سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ، پاکستان کے خلاف الطاف حسین کی ہرزہ سرائی کے خلاف کمیٹی شدید برہم

پاکستان ہر چیز سے بالاتر ، پاکستان کے خلاف بولنے کی شدید مذمت ، سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ، چیئرمین کمیٹی

منگل 23 اگست 2016 21:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے آج کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف الطاف حسین کی ہرزہ سرائی کے خلاف کمیٹی شدید برہم، چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان ہر چیز سے بالاتر ہے کمیٹی پاکستان کے خلاف بولنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے میڈیا ہاؤسز پر حملہ اظہار رائے آزادی پر حملہ ہے ذمہ دار حملہ آوروں کے خلا ف سخت کارروائی کی جائے آئی جی سندھ اور ہوم سیکرٹری سندھ کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ الطاف حسین دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے ریاست اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مختار اعجاز دھامرا نے بھی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور پنجاب میں بچوں کے بڑے ہوئے اغواء کی وارداتوں میں اضافے کے بارے میں کہا کہ اغواء شدہ بچوں کو دہشت گرد کارروائیوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بچوں کا خوف ختم کرنے اور والدین کا اعتماد بحال کرنے کیلئے صوبوں میں ٹاسک فورس قائم کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان کی سائبر حدود غیر محفوظ ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکیوں نے سینئر فوجی افسران اور سول بیورو کریٹس کے فون سننے ایسا کب تک چلے گا انسداد کیلئے سخت ترین قوانین بنانے چاہیے سائبر بل سینیٹر شاہی سید کی کمیٹی کا بہترین قدم ہے لیکن سائبرسیکورٹی کے اقدامات بھی کرنے پڑیں گے ۔

کمیٹی اپنے آئندہ اجلاس میں تمام فریقین کی مشاورت سے بہتر سے بہتر تجاویز دے دی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو فون درآمد کیے جارہے ہیں ان کی ایک آئی این ای نمبر کو متعدد بار استعمال کیا جاسکتا ہے دہشت گردی حملے کے بعد سیکورٹی ایجنسی کیلئے ای ایم آئی نمبرز کے حوالے سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں آئندہ اجلاس میں سی بی آر اور پی ٹی آئی کو بھی طلب کریں گے حکومت سے کہا جائے گا کہ سائبر سیکورٹی کے حوالے سے بل کا مسودہ لایا جائے ۔

سینیٹر مختار اعجاز دھامرا نے وفاقی وزرا ء داخلہ کی کمیٹی اجلاسوں میں عدم شرکت پر احتجاج کیا اور کہا کہ وزراء کا رویہ قابل افسوس ہے ہم ممبران اجلاس میں مٹھایاں کھانے نہیں آتے اس طرح نہیں چلے گا وزیر نے ہی کمیٹی میں جواب دینا ہوتا ہے چیئرمین کمیٹی نے آگاہ کیا کہ وزیر داخلہ نے فون پر آگاہ کیا کہ لاہور میں سرکاری مصروفیت ہے اور کہا کہ اگر آئندہ وزیر اجلاس میں نہ آئے تو نوٹس لیا جائے گا۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی ممانعت جسمانی سزا بل2016 پر آئندہ غور کا فیصلہ ہوا ۔سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی طرف سے ایوان بالا ء میں اٹھائے گئے پمز ہسپتال شعبہ دل کے سربراہ ڈاکٹر شاہد نواز کے پمز ہسپتال میں قتل معاملہ پر چیئرمین کمیٹی نے پولیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔

کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد نواز قتل کیس پر جے آئی ٹی قائم کرنے کی ہدایت دی کمیٹی اجلاس میں شہید ڈاکٹر شاہد نواز کی صاحبزادی ڈاکٹر حفضہ نواز نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد نواز نے دو روز قبل آگاہ کیا تھا کی خفیہ اطلاع ہے ہسپتال کو شدید خطرہ ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے آگاہ کیا کہ محکمانہ کمیٹی قائم کی گئی تفتیش جاری ہے وزارت داخلہ سے رابطے میں ہیں ڈاکٹر شاہد نواز کو دو موٹرسائیکل سواروں میں سے ایک نے گولی ماری ہسپتال کے کچھ سی سی ٹی کیمرے خراب تھے ۔

ہسپتال کی چار دیوار ی موجود نہیں سیکورٹی اہلکار کم ہیں ایس ایس پی ساجد کیانی نے آگاہ کیا کہ ہسپتال کے ملازمین ڈاکٹر شاہد کے رشتہ داروں ، مریضوں ، دوائیاں اور سامان سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے افراد سے بھی تحقیقات کی گئیں تاحال کامیابی نہیں ہو سکی تین طرح سے تحقیقات کی جارہی ہیں اراکین کمیٹی شبلی فراز ، شاہی سید، اعجاز دھامرا نے پولیس کی ناقص تفتیش پر احتجاج کیا اور کہا کہ ملزمان کی جلد سے جلد گرفتار ی کی جائے محرک سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ بین الاقوامی سطح کے ڈاکٹر کا دن دیہاڑے افسوسناک ہے ڈاکٹر شاہد نواز کے خاندان کو تحقیقاتی عمل سے آگاہ رکھا جائے ۔

