لاہور : وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس

اغوا کے کیسز کی صورتحال ایسی نہیں جیسی پیش کی جارہی ہے ، نوے فیصد بچے خود اپنے گھروں سے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 اگست 2016 14:37

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22 اگست 2016ء) : صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا 23واں اجلاس دس سے پندرہ دن تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میںامن و امان پر بحث کی جائے گی۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر بھی بات کی جائے گی اور اُمید ہے کہ اس معاملے پر اپوزیشن ہم سے مکمل تعاون کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ، تین سال سے کومبنگ آپریشن جاری ہیں، دیگر ایجنسیز کو بھی کومبنگ آپریشنز میں شامل کیا جا سکتا ہے۔جہاں کومبنگ آپریشن ہو گا وہاں اداروں کو شامل کیا جائے گا۔چھ ماہ میں ایک ہزار سے زائد کومبنگ آپریشن کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی کرائم فری سوسائٹی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

کل لاہور سے چار بچیاں اغوا ہوئیں آج ان کا ڈراپ سین ہو گیا۔

نوے فیصد بچے گھروں سے خود گئے ہیںجس کی وجہ گھریلو حالات ہیں۔ کئی لوگوں کو اغوا کار ہونے کے شبے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ صورتحال ایسی نہیں ہے جیسا پیش کیا جا رہا ہے۔پولیس تفتیش میں بھی کوئی مافیا سامنے نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری ملک میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ماڈل ٹاﺅن سانحہ کے بعد تیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

الزام ہے کہ جے آئی ٹی غیر جانبدار نہیں ہے۔پولیس کے پانچ لوگ دو سال سے گرفتار ہیں۔جبکہ عوامی تحریک نے دو سال کے بعد 100کے قریب لوگوں کو نامزد کردیا۔دو سال پہلے انہیں تحریک یاد کیوں نہیں آئی؟ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔لیکن مسلم لیگ ن تعمیر و ترقی کے منصوبے اور ایجن ڈے پر کام کرتی رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس نے ٹارگٹ کلنگ کو کنٹرول کیا۔