سوشل سیکورٹی کے دائرئے کار کو توسیع دیکر دیگر شعبوں کے محنت کشوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، سعید غنی

بدھ 24 اگست 2016 23:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 اگست ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت وافرادی قوت سنیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں لاکھوں محنت کش ایسے ہیں جو سوشل سیکورٹی کے دائرے میں نہیں آتے اس لئے سوشل سیکورٹی کے دائرہ کو بڑھا کر زیادہ سے زیادہ محنت کشوں کو شامل کیا جائے گا جن میں ماہی گیری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے محنت کش بھی شامل ہوں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں پاکستان فشر فوک فورم کے زیر اہتمام غذائی تحفظ,غربت کے خاتمے اور پائیدار ماہی گیری کے رہنما اصول کے موضوع کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے پاکستان فشر فوک فورم کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ماہی گیری کے شعبے سے تعلق رکھنے محنت کشوں کو سوشل سیکورٹی نیٹ میں لانے کے لئے اپنی تجاویز جلد سے جلد پیش کریں تاکہ یہ محنت کش بھی سوشل سیکورٹی سے مستفیض ہوسکیں صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے محکمہ لیبر میں بہتری لانے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا ٹاسک مجھے دیا ہے جسے میں نے ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے ۔

(جاری ہے)

پارٹی قیادت کے چیلنج کو قبول کرکے محکمہ میں ہر قیمت پر بہتری لائی جائے گی کیونکہ اس کا فائدہ معاشرے کے پسماندہ طبقے کوہوگا انہوں نے کہا کہ سوشل سیکورٹی مشکل سے پانچ فیصد محنت کشوں کو ر کرتا ہے لیکن اس کی صلاحیت مزید95فیصد محنت کشوں کو فائدہ دینے کی ہے ۔غریب اور محنت کش طبقے کے دو بنیادی مسائل بچوں کی تعلیم اور صحت کے ہیں جنہیں سوشل سیکورٹی کے زریعے حل کیا جاسکتا ہے جس کے لئے دن رات سرگرم عمل ہیں ۔

سینٹر سعید غنی نے نے کہا کہ محکمہ لیبر کو ٹھیک کرنے کے لئے جو ٹاسک دیا گیا ہے اسے حاصل کرنے کے لئے سر توڑ کو شش کررہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ سمیت کوئی بھی ایم پی اے یا ایم این اے محکمہ میں مداخلت نہیں کررہا ۔مشیر محنت کا کہنا تھا کہ بعض افراد کومحکمے کی جانب سے محنت کشوں کی بھلائی کے لئے کئے گئے اقدامات سے تکلیف پہنچی ہے لیکن انہیں ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ہم پسماندہ طبقے کی بھلائی کے لئے کام کررہے ہیں جس میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :