34سال کا ساتھ24گھنٹوں میں ٹوٹ گیا، ایم کیوایم کا الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی ‘ فاروق ستار نے کمان سنبھال لی

پاکستان مخالف نعروں ،میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت اورالطاف حسین کے بیان اور پالیسی سے لاتعلقی کرتے ہیں،ایم کیو ایم کے فیصلے( کل) سے لندن نہیں پاکستان میں ہوں گے،عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیو ایم کا کارکن ہو یا قائد کسی کو متحدہ کے پلیٹ فارم سے ایسا عمل نہیں دہرانے دیں گے، ذہنی تناؤ کی وجہ سے متنازع بات کی گئی تو پہلے یہ کیفیت دور کرنا ہوگی،کسی کو پاکستان کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے،ایم کیو ایم ہم ہیں ،پارٹی پالیسی کے خلاف جو بھی بولے گا پارٹی سے نکال دیں گے،کراچی آپریشن یا رینجرز اختیارات کے خلاف نہیں، سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی سوچ ترک کر دی جائے،نائن زیرو اور دیگر سیل دفاتر کو کھولا جائے ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستارکی ساتھیوں سمیت پریس کانفرنس

منگل 23 اگست 2016 19:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اگست ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ نے الطاف حسین اور لندن آفس کو پارٹی معاملات سے الگ کرتے ہوئے لاتعلقی کا اعلان کردیا، ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے پارٹی کی کمان سنبھالتے ہوئے واضح کیا ہے کہ متحدہ قائد کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے، ہم پاکستان کی جماعت ہیں یہیں رجسٹرد ہیں یہیں سیاست کرتے ہیں، ایم کیو ایم کے فیصلے آج سے لندن نہیں پاکستان میں ہوں گے ، پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت اور لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں،عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیو ایم کا کارکن ہو یا قائد کسی کو ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے ایسا عمل نہیں دہرانے دیں گے، وہاں سے بار بار کہا جاتا ہے کہ ذہنی دباؤ ہے، اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے متنازع بات کی گئی تو پہلے یہ کیفیت دور کرنا ہوگی، پاکستان کے خلاف بات کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے،ایم کیو ایم ہم ہیں الطاف حسین کے بیان اور پالیسی سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، قائد ایم کیو ایم پہلے اپنی ذہنی حالت درست کریں،پارٹی پالیسی کے خلاف جو بھی بولے گا پارٹی سے نکال دیں گے،کراچی آپریشن یا رینجرز اختیارات کے خلاف نہیں، سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی سوچ ترک کر دی جائے،نائن زیرو اور دیگر سیل دفاتر کو کھولا جائے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما آصف حسنین، اقبال محمد علی ،شیخ صلاح الدین ، ڈاکٹر فوزیہ ، نگہت مرزا ، غالب مقبول صدیقی، نسرین جلیل، ارشد گوہرا، خواجہ اظہار الحسن ، وقار شاہ، سفیان یوسف، سلمان مجاہد ڈاکٹر عامر لیاقت اور فوزیہ حمید بھی موجود تھیں، ایم کیو ایم کے اراکین جب پریس کلب پہنچے تو کارکنوں نے جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے جواباً ایم کیو ایم رہنماؤں نے بھی پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے ۔

فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے میڈیا نمائندگان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انتظار کرنے پر صحافیوں سے معذرت خواہ ہوں ہماری خواہش تھی کہ پریس کانفرنس گزشتہ روز کریں لیکن افسوس کی بات ہے کہ کل گزشتہ روز ہمیں اپنا مؤقف پیش نہیں کرنے دیا گیا، پورے پاکستان نے دیکھا کہ کس طرح ہمیں لے جایا گیا، ہمیں موقف دینے کا موقع ملنا چاہیے تھا ، گزشتہ روز کی بات کل کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے خوف یا ڈکٹیشن سے پریس کانفرنس نہیں کر رہے گزشتہ روز سے 8 گھنٹے رینجرز کے دستوں کے پاس رہے تو لامحالہ یہ تاثر جائے گا کہ سیکورٹی اداروں اور ایجنسی کے دباؤ کی وجہ سے یہ بیان آیا ہے ، میں یہ بات واضح کر رہا ہوں کہ کسی کے خوف یا ڈکٹیشن سے پریس کانفرنس نہیں کر رہے ہم نے جو بات گزشتہ روز کرنی تھی وہی آج کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جو ہوا وہ اچھا نہیں ہوا اور ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی ایسا بھی ہوگا ، گزشتہ روز جس طرح کے نعرے لگے ،پاکستان کے خلاف جو باتیں ہوئیں، یہ ہرگز نہیں ہونی چاہیے تھیں۔ریاستکے خلاف باتیں قبول نہیں، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور پاکستان کے آئین اور قانون کو مانتی ہے، اسی کی بالادستی چاہتی ہے اور پاکستان میں ہی بات کررہی ہے، ایم کیو ایم کا پورا نام متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ہے، متحدہ کی پہلے دن سے پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی پالیسی رکھتی ہے،ایم کیو ایم عام پاکستانیوں کو متحد رکھنے کا عمل ہے،پاکستان مخالف نعروں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں،میڈیا ہاؤسز پر حملوں اور پاکستان مخالف نعروں سے متحدہ مکمل لاتعلقی کا اعلان،مذمت اور اظہار ندامت کرتی ہے،میڈیا ہاؤسز پر حملے ایم کیو ایم کی پالیسی نہیں،تشدد کے ذریعے مقاصد کا حصول بھی متحدہ کی پالیسی نہیں،ایم کیو ایم کے ورکرز مشتعل ہوئے اور تخریب کاروں کو موقع ملا،تخریب کار ایم کیو ایمکو بیک فٹ پر لے جانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

