26سال گزرنے کے باوجود آزادکشمیر کو1992میں صوبوں کے ساتھ طے پانے والے مالیاتی معاہدے کے تحت ترقیاتی بجٹ فراہم کیا جارہا ہے، تمام صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں ہرسال18فیصد ، آزادکشمیر کے بجٹ میں صرف2 فیصد اضافہ کیاتھا ،فنڈز میں کمی کے باعث 2005کے زلزلے کے بعد سے آج تک ہزاروں تعلیمی ادارے تعمیر نہیں کیے جاسکے، آزادکشمیر میں قائم 3میڈیکل کالجوں کیلئے مطلوبہ معیار کے ٹیچنگ ہسپتال موجود نہیں

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے اجلاس میں انکشاف

منگل 23 اگست 2016 20:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر میں انکشاف ہوا ہے کہ 26سال گزرنے کے باوجود آزادکشمیر کو1992میں صوبوں کے ساتھ طے پانے والے مالیاتی معائدے کے تحت ترقیاتی بجٹ فراہم کیا جارہا ہے تمام صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں ہرسال18فیصد سے زائد اضافہ ہوتا ہ مگر آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں صرف2 فیصد اضافی فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں،فنڈز میں کمی کی وجہ سے آزادکشمیر میں 2005کے زلزلے کے بعد سے آج تک ہزاروں تعلیمی ادارے آج تک تعمیر نہیں کیے جاسکے،سینکڑوں تعلیمی اداروں کے طلبہ بارشوں اور سردیوں میں بھی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں،کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ آزادکشمیر میں قائم کیئے گئے 3میڈیکل کالجوں کیلئے مطلوبہ معیار کے ٹیچنگ ہسپتال موجود نہیں ہیں نہ ہی فارغ التحصیل ڈاکٹرز کو آزادکشمیر میں لازمی پریکٹس کا کوئی قانون موجود ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین ملک ابرار کی سربراہی میں منعقد ہوا،اجلاس میں وزیر امور کشمیر برجیس عامر،سیکرٹری امور کشمیر،آزادکشمیر کے سیکرٹری بریفنگ صفور تارڑ ڈار،سیکرٹری تعلیم راجہ عباس،سیکرٹری صحت ودیگر اعلیٰ حکام سمیت کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی۔وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم آزادکشمیر میں آئندہ 5سال کے دوران روڈزسیکٹر میں50ارب روپے کے پیکج کی منظوری دی ہے،جس کے تحت آزادکشمیر میں روڈز کا جال بچھایا جائے گا اور خراب حال سڑکوں کی معیاری تعمیر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں وزیراعظم نواز شریف نے ائیرایمبولینس سروس شروع کرنے کیلئے 5ہیلی ایمبولینس فراہم کرنے کی بھی منظوری دی ہے ن لیگ کی حکومت کے اقدامات سے آزادکشمیر میں ایک معاشی انقلاب برپا ہوگا،اس موقع پر آزادکشمیر کے وزیرتعلیم راجہ عباس،سیکرٹری پلاننگ صفور قادر ڈار نے آزادکشمیر کے حکومتی نظام اور اپنے محکموں کی کارکردگی بارے بریفنگ دی۔

سیکرٹری تعلیم آزادکشمیر اور سیکرٹری پلاننگ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آزادکشمیر میں 70فیصد تعلیمی ادارے چار دیواری اور ٹوائلٹ کی سہولت سے محروم ہیں،آزادکشمیر میں تعلیم کی شرح70فیصد سے زائد ہے،آزادکشمیر میں 2151تعلیمی ادارے عمارت کے بغیر کام کر رہے ہیں،6345تعلیمی اداروں میں سے صرف4151تعلیمی اداروں کی بلڈنگز ہیں،2005کے زلزلے کے بعد اکثر تعلیمی اداروں کی بلڈنگز گر گئی تھیں جن میں سے 2151 عمارات ابھی تک تعمیر نہیں کی جاسکیں،سیرا کو ان کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے،تعلیمی اداروں کی عمارات کی تعمیر کیلئے 60ارب روپے درکار ہیں،زلزلے سے تباہ ہونے والے تعلیمی اداروں کے ڈیڑھ لاکھ بچے سفٹ سکولز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں،زلزلے سے تباہ ہونیوالے 27سو سے زائد سکولوں میں سے 1253تعلیمی ادارے دوبارہ تعمیر کرلیے گئے822ابھی تک تعمیر کے مراحل میں ہیں،زلزلے سے متاثرہ682سکولز پر ابھی کام شروع ہی نہیں ہوسکا،تعلیمی اداروں کی تعمیر ایرا کے ذمے تھی،آزادکشمیر میں نجی شعبہ40فیصد تعلیمی ادارے چلا رہا ہے،سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ آزادکشمیر میں شرح خواندگی پورے پاکستان سے زیادہ ہے۔

سیکرٹری پلاننگ آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر کے 75ارب کے بجٹ سے میں سے 22ارب سے زائد تعلیم کے شعبے پر خرچ کیے جاتے ہیں جو 36فیصد بنتا ہے۔سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ آزادکشمیر میں تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں فنڈذ کی کمی کی وجہ سے بہت سارتے مسائل درپیش ہیں،آزادکشمیر کو 1992کے معائدے کے تحت ہر سال صرف 2فیصد اضافی بجٹ دیا جاتاہے جبکہ دیگر صوبوں کا سالانہ اضافی بجٹ 19فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی وفاقی حکومت کو آزادکشمیر کو بھی صوبوں کے برابری سالانہ اضافی بجٹ دلوانے کی سفارش کرے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں مڈل کی سطح پر بی اے،بی ایڈ ٹیچرز بھرتی کرنے کا پروگرام ہے،آزادکشمیر میں 300مڈل پاس سکول ٹیچرز تھے جنہیں فارغ کیا گیا ابھی بھی 700اساتذہ صرف میٹرک پاس ہیں ان کی ملازمت رزلٹ بیس کردی جو مطلوبہ رزلٹ نہ دیں گے فارغ کردیئے جائیں گے۔سیکرٹری صحت نے کا کہ آزادکشمیر میں تین سرکاری اور ایک نجی میڈیکل کالج ہے مگر تینوں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر قائم ہسپتال میڈیکل کالج کے معیار کے ٹیچنگ ہسپتال نہیں ہیں

متعلقہ عنوان :