ہیومن رائٹس واچ کا خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر حملوں میں اضافے ، مبنیہ طور پر انہیں طبی عملے کی جانب سے مناسب طبی سہولیات فراہم نہ کرنے اور پولیس کی جانب سے حصول انصاف میں تعاون نہ کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ

منگل 23 اگست 2016 14:17

نیویارک ۔ 23 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔23 اگست۔2016ء) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر حملوں میں اضافے، مبنیہ طور پر طبی عملے کی جانب سے انہیں مناسب طبی سہولیات فراہم نہ کرنے اور پولیس کی جانب سے حصول انصاف میں تعاون نہ کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیاء کیلئے ڈائریکٹر براڈ ایڈم کی طرف سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کے خلاف حملے تبی ختم ہوں گے جب حکام کی طرف سے اس طرح کے اقدامات ہوں گے کہ جن سے ان حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا یقین ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے عملے اور پولیس کو خواجہ سراؤں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کا سلسلہ ترک کرنا چاہئے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے۔

(جاری ہے)

بیان میں 9 اگست کو ایبٹ آباد میں سنبل نامی خواجہ سراء کے واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے جسے مبینہ طور پر اغوا اور ریپ کی کوشش میں ناکامی کے بعد قتل کیا گیا۔ بعد ازاں ڈسٹرکٹ ہسپتال میں انہیں اس بنیاد پر داخل نہیں کیا گیا کہ بقول عملے کے ہسپتال میں صرف مردوں اور خواتین کیلئے وارڈ مخصوص ہیں اور وہ خواجہ سراء طبی سہولت فراہم نہیں کرسکتے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوانین میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے اس ضمن میں انہوں نے 2009ء میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے ایک حکم کی بھی نشاندہی کی ہے جس میں تمام صوبائی حکومتوں کو خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے تمام متعلقہ حکام کو خواجہ سراؤں کی بنیادی تعلیم، روزگار اور تحفظ کی ضمانت کو یقینی بنانے کیلئے ہدایت کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض اداروں نے خواجہ سراؤں کو روزگار کی فراہمی اور ان کے دیگر حقوق کیلئے اقدامات بھی کئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :