پی آر اے اورایف بی آرکے درمیان سیلز ٹیکس کی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کے مسئلے پر مذاکرات ناکام

پی آر اے کے وفد نے مذاکرات سے احتجاجاًواک آؤٹ کر دیا،ایف بی آر اپنے ہی دستخط شدہ ایم او یوزمیں اضافی شرائط لاگو کررہاہے‘ ترجمان

بدھ 24 اگست 2016 23:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 اگست ۔2016ء ) پنجاب ریونیواتھارٹی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان سیلز ٹیکس کی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کے مسئلے پر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں جس پر پی آر اے کے وفد نے محکمہ خزانہ پنجاب کی ہدایت پر مذاکرات سے احتجاجاًواک آؤٹ کر دیا ۔ترجمان پنجاب ریونیواتھارٹی نے کہا ہے کہ پنجاب ریونیواتھارٹی کے وفد نے گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی دعوت پر ایف بی آرکے ہیڈکوارٹرز میں محصولات کی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی- مذکورہ اجلاس پیر کے روز وفاقی وزیر خزانہ اور صوبائی وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات کی دوسری کڑی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 24-8-16 کو سندھ ریونیو بورڈ کے ساتھ ملاقات میں وفاقی و صوبائی محصولات کے معاملے پر مذاکرات کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

مورخہ 13-3-14کے میمورنڈم کے مطابق ایف بی آر اور پی آر اے وقتاً فوقتاً اپنے ریونیو اکاؤنٹس کے معاملات طے کررہے تھے جو ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی بدولت پیش آئے تھے۔ یہ قابل ذکر ہے کہ اپریل 2015ء سے پی آر اینے کراس ایڈجسٹمنٹ اور ان پٹ ٹیکس کے معاملات طے کرنے کے لئے بیشتر ملاقاتیں کی ہیں۔ پہلے ایف بی آرکراس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پی آر اے کو اپریل 15تک 6.28 بلین ادا کرنے پر تیار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں ایف بی آراورسندھ ریونیو بورڈ کراس ایڈجسٹمنٹ کے معاملات پر آپس میں مذاکرات میں مشغول رہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں اداروں نے صارفین اور سپلائرز کے این ٹی آین، انوائس نمبرز ، انوائس تاریخ ، جی ڈی نمبر، جی ڈی تاریخ، سیلز ٹیکس وغیرہ جیسے معاملات پر نئی حدود کے تعین پر غو رکیا ہے۔ پی آر اے کا یہ خیال ہے کہ ایف بی آر اورپی آر اے کے درمیان طے ہونے والے میمورنڈم کے تحت کسی بھی محصولاتی ادارے سے دوسرے ادارے کو ہونے والی ادائیگی چہار ماہی اسٹیٹمنٹ کی شکل میں ہوگی۔

یہ اسٹیٹمنٹ متعلقہ سیلز ٹیکس قوانین کے تحت کام کرنے والے افراد کی جانب سے ایڈجسٹ کیے گئے ٹیکس کی بنیاد پر بنی تھی اور اس میں کسی اضافی حدود کا ذکر موجود نہیں تھا۔ پی آر اے ایل جو کہ اس تمام ڈیٹا کا نگران ادارہ ہے نے اپنے سسٹم میں کسی قسم کی حدود کا تعین نہیں کیا جس سے ان حدود پر پورا نہ اترنے والی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کو روکا جاسکے۔ اس لئے پی آر اے نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ میمورنڈم میں تبدیلی کے بغیر کسی بھی قسم کی نئی حدود کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی مفاہمتی عمل کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور نہ ہی پہلے سے کی گئی ٹیکس ایڈجسٹمنٹ اس کے دائرہ کار میں آئی ہیں۔

چونکہ ایف بی آر ،پی آر اے کے موقف کو تسلیم کرنے پر راضی نہیں تھا لہٰذا محکمہ خزانہ پنجاب کی ہدایت پر پی آر اے کے وفد نے احتجاجاً ملاقات سے علیحدگی اختیار کرلی۔ترجمان نے مزید کہا کہ ایف بی آر اپنے ہی دستخط شدہ ایم او یوزمیں اضافی شرائط لاگو کررہاہے۔ شرائط کا یکم جولائی 2012ء سے اطلا ق انتہائی نامناسب ہے۔

متعلقہ عنوان :