پنجاب اسمبلی نے الطاف حسین کی پاکستان کیخلاف شر انگریزی ،نریندر مودی کے بلوچستان ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے متعلق بیان کیخلاف مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لیں

بھارتی وزیر اعظم کے بیان نے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کر دی ،قراردادوں کا متن گردوں، کینسر ، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو فی الفور واپس لیاجائے‘نبیلہ حاکم علی کی قرارداد بھی منظور

منگل 23 اگست 2016 18:27

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی پاکستان کیخلاف شر انگریزی پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کیخلاف ایسے الفاظ جو اس کی سالمیت اور قومی امنگوں کے خلاف ہیں وہ ملک سے غداری کے مترادف ہے ،پنجاب اسمبلی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بلوچستان ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے متعلق بیان کی بھی مذمت کرتے ہوئے قرارداد منظور کر لی ،کراچی میں شر پسند عناصر کے حملوں کیخلاف صحافیوں نے پریس گیلری کمیٹی سے ٹوکن واک آؤٹ کر کے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج کیا جس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے بھی شرکت کی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 15منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان 22اگست 2016ء کو ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے وطن عزیز پاکستان کے بارے میں ناپاک اور شر انگیز الفاظ کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے قومی مجرم اور غداری کا مرتکب قرار دیتا ہے ۔

وطن عزیز پاکستان کے خلاف ایسے الفاظ جو پاکستان کی سالمیت اور قومی امنگوں کے خلاف ہیں وہ ملک سے غداری کے مترادف ہے ۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس قومی جرم میں شامل تمام ذمہ دار افراد کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کیا جائے۔ یہ ایوان احتجاج کی آڑ میں میڈیا ہاؤسز پر حملے ، توڑ پھوڑ اور عملے پر تشدد کی بھی پرزور مذمت کرتا ہے ، اسے آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتا ہے اور صحافی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ۔

اس موقع پر پوری قوم نے جس اتفاق اور عظیم المثال یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے جس پر یہ ایوان پوری قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ یہ ایوان ایسے عناصر کو تنبیہ کرتا ہے جو انتشار ، افراتفری اور وطن عزیز میں عدم استحکام پیدا کر کے پاکستان کی ترقی اور اقوام عالم میں اپنے مقام کو حاصل کرنے سے محروم کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں کہ وہ جمہوری رویوں کو اپنائیں کیونکہ وطن عزیز پاکستان میں اب انتشار اور تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ۔

ایوان نے مذکورہ قرارداد کی متفقہ منظوری دیدی ۔ تحریک کی معطلی کی منظوری کے بعد رانا ثنا اﷲ خان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسکے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان 15اگست 2016ء کو بلوچستان ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے بھارتی وزیر اعظم کے بیان کی بھرپور مذمت کرتا ہے ۔ اس بیان نے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کر دی ہے ۔

نریندر مودی کا یہ بیان بھارت کی جانب سے سرکاری سطح پر نہ صرف اعتراف جرم بلکہ بھارت کے خلاف چارج شیٹ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے اور بھارت پر سفارتی دباؤ ڈالا جائے کہ وہ آئندہ پاکستان میں مداخلت سے باز رہے ۔کراچی میں پیش آنے والے واقعہ کیخلاف اپوزیشن اراکین بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہوئے ۔

پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی کی طرف سے کراچی میں میڈیا پر حملے کیخلاف اسمبلی کی کارروائی کا ٹوکن بائیکاٹ کر کے اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا گیا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے بھی کراچی میں پیش آنے والے واقعہ پر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج میں شرکت کی ۔پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کا کہنا تھاکہ الطاف حسین نے ملک کے خلاف جس قسم کی زبان استعمال کی ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اس کو دہرایا بھی نہیں جا سکتا ۔

میڈیا ہاؤسز کو نقصان پہنچا کر آزادی صحافت کو نقصان پہنچایا گیاہے ،الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف اپنے اندر کا زہراگلا تو پو ری قوم کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے،پوری قوم آزادی صحافت کے خلاف اٹھنے والے ہر قدم اور میلی آنکھ کے خلاف ایک پیج پر ہے ، پو ری قوم پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے ،عدم تشدد کے خلاف پو ری قوم کا فیصلہ عدم استحکام اور انتشار پیدا کرنے والوں کیلئے سبق ہے ، آزادی صحافت ہی جمہوریت کی ضامن ہے ۔

