ہمیں بغیر کسی شوکاز نوٹس فارغ کر دیا گیا، آئیسکو کے 87 افسران کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 1986 کے نوٹیفیکیشن کے تحت جبری طور پرکام سے روکا گیا ،حکومت نے ہماری تربیت پر 10کروڑ اور تنخواہوں پر 16کروڑ خر چ کئے ، ہمیں واپڈا قانون 2005 کے تحت بھرتی کیا گیا تھا، ہمیں ریگولر کرنے کی بجائے فارغ کردیا گیا ،ہمیں بحال کیاجائے

عدیل اصغر کی واپڈا کے جبری برطرف کئے جانے والے افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 22 اگست 2016 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 اگست ۔2016ء ) آئیسکو میں مبینہ طوربرطرف کئے جانے والے افسران نے کہا ہے کہ ہمیں بغیر کسی شوکاز نوٹس کے فارغ کر دیا گیا، آئیسکو کے 87 افسران کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 1986 کے نوٹیفیکیشن کے تحت جبری برطرف کر دیا گیا،حکومت نے ہماری ٹریننگ پر 10کروڑ اور تنخواہوں کی مد میں 16کروڑ ادا کیے، ہمیں واپڈا قانون 2005 کے تحت بھرتی کیا گیا تھا، ہمیں ریگولر کرنے کی بجائے برطرف کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو انجینئر عدیل اصغر سمیت واپڈا کے جبری برطرف کئے جانے والے افسران نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ گریڈ 17 سے 18 کے افسران جنہیں ایک سال قبل باقاعدہ ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد بھرتی کیا گیا تھا انہیں 9 اگست 2016ء کو ایک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 1986 کے نوٹیفیکیشن کے تحت نوکری کرنے سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ نوٹیفیکیشن ہم پر لاگو نہیں ہوتا کیونکہ ہمیں واپڈا قانون 2005ء کے تحت بھرتی کیا گیا تھا لیکن واپڈا قانون اور ضوابط کو بالاطاق رکھتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی کے کہنے پر تمام افسران کو دفاتر میں کام کرنے سے روک دیا گیا۔ آئیسکو کے ہم 87افسران جو سیکرٹری پانی و بجلی اور آئیسکو انتظامیہ کی ناانصافی کا شکار ہوئے ہیں کو پچھلے ایک ہفتے سے اس ناانصافی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بھرتی قانون و ضوابط اور واپڈا پالیسی کو مرتب رکھتے ہوئے صاف اور شفاف میرٹ پر کی گئی تھی لہٰذا ہمیں بے دخل کرنے کی بجائے ریگولر کیا جانا چاہئے تھا مگر اس ناانصافی کی وجہ سے ہم تمام 87 افسران شدید ذہنی تناؤ اور اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی افسر ذہنی پریشانی اور ذہنی تناؤ میں کوئی انتہائی اقدام اٹھاتا ہے تو اس کی تمام ذمہ داری سیکرٹری پانی و بجلی، آئیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ڈی جی ایچ آر آئیسکو پر عائد ہوتی ہے۔ متاثر افراد نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور لیڈر آف اپوزیشن و تمام ارباب اختیار سے اپیل کرتے ہیں کہ ہم 87 خاندانوں کے معاشی قتل عام کا نوٹس لیں اور انہیں بحال کریں۔(

متعلقہ عنوان :