حکومت سے لڑائی نہیں چاہتے ، بنیادی حقوق کے معاملے پر آنکھیں بھی بند نہیں کریں گے ، کسی کو خوف خدا نہیں،لوگوں کو خوراک کے نام پر زہر کھلایا جارہا ہے،ہر دوسرے گھر میں کینسر کا مریض ہے‘حکومت بتائے یہاں کتنے نئے ہسپتال بنائے ہیں

سپریم کورٹ کے جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل بنچ کے آلودہ پانی،ناقص دودھ اور غیر معیاری گوشت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس‘ کیس کی مزید سماعت 15روز بعد ہوگی

بدھ 24 اگست 2016 23:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 اگست ۔2016ء) سپریم کورٹ کے بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ ہم حکومت سے لڑائی نہیں چاہتے لیکن بنیادی حقوق کے معاملے پر آنکھیں بھی بند نہیں کریں گے‘یہاں کسی کو خوف خدا نہیں،لوگوں کو خوراک کے نام پر زہر کھلایا جارہا ہے،ہر دوسرے گھر میں کینسر کا مریض ہے،حکومت بتائے یہاں کتنے نئے ہسپتال بنائے گئے ہیں۔

مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار اور مسٹر جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل بنچ نے یہ ریمارکس آلودہ پانی،ناقص دودھ اور غیر معیاری گوشت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔فاضل بنچ نے محکمہ لائیو سٹاک کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت کو کاغذی کارروائیاں نہیں عملی کام چاہیے،فاضل بنچ نے پنجاب حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے کہ کھانے پینے کی ناقص اشیاکی فروخت کے خلاف اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان ناقص اشیامیں کون سے مضر صحت مادے پائے گئے،عدالت نے گوالوں کی ایسوسی ایشنوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ تاریخ سماعت پر ان کے نمائندوں کو طلب کرلیا ہے۔عدالت نے مزید قرار دیا کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جو عدالت کی نظروں سے اوجھل ہیں اس کے لئے حکومت پنجاب کو ایسے ماہرین کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جو خوف خدا کے تحت عدالت کی معاونت کرسکیں۔

فاضل بنچ نے اس سلسلے میں کینسر اوردیگر امراض کے ماہرین کے علاوہ لائیو سٹاک، زراعت اورزرعی ادویات کے ماہرین کی فہرست طلب کی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ کھانا ہر شہری کی ضرورت اور مجبوری ہے،یہاں سبزیوں میں بھی زہر پایا جارہا ہے،یہاں کسی کو خدا کا خوف نہیں۔ہمارا مذہب ہمیں جو حکم دیتا ہے اس پر عمل کرنے کی بجائے لوگ پیسے بنانے کے لئے حرام بیچنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔

از خود نوٹس کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان، سیکرٹری لائیو سٹاک،سیکرٹری خوراک اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کی عائشہ ممتاز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔لائیو سٹاک کی طرف سے رپورٹ پیش کی گئی کہ پنجاب میں بھینسوں سے زیادہ دودھ کے حصول کے لئے لگائے جانے والے ٹیکوں آربی ایس ٹی اورآکسی ٹوسن پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جبکہ مرغیوں اور مضر صحت گوشت کی فروخت روکنے کے لئے پالیسی وضع کرلی گئی ہے، محکمہ لائیو سٹاک غیر قانونی کام میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قانون سازی بھی کی جا رہی ہے۔

فاضل بنچ نے کہا کہ ہمیں کاغذی کارروائی نہیں چاہیے،مفصل اور ٹھوس رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے،سرکاری وکلاکی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ فوڈ اتھارٹی مضر صحت اشیا خورد ونوش کے خلاف بھرپور کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں اعدادو شمار آئندہ تاریخ سماعت پر پیش کردیئے جائیں گے جس پر فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ لاہور سے باہر بھی پنجاب ہے،پورے صوبے کی رپورٹ 15روز میں پیش کی جائے،عدالت میں موجود ایک وکیل نے عدالت کی توجہ سبزیوں اور دیگر زرعی اجناس کی طرف دلوائی اور کہا کہ سبزیاں اور زرعی اجناس بھی زہر آلود ہیں جس پر فاضل بنچ نے کہا کہ بہت سی چیزوں سے عدالت لاعلم ہے،اس کے لئے ضروری ہے کہ ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو عدالت کی معاونت کرے،اس حوالے سے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ماہرین کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے،فاضل بنچ نے قرار دیا کہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ کینسر اور دیگر خطرناک امراض میں اضافہ کیوں ہورہا ہے اور اس میں ناقص خوراک کا عمل کس حد تک ہے۔

بیرسٹر ظفراﷲ نے عدالت کو بتایا کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں بھی کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ناقص پانی،،بھینسوں کو لگائے جانے والے مصنوعی ٹیکوں کے استعمال اور مرغیوں کی افزائش کے لئے دی جانے والی ناقص خوراک کے سبب شہری موذی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ناقص دودھ اور پانی کے معیار کو جانچنے کے لئے ملک میں معیاری نوعیت کی لیبارٹری موجود ہی نہیں ہے۔

مرغیوں سے زیادہ گوشت کے حصول کے لئے انہیں سٹیرائیڈزدینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایسی کوئی شکایت تاحال موصول نہیں ہوئی ہے تاہم مرغیوں کے مردہ گوشت کی فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا مذہب کچھ اور حکم دے رہا ہے اور ہم کسی اور طرف جارہے ہیں،اس کیس کی مزید سماعت 15روز بعد ہوگی۔