں چلا ئیں جس کے نتیجے میں محمد اشرف وگے ولد غنی ساکن روہومہ پلوامہ، دانش نبی ولد غلام نبی گاڈورہ پلوامہ اور جاوید احمد ساکن کھراسی پلوامہ سمیت چار نو جوان گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو ئے ہیں جن کو شدید زخمی حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا۔

اس وا قعہ کے بعدقصبے میں بھاگم دوڑ کاعالم شروع ہوا اور لوگ محفوظ مقامات کا رخ کرنے لگے ۔ پولیس کے زخمیوں کو بادامی باغ سرینگر منتقل کیا گیا جبکہ عام زخمیوں کو ایمبولینس میں بٹھا کر سرینگر لایاگیا۔س دوران ضلع اسپتال پلوامہ کے ملازمین نے الزام لگایاکہ جب یہاں زخمی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو علاج کیلئے لایا گیا تو اس دوران فورسز اہلکاروں نے ملازمین کی مار پیٹ کی جس کے نتیجے میں خورشید احمد نامی ایک ملازم کے سر میں چوٹ آئی ۔ ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ یہاں13پولیس اہلکاروں کو علاج کیلئے لایا گیا۔

متعلقہ عنوان :