اجلاس میں گرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے سوال اٹھایا کہ شیڈول آف پیمنٹ میں تبدیلی کیسے کی گئی ایک بار تفتیش کیسے روک دی گئی نیلامی میں حصہ لینے والی کمپنیوں میں سے صرف ایک جوپرائیوٹ لیمٹیڈ بنی کیسے نیلامی دے دی گئی صفہ گولڈ پلازہ ڈسپینسری کے پلاٹ پر کیسے تعمیرا ہو اجس پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر عثمان انورکی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ 90 سال کی لیز پر 230 کمرے بنانے کا معاملہ ہے سروس اپارٹمنٹ ، ریسٹورنٹ لاؤنچز بنائے جانے تھے2004 میں دوبارہ اشتہار دیا گیا 9 فرموں نے نیلامی میں حصہ لیا 7 نے پری کوالیفائی کیا تعمیرات کا تجربہ اور ہوٹل منجیمنٹ ضروری تھا 75 ہزار فی مربع گز کے حساب سے نیلامی لی گئی بی این پی نام کی فرم نے مختلف ناموں سے نیلامی میں حصہ لیا 13.5 ایکٹر زمین کو چار ارب 80 کروڑ کے حساب سے 99 سال کی لیز پر دیا گیا نیلامی حاصل کرنے والی فرم نے نقشہ تبدیل کیا سروس اپارٹمنٹ فروخت نہیں کیے جا سکتے تھے پر ی بڈ اور پوسٹ بڈ کو بھی تبدیل کر دیا گیا سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی عمارت کی اونچائی کو کم رکھنے کا خط لکھا سی ڈی اے ملازمین کی ملی بھگت سے غیر قانونی کام ہوئے جس سے قومی خزانے کو سات ارب کا نقصان ہوا سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی ڈی اے دارلخلافے کا سب سے بڑا بد عنوان ادارہ ہے پرائیوٹ لیمٹیڈ کمپنی کو بھی سنا جانا چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ بی این پی پرائیوٹ لیمٹیڈ کمپنی کے پاس پیسہ کہاں سے آیا پنجاب بنک کا لیا گیا ایک ارب روپے کا قرضہ کیسے رضاکارانہ واپس کیا گیا جس پر آگاہ کیا گیا کہ بنک کو کہا گیا کمرشل ایریا میں ایڈجسمنٹ ہوجائے گی ۔ایف آئی اے کی طرف سے آگاہ کیا گیا سی ڈی اے کا تمام ریکارڈ حاصل کیا گیا گواہ طلب کیے گئے ایس ای سی پی اور نیسپاک کی رپورٹ دیکھی گئی ہے بسم اﷲ گروپ کے مالک عبدالحفیظ شیخ نے حکم امتناعی حاصل کیا عدالت نے حکم میں لکھا کہ طلب نہیں کیا جا سکتا تحریری جوابات مانگیں ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ معاہدہ غلط ہو اوقت پر ادائیگی نہیں کی گی سب کچھ سی ڈی اے کرتا رہا اور کہا کہ متعلقہ پارٹی کو بھی سنا جانا چاہیے ۔ممبر سی ڈی اے وسیم احمد خان نے کہا کہ غلط کام ہوا غیر قانونی اقدامات کیے گئے 60 اپارٹمنٹس کی جگہ120 بنائے گئے ہوٹل کے لئے پلاٹ میں ٹاور سروس اور دوسرے اپارٹمنٹ بنا کر فروخت کر دیئے گئے ۔جس کی وجہ سے الاٹمنٹ منسوخ کی گئی ۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ گرینڈ حیات ہوٹل ، سینٹورس ، گولڈ صفہ اور بلیو ایریا کے علاوہ ذاتی عمارتوں کے بائی لاز میں جہاں جہاں رعایتیں دی گئیں اور خلاف ورزیاں ہوئیں آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کی جائیں سینیٹر شاہی سید نے سوال اٹھایا کہ معاہدہ کب ہوا اور ری شیڈول رعایت کب دی گئی جس پر آگاہ کیا گیا کہ معاہدہ 2005 میں جب شوکت عزیز وزیراعظم تھے ہوا اور ری شیڈول رعایت 2011 میں ہوئی ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو جو غیر قانونی کام میں شامل رہا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جب الاٹمنٹ ، نیلامی ہوئی ، نیلامی حاصل کرنیوالوں کی تفصیلات ، حصہ لینے والوں کی تفصیل ، کمپنیوں کی پروفائل ایک رہ جانیوالی کمپنی پنجاب بنک نے کیسے ڈیل کی سہولت کیسے لی ، بسم اﷲ گروپ کی تفصیل ، پنجاب کے ساتھ تعلق ، پلاٹ کی منسوخی ، حکم امتناعی ، نیلامی اور الاٹمنٹ کے وقت جتنے چیئرمین اور آفسیرز تھے کی تفصیل اگلے اجلا س میں دی جائے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر ز شاہی سید ، جاوید عباسی ، شبلی فراز ، مختار احمد دھامرا ، سلیم مانڈوی والا ، عبدالقیوم کے علاوہ سیکرٹری داخلہ ، ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ ، ممبر سی ڈی اے ، وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ، ایس پی اسلام آبادنے شرکت کی ۔