عارفوالا کے رہائشیوں پر جھوٹے مقدمات کے اندراج اور تبدیلی تفتیش کیلئے مظاہرے پر ڈی پی او پاکپتن نے رپورٹ آئی جی کو پیش کردی

بدھ 24 اگست 2016 22:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 اگست ۔2016ء) پاکپتن پولیس کے خلاف چیئرنگ کراس لاہور پر عارفوالا کے رہائشیوں کی طرف سے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور تبدیلی تفتیش کے لئے مظاہرے پر آئی جی پنجاب کے نوٹس پر ڈی پی او پاکپتن کامران یوسف ملک نے تفصیلی رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے الزامات بالکل بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہیں۔

درحقیقت پاکپتن کے علاقے عارفوالا میں 30مئی 2016؁ء کو ایک شخص محمد رمضان نے تھانے میں درخواست جمع کروائی کے وہ اپنے بھائی عبدالغفور، مصطفی اور محمد امیر کے ہمراہ عارفوالا سے موٹر سائیکل پر اپنے گاؤں 46-EBجا رہے تھے کہ شام 7بجے کے قریب تین افراد نیک محمد، نظام، رب نواز اوردو نامعلوم افراد کے ہمراہ آتشیں اسلحہ سے لیس ان کے سامنے آگئے جن میں سے نیک محمد نے کہا کہ عبدالغفور نے اگران کے خلاف مقدمے کی پیروی کی تو اس کے سنگین نتائج ہونگے۔

(جاری ہے)

نیک محمد نے ساتھ ہی 30بور پسٹل سے فائر کیا جو عبدالغفور کو دائیں ٹانگ کے گھٹنے پر لگا۔ اسی طرح نیک محمد اور نظام نے یکے بعد دیگرے فائرنگ کی جو عبدالغفور کو گھٹنے اور چھاتی پر لگی اور وہ موقع پر ہلاک ہو گیا۔ جبکہ مصطفی اور محمد امیر نے موٹر سائیکلوں کی اوٹ میں چھپ کر جان بچائی ۔ اس دوران ملزم رب نواز ہوائی فائرنگ کرتا رہا اور صلح نہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکیاں بھی دیتا رہا۔

دونوں فریقین میں پرانی رنجش چل رہی ہے۔ پولیس نے درخواست مو صو ل ہو نے پر 30مئی 2016؁ء کو مقدمہ نمبر 237بجرم302/148/149ت پ درج کر کے تفتیش Homicide Unitسب ڈویژن عارفوالا کے حوالے کر دی۔ پولیس نے تفتیش کے دوران تینوں نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے نیک محمد کے قبضے سے 30بور پسٹل برآمد کر کے ناجائزہ اسلحہ کا مقدمہ نمبر 412بجرم 13(2)a/20/65 تھانہ صدر عارفوالا میں درج کر دیا۔

ملزمان تفتیش سے رضا مند نہیں ہیں اور اپنی تفتیش تبدیل کروانے کی درخواست کی۔ ملزمان کی درخواست پر پہلی تبدیلی تفتیش کا معاملہ ڈسٹرکٹ اسٹینڈنگ بورڈ پاکپتن کو بھیج دیا گیا ہے۔ جس پر بورڈ 26اگست 2016کو میٹنگ میں مزید کارروائی کرے گا۔ دریں اثناء اے آر وائے نیوز پر باغ جناح ، فیصل آباد سے مبینہ اغوا کار 8سالہ بچے سمیت پکڑ کر پولیس کے حوالے کرنے والی خبر کے بارے میں پنجاب پولیس کی وضاحت۔فیصل آباد پولیس کے مطابق، 13سالہ بچہ عامر شہزاد آوارہ گھوم رہا تھا کہ ذولقرنین نے اس کو اپنے پاس بلا کر بٹھا لیا۔ جس پر لوگوں نے اغواء کار سمجھ کر ذولقرنین کو پولیس کے حوالے کر دیا۔اغواء کا معاملہ نہیں ہے ۔ اس بارے میں چلنے والی تمام خبریں حقائق کے برعکس ہیں۔