قائد حزب اختلا ف میاں محمود الرشید نے کہا کہ ایم کیو ایم کے نام نہاد قائد کی جانب سے پاکستان کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ انتہائی افسوسنا ک ہے ،الطاف حسین مو دی کی زبان بول رہا تھا ، اب ایم کیو ایم کے ما ضی کے تمام واقعات کی بھی تمام کڑیا ں ثابت ہو چکی ہیں ،’’را‘‘سے تربیت اورفنڈنگ لینا ثابت ہو چکا ہے ، الطاف حسین کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے ،ان نا سوروں کو گرفتار ہونا چاہیے اور انہیں پھانسی کے پھندوں تک پہنچانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ دہشتگردوں کی پارٹی ہے ،ایم کیو ایم اپنی پو زیشن واضح کرے ،پو رے ملک میں ان کے دفاتر کو سیل کرنا چاہیے ،کل جو کچھ بھی ہو ا ہے یہ ایم کیو ایم کو سیا سی قیادتوں کی جانب سے ڈھیل دیئے جانے کا نتیجہ ہے ۔ان کو عبرتنا ک سزائیں دی جانی چاہئیں ۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ الطاف حسین کا بیان انتہائی شرمنا ک اور گھٹیا ہے ، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،ایسے لو گوں کو پاکستان کے آئین کے مطابق سخت سے سخت سزادی جانی چاہیے ،نیوز چینلز کے اندر جا کر غنڈہ گردی کرنیوالے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جتنی تیز رفتاری سے ایم کیو ایم کے لوگ پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں یہ نہ ہو کہ یہ ایک دوسری ایم کیو ایم بن جائے اس لیے پاک سرزمین پارٹی کے لو گوں کا بھی ریکارڈ چیک ہونا چاہیے۔ صدر پنجاب اسمبلی پریس گیلری ، صدر پنجاب یو نین آف جرنلسٹس اور دیگر صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ ایم کیو ایم کو دہشتگرد جماعت قرار دیا جائے ، کراچی کے واقعہ کے بعد اب ایم کیو ایم کیلئے کسی قسم کا کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے اور اسے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جانی چاہیے ،الطاف حسین نے ریا ست پاکستان کو چیلنج کیا ہے اس لیے اسے کیفر کردار تک پہنچانا لازم ہو چکا ہے ،الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی بہت پہلے عمل میں لائی جانی چاہیے تھی ، پنجاب میں بھی ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کی تالا بندی کی جائے ۔

حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ برطانوی ہائی کمشنر کو طلب کر کے خصوصی طورپر مطالبہ کیاجائے کہ برطانوی حکومت الطاف حسین کو فوری گرفتار کرے۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود ججا نے محکمہ آبپاشی سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن اسمبلی نے انکشاف کیا کہ تونسہ شریف سے شروع ہونے والی چشمہ رائٹ بینک کینال کی برانچ سے پانی تو ملتا نہیں لیکن اس کے باوجود آبیانہ وصول کیا جارہا ہے جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں بتائیں ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ نہر میں پانی کی قلت ہے تاہم انہوں نے کہا کہ آبیانے کی وصولی کے بارے میں وہ انکوائری کریں گے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ نہر کی بہتری کے لئے خیبر پختوانخواہ اور پنجاب سے بیس ،بیس ملین روپے طلب کئے گئے ہیں اور واپڈا سے کہا گیا ہے کہ وہ مسائل کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرے کیونکہ اس نہر اور اس سے متصل چھوٹی نہروں کا انتظام واپڈا کے پاس ہے ۔

اس موقع پر یہ تجویز بھی دی گئی کہ اس نہر کا نظام واپڈا سے لے کر محکمہ آبپاشی کے سپرد کیا جائے تاکہ اس کا نظام بہتر ہو سکے۔ملک محمد ارشدایڈووکیٹ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ محکمہ آبپاشی میں پریذیڈنٹ فارمرزآرگنائزیشن پر حکومت پنجاب مطمئن نہیں ہے اس ضمن میں تجویز دی گئی ہے کہ پی ایف او کو ختم کیا جائے تاہم اس کا فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کریں گے کہ اس نظام کو ختم کیا جائے یاس میں ترامیم کی جائیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ 2014ء میں سیلاب کے پانی کو گزارنے کیلئے بریچنگ سیکشن کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ملتان شہر کی حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہیڈ محمد والا بند میں شگاف ڈالا گیاتھا۔انہوں نے واضح کیا کہ ہیڈ محمد والا پل نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے دائرہ کار میں آتاہے ۔غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی قرارداد منظور کرلی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ گردوں، کینسر ، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو فی الفور واپس لیاجائے۔اجلاس آج بدھ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