ملک کا سیاسی موسم تبدیل ہو رہا ہے ، پیپلز پارٹی اپنے کوئی ہوئی مقبولیت واپس حاصل کر رہی ہے ‘ یوسف رضا گیلانی

پارٹی کو مضبوط فعال اور بہتر بنانے کیلئے تنظیم سازی کا ٹارگٹ ہر حال میں پورا کیا جائیگاسب کا یکساں احتساب چاہتے ہیں‘ سابق وزیر اعظم

پیر 22 اگست 2016 20:23

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اگست ۔2016ء) سابق وزیر اعظم و پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضاء گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کا سیاسی موسم تبدیل ہو رہا ہے آنیوالا وقت پاکستان پیپلز پارٹی کا ہو گا، پارٹی تیزی سے اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت واپس حاصل کر رہی ہے اور وہ سب کا یکساں احتساب چاہتی ہے ۔یہ بات انہوں نے جنوبی پنجاب کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر جنوبی پنجاب کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود، سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب چوہدری شوکت بسراء، محمود حیات ٹوچی خان، عبدالقادر شاہین، خواجہ رضوان عالم سمیت نوشیر لنگڑیال، شگفتہ چوہدری، محمود احمد گھمن، کرنل راؤ عابد، راؤ ساجد محمود، راؤ ساجد علی، محمد ریحان ، رانا ضیاء، نذیر گجر، اشفاق بلوچ اور رانامظہر سمیت دیگر پارٹی رہنماء بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستانی سیاست میں مثبت کردار کے حامل سب سے نوجوان جرات مند سیاستدان بن کر ابھر رہے ہیں۔ نوجوانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنیوالی کسی بھی جماعت میں درحقیقت کوئی نوجوان قیادت کرتا نظر نہیں آتا بلکہ تبدیلی کے دعوؤں کے ساتھ وہی گھسے پٹے چہرے بار بار نمودار ہو کر کھوکھلے نعرے لگاتے دیکھائی دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جتنی ضرورت پارٹی کو ڈسپلن میں رکھنے کی آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔

ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تو اختلاف ہو سکتا ہے۔ مگر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے کسی کو اختلاف نہیں ہو سکتا۔ ہم نے مل کر پتہ نہیں کتنی جنگیں لڑنی ہیں۔ پارٹی کو مضبوط فعال اور بہتر بنانے کے لیے تنظیم سازی کا ٹارگٹ ہر حال میں پورا کیا جائیگا۔ کارکنان کی طرف سے جو تجاویز دی جائیں گی۔ انکو اسی حالت میں چیئرمین تک پہنچایا جائیگاجہاں پر وہ خود انٹرویو کے ذریعے کسی ایک کا انتخاب کرینگے۔

کسی کو اپنی مرضی سے مسلط نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے اندر کوئی تحریک چلا سکتا ہے وہ پیپلز پارٹی ہے دوسری کوئی جماعت ایسا نہیں کر سکتی ہمیں اس میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اور جس دن پارٹی قیادت نے فیصلہ کر لیا تو پھر حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ کیونکہ کارکن دمادم مست قلندر کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔اس موقع پر مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے انتہائی صبر و تحمل دور اندیشی اور مصالحت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ حکومت کے پانچ سال پورے کیے اور پرامن انتقال اقتدار ہوا۔

اور آج پیپلز پارٹی کی قیادت (ن) لیگ کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے اپوزیشن کا کردار بخوبی ادا کر رہی ہے جو ہمیشہ جمہوری عمل کے تسلسل کی بات کرتی چلی آ رہی ہے اور اس مقصد کے لیے وہ کسی کی آلہ کار نہیں بنی۔ لیکن (ن) لیگ کے غیر جمہوری رویئے نے پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی قوتوں کو مایوس کیا۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے متعدد اجلاس منعقد ہو چکے لیکن حکومتی اراکین کی ہٹ دھرمی کے باعث معاملات مجوزہ معیاد ختم ہونے کے باوجود تعطل کا شکار ہیں۔

قومی اور بین الاقوامی تناظر میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں خارجہ پالیسی پر از سر نو نظرثانی کر کے موثر اور فوری اقدامات اٹھانا نہ گزیر ہے حکومت کی داخلی وخارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے امن و امان کے بلندو بانگ دعوے حقائق سے برعکس ہیں افسوس کہ حکومتی وزراء سنجیدہ معاملات پر غور فکر کرنے کی بجائے شوروغل اور بازاری زبان میں بیان بازی کو اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں۔

جس کے نقصانات حکومت کو سیاسی تنہائی کی صورت میں برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اگر جمہوری عمل کو کوئی نقصان پہنچا تو اسکی تمام تر ذمہ دار صرف اور صرف (ن) لیگی حکومت کا طرز بادشاہت ہی ہو گا۔ چوہدری شوکت بسراء، عبدالقادر شاہین، اور خواجہ رضوان عالم نے کہا کہ حکمران بھاری مینڈیٹ کے غرور اور نشے میں مست ہو کر من پسندکی قانون سازی کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کی بجائے اپوزیشن کے اعتراضات پر بھی غور کرے۔

متعلقہ عنوان :