فاروق ستار نے کہا کہ عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے ایسا عمل دوبارہ نہیں ہوگا،ایم کیو ایم کا کارکن ہو یا قائد ذمہ داری لیتے ہیں کہ ایسا عمل نہیں دہرانے دیں گے،اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے متنازع بات کی گئی تو پہلے یہ کیفیت دور کرنی ہوگی،متحدہ قائد نے بھی غلطی تسلیم اور معافی مانگی،وہاں سے بار بار کہا جارہا ہے کہ ذہنی دباؤ ہے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے،ہم مانتے ہین متحدہ قائد کا مسئلہ ہے اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ 6دن کی بھوک ہڑتال سے لوگ سمجھنے لگے تھے کہ ہمارا موقف درست ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی جماعت ہیں،لندن سے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں،ایک غلط بات کی وجہ سے وہ خود بھی مذاق بنتے ہیں جماعت بھی بنتی ہے پہلے صحت کے مسائل حل کرانے کی ضرورت ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ اب تمام فیصلے ایم کیو ایم پاکستان کرے گی،اپنی تو پہچان یہی تھی،اس پہچان سے پہلے بھی پاکستانکا شہری تھا،پاکستان سے بھی پہلے تعلق تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف نعرے لگانے کوئی اور پارٹی بنا لیں جب ہم خود ایم کیو ایم ہیں تو ایم کیو ایم سے لاتعلقی کیسی،ایم کیو ایم ہم ہیں ہم ہی فیصلے کریں گے،صلاح مشورے سب سے لے لیں گے،ایم کیو ایم لندن آفس سے لاتعلقی کرنے کا اعلان کرتے ہیں،الطاف حسین بیان اور پالیسی سے بھی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں،نجی ٹی وی چینلزکے ساتھ زیادتی ہوئی،فیصلہ کرنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس ہے،پارٹی پالیسی کے خلاف جو بھی بولے گا،ایم کیو ایم سے نہیں میری حب الوطنی کو تک کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جذبات میں آکر بھی ایسی باتیں نہیں ہوسکتیں،ایم کیو ایم پر لگنے والے الزامات کا 20سال تک دفاع کیا،کچھ باتیں ایسی ہوتی ہین جو دفاع کے قابل نہیں ہوتیں،خدا خدا کرکے آج بدھ کو میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب ہونا ہے،کراچی کے قیام امن میں ہمارا زیادہ حصہ ہے،آج بھی عوام کو امن قائم رکھنے کا درس دیا،کراچی کا امن مشترکہ کوشوں سے ہوا ہے،ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کی سوچ کو ترک کردی جائے،تاثر قائم کریں گے کہ کراچی آپریشن پرامن کارکنوں کے خلاف نہیں ادھر سے بھی یہی تاثر دیا جائے کہ آپریشن شرپسندوں کے خلاف ہے،لاپتہ افراد کہیں اور سے بازیابی کی بجائے گھر واپس پہنچیں،مجرموں کی سرکوبی،دہشتگردوں کا قلعہ قمع ہونا چاہیے۔

امید کرتا ہوں نائن زیرو سمیت ہمارے دیگر دفاتر کھول دیئے جائیں گے اور زیر حراست ساتھیوں کو چھوڑ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کبھی آپریشن بند کرنے یا رینجرز اختیارات کم کرنے کا نہیں کہا،انشاء اﷲ کراچی اور حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر ایم کیو ایم سے ہوں گے،ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ہمارے لیے صرف پاکستان زندہ باد ہے،کل میں تن تنہا ایم کیو ایم کا مقدمہ لڑ رہا تھا،کچھ نعرے نا قابل معافی و تلافی ہیں،اب ہم مزید یہ گفتگو نہیں سن سکتے،ہم ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ کھڑے ہیں،ایم کیو ایم بتائے گی پاکستان زندہ باد کے نعرے کیسے لگائے جاتے ہیں،یہ پلین فائیو فارمولا ہے۔۔