پنجاب اسمبلی نے سانحہ کوئٹہ کیخلاف مذمتی ،سماجی شخصیت عبد الستار ایدھی مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی قراردادیں متفقہ منظور کر لیں

حکومتی رکن اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے مظالم کا ذکر نہ کرنے کا طعنہ دینے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی ایک دوسرے کیخلا ف شدید نعرے بازی ،ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا پنجاب جنرل پرووائیڈنٹ انویسٹمنٹ فنڈ ،پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور ایگزامینیشن کمیشن کی سالانہ رپورٹیں پیش نہ کرنے پر پیش کی گئی تین تحاریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی گئیں

پیر 22 اگست 2016 21:09

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے سانحہ کوئٹہ کیخلاف مذمتی اور معروف سماجی شخصیت عبد الستار ایدھی مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی قراردادیں متفقہ طورپر منظور کر لیں ، حکومتی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کا ذکر نہ کرنے کا طعنہ دینے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ،اپوزیشن نے سیاسی کارکن تنویر مرزا اور سینئر قانون دان لطیف کھوسہ کے جونیئر ناصر ترابی کے قتل کیخلاف ایوان میں شدید احتجاج اور بعد ازاں ٹوکن واک آؤٹ کر کے اسمبلی کے احاطے میں بھی احتجاج ریکارڈ کرایا ۔

پنجاب اسمبلی کا 23واں سیشن اپنے پہلے روز مقررہ وقت دو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 55منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق گزشتہ روز ایوان میں سانحہ کوئٹہ کیخلاف اور معروف سماجی شخصیت عبد الستار ایدھی مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے متفقہ قراردادیں پیش کرنے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم توجہ دلاؤ نوٹس پیش کئے بعد تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی اور اپوزیشن کے تمام اراکین ایوان سے باہر چلے گئے جس پر اسپیکر نے کہا کہ میں اس پر افسوس کا اظہار ہی کر سکتا ہوں ۔

بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں متفقہ قراردادیں پیش کرنے کی بات طے کی جا چکی تھی ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا ۔ اس دوران اپوزیشن کے بعض اراکین نے بھی عارف عباسی کے اقدام پر دبے لفظو ں میں ناراضی کا اظہار کیا۔ اس دوران صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ میں نے اپوزیشن اراکین سے بات کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ان کے ممبر سے غلطی ہوئی ہے ۔

مجھے یقین ہے کہ وہ واپس آ جائیں گے جس پر اسپیکر نے کہا کہ میں نے رولز کے مطابق چلنا ہے اگر وہ واپس آجاتے ہیں تو ٹھیک ہے اور کچھ دیر بعد اپوزیشن اراکین ایوان میں واپس آ گئے ۔ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اسپیکر کو مخاطب کیا اور کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کا استحقاق ہے آپ نے جو ریمارکس دئیے ہیں وہ غیر آئینی ہیں جس پر اسپیکر نے ان سے استفسار کیا کہ میں نے کونسے غیر آئینی ریمارکس دئیے ہیں ۔

میری طرف سے ایسے کوئی ریمارکس نہیں دئیے گئے ۔ رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ رولز میں موجود ہے کہ کوئی بھی رکن کورم کی نشاندہی کر سکتا ہے لیکن بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں قائد حزب اختلاف محمود الرشید اور عارف عباسی بھی موجود تھے جہاں اپوزیشن نے کہا کہ متفقہ طور پر دو قراردادیں آج اور دو بعد میں پیش کر لی جائیں اورانہیں اختیار دیا گیا کہ جو قراردادیں پیش کرنا چاہتے ہیں وہ پیش کرلیں ۔

بعد ازاں اسپیکر کی اجازت سے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے سانحہ کوئٹہ پر مذمتی قرارداد پیش کرنے کیلئے قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد ایوان میں قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان 8اگست 2016ء کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے المناک واقعے کی پرزور مذمت کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے ۔

اس واقعے میں بڑی تعداد میں وکلاء ، میڈیا کے نمائندوں اور عام شہریوں سمیت 70سے زائد معصوم افراد شہید اور 100سے زیادہ زخمی ہوئے ۔ یہ ایوان اس المناک واقعے کو قومی سانحہ اور اس حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتا ہے اور اس سانحہ کے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہے اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہے اور تمام زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہے ۔

یہ ایوان اس سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور دہشت گردی کے ذمہ دار تمام افراد ، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف نبرد آزما افواج ، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جلد کامیابی کی دعا کرتا ہے ۔مذکورہ قرارداد کو متفقہ طورپر منظور کر لیا گیا ۔ بعد ازاں وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے عبد الستار ایدھی مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کی قرارداد کیلئے قواعد کی معطلی کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان میں قرارداد پیش کی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان ممتاز سماجی کارکن مولانا عبدالستار ایدھی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے اور ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتا ہے ۔

مرحوم سماجی اور فلاحی خدمات کے حوالے سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ممتاز مقام رکھتے تھے ۔ ان کی خدمات پر انہیں ملکی و غیر ملکی سطح پر بے شمار اعزازات سے نوازا گیا ۔ یہ ایوان ان کی بے مثال فلاحی و سماجی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ ان کا قائم کردہ ادارہ ایدھی فاؤنڈیشن ان کے مشن کو جاری رکھے گا ۔اس قرارادد کی بھی ایوان نے متفقہ طو رپر منظوری دی ۔

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں شہدائے کوئٹہ ،معروف سماجی شخصیت عبد الستار ایدھی اور سابق وفاقی وزیر انور علی چیمہ کے ایصال ثواب کیلئے اجتماعی فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی ۔ قبل ازیں ایوان میں حکومتی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر کی طرف سے کشمیر کامعاملہ نہ اٹھانے کا طعنہ دینے پر اپوزیشن نے شدید نعرے بازی شروع کر دی جس کے جواب میں حکومتی اراکین بھی نعرے بازی کرتے رہے ۔

ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر سو نہیں سکی۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس معاملے کو نہیں اٹھایا جس پر اپوزیشن اراکین نے مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جس کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی اپوزیشن کے خلاف نعرے لگائے ۔ اپوزیشن اراکین کی طرف سے مودی کا جو یار ہے کا نعرہ لگانے پر حکومتی اراکین عمران خان عمران خان کے نعرے لگانے شروع کر دیتے ۔

اس دوران اسپیکر دونوں جانب سے اراکین کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے لیکن نعرے بازی کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ اس دوران اسپیکر نے ڈاکٹر فرزانہ نذیر کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں ماحول کو خراب کر رہی ہیں۔ اپوزیشن نے شاہ عالم میں قتل کئے گئے سیاسی کارکن تنویر مرزا اور معروف قانون دان لطیف کھوسہ کے جونیئر ناصر ترابی کے قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ لاہور میں بد ترین انداز میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ دس ماہ قبل ہمارے دو کارکنوں کو قتل کیا گیا اور تنویر مرزا س کیس میں مدعی تھے ۔ انہیں پیروی سے روکنے کیلئے دھمکیاں دی گئیں لیکن وہ جرات کے ساتھ مظلوم خاندان کے ساتھ کھڑے رہے ۔آگاہ کرنے کے باوجود ہمارے کارکن کو تحفظ نہیں دیا گیا۔ اسی طرح لطیف کھوسہ کے معاون وکیل کو قصور میں قتل کر دیاگیا اور اسکی لاش کھیتوں ں سے ملی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے ۔ پنجاب میں گزشتہ چند ماہ میں جتنے بچے اغواء ہوئے ہیں تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے ۔ پنجاب پولیس سے جرائم کا خاتمہ نظر نہیں آتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن اصل ملزم گرفتار نہیں ۔ ہم تنویر مرزا اور ناصر ترابی کے قتل کے خلاف احتجاجاً ٹوکن واک آؤٹ کرتے ہیں جسکے بعد تمام اپوزیشن اراکین لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ، گو عمران گو کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے ۔

اپوزیشن کے نعروں کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی گو عمران گو کے نعرے لگائے ۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ اس معاملے پر بات ہو چکیہے کہ امن و امان پر بحث کیلئے ایک دن مختص کر لیا جاتا ہے اور حکومت نے اس معاملے کو بھی دیکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ بزنس ایڈوائزر ی کمیٹی میں اس معاملے پر بات ہو چکی ہے کہ اگر کوئی کوتاہی تھی تو اپوزیشن توجہ دلاؤنوٹس لاتی ۔

لاہور میں جو واقعہ ہوا ہے وہ بلدیاتی انتخابات میں شروع ہونے والی ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔ یہاں ابھی جمہوری نظام اس قدر مضبوط نہیں ہوا کہ جمہوریت لوگوں کے مزاج میں شامل ہو اور لڑائی جھگڑے اور قباحتیں نہ ہوں ۔ اپوزیشن کو صرف کوریج کی ضرور ت تھی اور وہ اسی نظر یے سے بائیکاٹ کر کے گئے ہیں اور ہاؤس میں واپس آ جائیں گے ۔ تاہم اسپیکر نے صوبائی وزراء ملک تنویر اسلم اعوان اور خلیل طاہر سندھو کو اپوزیشن کو منا کر لانے کے لئے بھیجا جو انہیں منا کر واپس لے آئے جس پر اسپیکر نے انہیں خوش آمدید کہا ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری حاجی محمد الیاس انصاری نے سماجی بہبود و بیت المال اور ملک احمد کریم قسور لنگڑیال نے منصوبہ بندی و ترقیات سے متعلق سوالات کے جوابات پیش کئے ۔ اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید اور اپوزیشن کے رکن ڈاکٹر مراد راس ایوان میں دئیے جانے والے جوابات سے مطمئن نہ ہوئے ۔ ایک موقع پر حکومتی رکن امجد علی جاوید نے سوال کے جواب میں مطمئن نہ کرنے پر احتجاجا اپنا نیا سوال کرنے سے انکار کر دیا جس پر پارلیمانی سیکرٹری حاجی محمد الیاس انصاری نے ان سے دوبارہ سوال پوچھنے اور انہیں مطمئن کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کافی بحث ومباحثے کے باوجود بھی محرک مطمئن نہ ہوئے ۔

اجلاس کے دوران داخلہ ،محنت و انسانی اور خزانہ کی قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان میں پیش کی گئیں ۔ وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے (ق) لیگ کے رکن اسمبلی احمد شاہ کھگہ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ 15جولائی کو بادامی باغ میں قتل ہونے والے عمیر کے کیس کی تفتیش جاری ہے اور اس کیلئے نو افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش جاری ہے اور مجھے یقین ہے کہ سفاک واقعہ کے ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا جبکہ جہانزیب خان کھچی کا توجہ دلاؤ نوٹس ان کی عدم موجودگی کے باعث موخر کر دیا گیا ۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی سردار علی رضا دریشک نے پنجاب جنرل پرووائیڈنٹ انویسٹمنٹ فنڈ ،پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور ایگزامینیشن کمیشن کی سالانہ رپورٹیں پیش نہ کرنے پر تین تحاریک استحقاق ایوان میں پیش کیں جنہیں اسپیکر نے استحقاقات کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔ اسپیکر نے اجلاس آج منگل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