ظلم و ناانصافی کے نتیجے میں علاقائیت اور صوبائیت پروان چڑ ھتی ہے ۔سراج الحق

تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل سے آگاہ ہیں ،پارلیمنٹ میں آواز اُٹھائیں گے ،تاجروں کے استقبالیے سے خطاب

پیر 22 اگست 2016 22:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اگست ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کا مسئلہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے ۔ظلم اور ناانصافی کے نتیجے میں علاقائیت اور صوبائیت کو پروان چڑ ھنے کو مو قع ملتا ہے۔کراچی کے کھنڈرات کو ختم کر نے اور تعمیر و ترقی کے لیے جماعت اسلامی نے 500ارب روپے کے خصوصی پیکیج کا مطالبہ کیا ہے ۔

کاروبار کی ترقی کے لیے آزادانہ ماحول کا ہو نا ضروری ہے ۔جماعت اسلامی تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل اور مشکلات سے آگاہ ہے اور ان کے حل کے لیے سینیٹ اورصوبائی اسمبلی میں آواز اُٹھائے گی ۔جماعت اسلامی ایسی حکومت کے لیے کوشاں ہے جس میں مظلوموں کی داد رسی ہو اور حق داروں کو ان کا حق ملے ۔

(جاری ہے)

تاجرو صنعتکار جماعت اسلامی کی جدو جہد اور کوششوں میں ہمارا ساتھ دیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیفنس فیز 7میں پاکستان بز نس فورم کے تحت منعقد ہ استقبالیے سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔سراج الحق نے تاجروں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔استقبالیے سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم ،امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا ۔استقبالیے میں تاجروں اور صنعتکاروں نے بڑ ی تعداد میں شر کت کی ۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کی دعوت ،پیغام ،منشور اور ایجنڈا واضح ہے ۔ہم عوام الناس کو اپنے امیر یا کسی شخصیت کی طرف نہیں بلکہ صرف اﷲ اور اس کے رسول ؐ کی طرف بلاتے ہیں ۔ہماری جدو جہد کا مقصد و محور اﷲ کی زمین پر اﷲ کے دین کی حکمرانی قائم کر نا ہے ۔اﷲ کے بندوں کو اﷲ کا غلام بنانا ہے اور صرف اﷲ تعالی کی رضا حاصل کر نا ہے ۔

پاکستان بھی اسی بنیاد پر قائم ہوا تھا کہ یہاں اﷲ کے دین کی حکمرانی قائم ہو ۔قائد اعظم کی جدو جہد اس مقصد کے لیے تھی اور بر صغیر کے مسلمانوں کی قر بانیاں اور ہجرت کا مقصد بھی اس کے سوا کچھ اور نہ تھا ۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر حالات تبدیل کر نے کے لیے کوشاں ہے ۔ہم ایک ایسی حکومت کا قیام چاہتے ہیں جہاں نیکی کر نا آسان ہو اور بدی کر نا مشکل ہو ۔

حلال طریقے اختیار کر نے آسان ہو اور حرام طریقے مشکل ہوں ۔جہاں غریبوں اور بیواؤں کی کفالت کا انتظام ہو ۔غریبوں کے لیے علاج معالجے اور تعلیم کی سہولت ہو۔بے گھروں کے لیے شیلٹرز ہوں ۔انسا ن انسانوں کا محتاج نہ ہو۔جہالت ،غربت اور بے روزگاری نہ ہو ۔سراج الحق نے کہا کہ تاجر برادری اور کاروبای افراد ملک کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کر تے ہیں ۔

تاجر برادری کا بڑا مسئلہ کرپٹ نظام اورتحفظ ہے ۔ٹیکس دینے والوں کو یقین نہیں ہو تا کہ ان کا دیا گیا پیسا کہاں جائے گا ۔ان کا اور ان کے کاروبار کا مستقبل محفوظ ہے یا نہیں ۔جماعت اسلامی تاجروں کے مسائل سے واقف ہے کیونکہ ہم ان ہی گلی کوچوں میں رہتے ہیں ۔جماعت اسلامی کو جب بھی مو قع ملا ہے ۔ہم نے عوامی خدمت اور تعمیر و ترقی کے لیے کام کیا ہے ۔

خیبر پختونخوا میں ہمارے وزراء اور ارکان کی کار کردگی اور کراچی میں بلدیہ عظمیٰ اور سٹی حکومت میں عبد الستار افغانی اور نعمت اﷲ خان ایڈوکیٹ کے ادوار اس کی شاندار مثالیں ہیں ۔میاں محمد اسلم نے کہا کہ وہ خود بھی ایک تاجر ہیں اور تاجروں کے مسائل اور مشکلات سے واقف ہیں ۔ہم جہاں بھی جاتے ہیں لوگ سوال کر تے ہیں کہ حالات کب ٹھیک ہوں گے ۔

حالات اسی صورت میں بہتر ہوں گے جب ملک کی باگ ڈور ایماندار قیادت کے ہاتھوں میں ہو ۔ملک پر اور حکومتی پارٹیوں پر کرپٹ اشرافیہ مسلط ہے ۔تمام پارٹیاں عوام کے سامنے بے نقاب ہوگئی ہیں ۔جماعت اسلامی صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک دینی ،سماجی اور خدمتی جماعت ہے ۔جماعت اسلامی کے آنے کی صورت میں سب کچھ عوام کے لیے ہو گا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے موجودہ حکومت کے دور کے آغاز کے بعد مطالبہ کیا تھاکہ کراچی کے لیے 100ارب روپے کا پیکیج دیا جائے ۔

موجودہ بجٹ کے آنے سے قبل ہم نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے 500ارب روپے کا خصوصی پیکیج جاری کیا جائے جس میں200ارب وفاقی اور300ارب صوبائی حکومت دے ۔اسی طرح ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ پر فی الفور عمل در آمد کیا جائے۔k-4منصوبہ مسلسل التواء کا شکار ہے ۔2009میں اسے مکمل ہونا تھا مگر 2016میں موجودہ سندھ حکومت نے تیسری مرتبہ اس کا افتتاح کیا ہے ۔کراچی کی بہتری اور تعمیر و ترقی حکومتوں کے ایجنڈوں کا حصہ نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :