سائنسی تحقیق نے ذہنی انتشار اور دماغی امراض کا علاج دریافت کرلیا ہے ، نوجوان ڈاکٹر جدید ریسرچ سے مستفید ہو کر ذہنی انتشار اور دماغی امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو برائے کار لائیں

رجسٹرار شہید ذولفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر امجد چوہدری کا 8ویں قومی سمپوزیم برائے ڈپریشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 20 اگست 2016 21:22

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 اگست ۔2016ء) رجسٹرار شہید ذولفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد امجد چوہدری نے کہاہے کہ ذہنی انتشار ،بے چینی اور مایوسی موجودہ دور کا ایک معاشرتی روگ بن چکا ہے ، میڈیکل سائنس میں ہونے والے ریسرچ نے ذہنی انتشار اور دماغی امراض کا بھی علاج دریافت کر لیا ہے۔ مجموعی طور پر معاشرے کا ایک فرد ذہنی دباؤ کا شکار ہے ، اسی پریشانی میں لوگوں میں خودکشی کا رحجان بڑھ رہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے ہمارے نوجوان ڈاکٹر جدید ریسرچ سے مستفید ہو کر ذہنی انتشار اور دماغی امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو برائے کار لائیں۔ وہ ہفتہ کو پاکستان سائیکائٹری سوسائٹی ، ڈیپارٹمنٹ آف سائیکائٹری ر اول انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباداورپاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشنزکے اشتراک سے پرل کانٹی نینٹل میں منعقدہ 8ویں قومی سمپوزیم برائے ڈپریشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں ناخواندگی کے باعث اکثر لوگ ذہنی دباؤ کے شکار مریضوں کا باقاعدہ علاج کرانے کی بجائے انہیں زنجیروں میں جکڑکر رکھتے ہیں۔عطائیوں اورنام نہادپیروں سے علاج کروا کر مریضوں کی زندگی جہنم بنا کر رکھ دیتے ہیں۔اس حوالے سے شعور آگاہی کیلئے باقاعدہ ایک تحریک چلانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ علاج معالجہ پر زیادہ توجہ دے سکیں۔

یہ بات بڑی خوش آئند ہے ڈپریشن کے حوالے سے کافی ریسرچ کی جا چکی ہے ،نوجوان ڈاکٹروں کو نئی ریسرچ اور ایجادات سے آگاہی حاصل کرنے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینا ہو گی تاکہ ذہنی خلفشار اور دباؤ کا شکار ہونے والے مریضوں کی حالت زاربہتر بنائی جا سکے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹرسید اسلم شاہ پرنسپل راول کالج آف میڈیسن نے کہا کہ سائیکائٹری میڈیکل پروفیشن کی بنیاد ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ذہنی معذور افراد کی بحالی کے لئے ٹھوس و جامع منصوبہ بندی کے ساتھ ان پر خصوصی توجہ دی جائے۔

ڈاکٹر مظہر ملک سابق صدر پاکستان سائیکائٹری سوسائٹی اور چیف آرگنائزر نیشنل سمپوزیم برائے ڈپریشن نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سمپوزیم کا مقصد ذہنی دباؤ کا شکار مریضوں کی بحالی کے لئے لائحہ عمل طے کرنا ، سنیئر ڈاکٹرز کے تجربات سے استفادہ اور اس بارے جدیدریسرچ سے مریضوں کے لئے فلاح کی راہیں تلاش کرناہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے ہمارے نوجوانوں میں خدمت انسانیہ کا جذبہ بھی پروان چڑھ رہا ہے اور دکھی انسانیت کی خدمت کا عزم لئے ہوئے ہیں۔

سمپوزیم سے پروفیسر ڈاکٹرسید اسلم شاہ پرنسپل راول کالج آف میڈیسن، پروفیسر خالد اے مفتی، ڈاکٹر ایم ارشد رانا ، ڈاکٹر منظور احمد ، ڈاکٹر نثار حسین ، پروفیسررضوان تاج و اندرون و بیرون ملک سے آئے ہوئے ممتاز ماہرین دماغی امراض نے اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں میں شیلڈ ز تقسیم کیں۔ تقریب میں 200سے زائدڈاکٹروں ،میڈیکل سٹوڈنٹس اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :